فشرمین کو آپریٹو سوسائٹی میں غیر قانونی بھرتیاں اور کرپشن کیس کا معاملہ

ہمیں سب پتہ ہے ملزمان جیل میں جاتے نہیں بیمار پڑ جاتے ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس جیل جیل میں جانے کے بعد بیماری کے بہانے سے اسپتال میںایڈمٹ ہونے کی کوشش کی جاتی ہے، عدالت کے ریمارکس

بدھ 21 فروری 2018 18:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2018ء) سندھ ہائی کورٹ نے فشرمین کو آپریٹو سوسائٹی میں غیر قانونی بھرتیاں اور کرپشن کیس میں ملزمان کی درخواست ضمانت پر وکلا سے دلائل طلب کرلیئے۔ چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ ہمیں سب پتہ ہے ملزمان جیل میں جاتے نہیں کہ بیمار پڑ جاتے ہے۔ جیل میں جانے کے بعد بیماری کے بہانے سے اسپتال ایڈمٹ ہونے کی کوشیش کی جاتی ہے۔

اسپتال میں ملزمان کو وی آئی پی کمرہ فراہم کردیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو فشرمین کو آپریٹو سوسائٹی میں غیر قانونی بھرتیاں اور کرپشن کیس میں ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ فشرمین کو آپریٹو سوسائٹی کے سابق چیئرمین نثار مورائی سلطان قمر صدیقی اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

ملزم عبداالسعید خان کے وکیل کی جانب سے دلائل دیئے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر دلائل مزید طلب کرلیے۔ عدالت میں ملزم حاجی ولی محمد کی میڈیکل ٹریٹمنٹ کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تمام ملزمان کے وکلا کو تسلی سے سنے گے۔ ہمیں سب پتہ ہے ملزمان جیل میں جاتے نہیں کہ بیمار پڑ جاتے ہے۔ جیل میں جانے کے بعد بیماری کے بہانے سے اسپتال ایڈمٹ ہونے کی کوشیش کی جاتی ہے۔

اسپتال میں ملزمان کو وی آئی پی کمرہ فراہم کردیا جاتا ہے۔ عدالت کا نام استعمال کرکے ملزمان کو اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔ عدالت صرف قیدیوں کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے سہولیات فراہم کرنے کا کہتی ہے۔ مگر یہاں انہیں عدالت کے حکم کو غلط استعمال کرکے ہسپتال منتقل کردیا جاتا ہے۔ ہم سب کو آئندہ سماعت پر سنے گے۔ عدالت نے سماعت 14 مارچ تک ملتوی کردی۔ نیب کے مطابق ملزمان کے خلاف 32 کروڑ سے زائد کرپشن کا الزام ہے۔ ملزمان کیخلاف ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔

متعلقہ عنوان :