کینیڈین وزیراعظم کا دورہ بھارت مسلسل نظرانداز

مودی کی ملاقات بھی آخری دنوں متوقع،استقبال کیلئے بھی کوئی نہ آیا

بدھ 21 فروری 2018 18:07

کینیڈین وزیراعظم کا دورہ بھارت مسلسل نظرانداز
نئی دلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2018ء) کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو ان دنوں سرکاری دورے پر بھارت میں موجود ہیں لیکن میزبان حکومت کی جانب سے انہیں مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے۔ٖٖٖغیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 17 فروری کو فیملی سمیت 7 روزہ دورے پر بھارت آنے والے کینیڈین وزیراعظم کا ایئرپورٹ پر نہ تو بھارتی ہم منصب نے استقبال کیا اور نہ کوئی سینئر وزیر وہاں پہنچا بلکہ ایک جونیئر بھارتی وزیر نے ان کا استقبال کیا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی عام طور پر مہمان ہم منصبوں کی آمد کے موقع پر خود ان کا استقبال کرنے ایئرپورٹ آتے ہیں اور گزشتہ ماہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا انہوں نے ایئرپورٹ پر گلے لگا کر استقبال کیا تھا لیکن جسٹن ٹروڈو کیلئے انہوں نے خیرمقدمی ٹوئٹ تک نہیں کی۔

(جاری ہے)

جسٹس ٹروڈو اور بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات بھی سرکاری دورے کے آخری روز یعنی جمعہ 23 فروری کو وزیراعظم ہاؤس میں ہوگی جس کے بعد وہ واپس کینیڈا روانہ ہوجائیں گے۔

دوسری جانب بھارتی میڈیا کے بعض حلقوں میں بھی نریندر مودی کی جانب سے کینیڈین ہم منصب کو نظرانداز کیے جانے کو سراہا جارہا ہے جب کہ حکمراں جماعت بی جے پی نے جسٹن ٹروڈو کو بے عزت کرنے یا انہیں نظرانداز کرنے کے تاثر کی تردید کی ہے۔جسٹن ٹروڈو نے اپنے دورے کے ابتدائی 4 روز کے دوران تاج محل سمیت مختلف مقامات کی سیر کی اور شخصیات سے ملاقاتیں کیں، تاج محل کے دورے کے بعد انہوں نے ایک ٹوئٹ بھی کی اور کہا کہ وہ پہلی مرتبہ 35 سال قبل تاج محل آئے تھے اور آج خاندان کیساتھ یہاں آکر خوشی محسوس کر رہے ہیں۔

بد ھ کو کینیڈین وزیراعظم کو نظرانداز کرنے کے حوالے سے بھارت کے کینیڈا کیلئے سابق سفیر وشنو پرکاش نے کہا ہے کہ کینیڈین حکومت بھارتی پنجاب میں سکھوں کی علیحدگی پسند تنظیم خالصتان موومنٹ کی سرپرستی کر رہی ہے اور جسٹن ٹروڈو کی حکومت میں اس میں شدت آگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ٹورنٹو میں گزشتہ سال اپریل میں خالصتان موومنٹ کی جانب سے منعقدہ تقریب میں بھی شرکت کی تھی۔

ادھر کینیڈا میں بھی جسٹن ٹروڈو کے سرد استقبال کی خبریں گردش کر رہی ہیں اور اس حوالے سے ورلڈ سکھ آرگنائزیشن کے رہنما بلپریت سنگھ بوپاری کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کے مقابلے میں جسٹن ٹروڈو کی کابینہ میں زیادہ سکھ ہیں اور ان کا بھارت میں سرد استقبال یہاں بھی محسوس کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :