ملک خطرات میں ہے مگر سیاستدان باہم دست وگریبان ہیں : امین خالد

بدھ 21 فروری 2018 21:25

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2018ء) پاکستان گلوبل فورم (لندن) کے چیئرمین نے کہا کہ ملک عزیز کو جس قسم کے خطرات آج درپیش ہیں اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت اور امریکہ نے تزویراتی اتحاد قائم کرکے پورے خطے کے امن کو دائو پر لگا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور امریکہ دراصل چین کو گھیرنے کے چکر میں ہیں مگر درحقیقت بھارت اس سے اپنا مطلب پورا کرنا چاہتا ہے یعنی اکھنڈ بھارت کے خواب کی تعبیر کو حاصل کرنا۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اس وقت عملاًً انتہا پسند ہندئووں کی حکومت ہے جو بھارت میں بسنے والے تمام غیر ہندو اقوام کو وہاں سے نکالنا چاہتا ہے۔ اس سلسلے میں ہندو انتہا پسند جماعتوں یعنی آر ایس ایس، بی جے پی اور شیو سینا نے باقاعدہ مہم شروع کر رکھی ہے جسے انڈین حکومت پوری دنیا سے چھپا رہی ہے اس مہم کے ذریعے عیسائیوں اور مسلمانوں کو ان کے گھربار سے بے دخل کیا جارہا ہے، ان پر اپنا مذہب چھوڑ کر ہندو بننے کے لیے دبائو ڈالا جا رہا ہے، کشمیر میں بھارت نے انسانیت سوز مظالم کی انتہاء کر رکھی ہے اور اب ایک جرمن صحافی نے ۰۰۹ صفحات پر مشتمل کتاب میں ثبوت کے ذریعے یہ ثابت کیا ہے کہ ۸۰۰۲ئ؁ میں ہونے والے ممبئی حملے بھی بھارت، امریکہ اور اسرائیل کا ایک مشترکہ منصوبہ تھا جس میں پاکستان کا کوئی عمل دخل نہیں تھا مگر ایک سازش کے ذریعے پاکستان کے حکمرانوں نے نہ صرف ان حملوں میں پاکستان کا کردار قبول کیا بلکہ اس کی نام نہاد تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا جس میں اب بھارت تعاون کو تیار نہیں کیونکہ اس سے اس کے جھوٹ کا پردہ چاک ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

امین خالد نے کہا کہ ان تمام معاملات پر پاکستان بھارت کو عالمی فورمز پر ننگا کر سکتا تھا مگر حال یہ ہے کہ پاکستان کو اس وقت خود دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کیے جانے کا خدشہ ہے۔ گو کہ کل پیرس میں امریکہ اور بھارت کی یہ چال ناکام ہو گئی ہے مگر امریکہ نے واضح کر دیا ہے کہ تین ماہ بعد یہی قرارداد ایک دفعہ پھر سے پیش کی جائے گی۔

چیئرمین پاکستان گلوبل فورم نے واضح کیا کہ یہ سب اس وجہ سے ہو رہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت ایک قحط الرجال کی کیفیت ہے اورایک قابل اور محب الوطن قیادت کا شدید ترین بحران ہے۔ پاکستان کی تاریخ میںکبھی بھی ہمارے سیاست دان اس قدر عاقبت نا اندیش نہیں رہے جیسے کہ اب ہیں۔ ملک خطرات میں گھرا ہو ا ہے مگر یہ لوگ اقتدار کے لیے باہم دست و گریباں ہیں۔

ان کی سیاسی مخاصمت اب معاشرے کو بھی سیاسی سطح پر دھڑوں میں تقسیم کر رہی ہے۔ پاکستانی معاشرہ پہلے ہی علاقائی، فرقہ واریت ، نسلی اور لسانی بنیادوں پر منقسم ہے اور اب سیاستدانوں کی یہ لڑائی معاشرے کو گلی محلے اور گھر اور خاندان کی حد تک تقسیم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے عراق اور شام اور لیبیا جیسے ممالک ختم ہو گئے وہاں بھی یہ تباہی ایسی ہی تقسیم کے نتیجے میں پیدا ہوئی تھی۔ اللہ کرے پاکستانی سیاستدان مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کریں اور عدالتی فیصلوں کا احترام کرنا سیکھ لیں جیسا کہ مہذب ممالک میں ہوتا ہے۔ پاکستان اپنے تمام مسائل پر بآسانی قابو پا سکتا ہے بشرطیہ کہ یہاں ایک مخلص اور محب وطن حکومت قائم ہو جائے جو اقتدار کو واقعی اللہ کی امانت سمجھے۔