خدشہ ہے کہ تیسری عالمی جنگ کاسب سے بڑا سبب پانی ہوگا،ڈاکٹرایس الطاف حسین

بھارت پاکستان کا پانی روک دیتا ہے اور بنائے گئے لاتعدادڈیموں کی مدد سے ذخیرہ کرلیتا ہے،وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی

بدھ 21 فروری 2018 15:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2018ء) وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ایس الطاف حسین نے شعبہ حیوانیات کے تحت پانی کے ذخائر سے متعلق عالمی دن کے حوالے سے ہونے والے سیمینار اور نئے طلبہ کے اعزاز میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کا صرف ایک تہائی حصہ خشکی جبکہ دیگر حصے پانی پر مشتمل ہیں لیکن زیادہ تر پانی قابل استعمال نہیں ہے جس کے باعث خدشہ ہے کہ تیسری عالمی جنگ کاسب سے بڑا سبب پانی ہوگا۔

بھارت اور پاکستان میں پانی کے مسئلے پر بحث شروع ہوچکی ہے اکثر بھارت پاکستان کا پانی روک دیتا ہے اور بنائے گئے لاتعدادڈیموں کی مدد سے ذخیرہ کرلیتا ہے جبکہ پاکستان میں ابھی تک کوئی بڑا ڈیم نہیں بنایا گیا ہے جس کے باعث ہر سال پانی کی بڑی مقدا ر ضائع ہوجاتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے سیمینارز سے اساتذہ اور طلباء کو آگہی حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اساتذہ اور طلباء کے جائز مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے ، جامعہ میں دارلترجمہ قائم ہونا چاہئے تاکہ دنیا بھر کی کتب کے اردو میں تراجم ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ اردو میں جلد ہی انگریزی زبان کی کلاسوں کا بھی آغاز ہوگا تاکہ طلباء عالمی سطح پر تعلیمی چیلنجز کا سامنا کرسکیں۔ سیمینار سے رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشاق، چئرمین شعبہ حیوانیات پروفیسر ڈاکٹر زاہد اور ٖڈاکٹر صائمہ صدیقی نے بھی خطاب کیا۔

پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق نے کہا کہ جامعہ اردو کے اساتذہ اور طلباء نہایت باصلاحیت ہیں اس قسم کے سیمینارز سے ان کی صلاحیتوں کو جلاء ملتی ہے۔شعبہ حیوانیات کے تمام مضامین اہم ہیں ہر استاد کو اپنے مضمون سے متعلق ہر سمسٹر میں ایک سمینار ضرور کرانا چاہئے۔پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد نے کہا کہ حکومت کو پانی کے مسائل پر خصوصی توجہ دینا چاہئے اگر انہیں حل نہیں کیا گیا تو مستقبل میں پانی کی کمی سے قحط سالی کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔

لوگوں کو بھی پانی کا استعمال احتیاط سے کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ شیخ الجامعہ ڈاکٹر ایس الطاف حسین کی کوششوں سے فارمیسی کے شعبے کا الحاق دوبارہ فارمیسی کونسل سے ممکن ہوسکا ہے جس کے بعد اس سال شعبہ ڈی فارمیسی میں بھی داخلے دیئے گئے ہیں۔شعبہ حیوانیات میںتقریبا 8اساتذہ کے ریٹائرڈ ہونے کی وجہ سے اساتذہ کی شدید کمی ۔امید ہے کہ نئے طلباء و طالبات محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کریں گے اور جامعہ کا نام روشن کرنے کا باعث بنیں گے۔

ڈاکٹر صائمہ صدیقی نے کہا کہ پانی کی کمی سے موسمیاتی تبدیلیاں بھی واقع ہوتی ہیں جس کی وجہ سے پیدا ہونے والی12بیماریاں ایسی ہیں جو مستقبل میں بہت خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔اگر ہم پانی کے ذخائر کی حفاظت کریں گے تو موسمیاتی شدت کا بخوبی مقابلہ کرسکیں گے اور اس سے پید ا ہونے والے نقصانات سے بھی محفوظ رہ سکیں گے۔