تیسری عالمی جنگ کا سب سے بڑا سبب پانی ہو گا

پروفیسر ڈاکٹر ایس الطاف حسین کا پانی کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب

بدھ 21 فروری 2018 15:30

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2018ء) وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ایس الطاف حسین نے کہا ہے کہ دنیا کا صرف ایک تہائی حصہ خشکی جبکہ دیگر حصے پانی پر مشتمل ہیں لیکن زیادہ تر پانی قابل استعمال نہیں جس کے باعث خدشہ ہے کہ تیسری عالمی جنگ کاسب سے بڑا سبب پانی ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے یونیورسٹی کے شعبہ حیوانیات کے تحت پانی کے ذخائر سے متعلق عالمی دن کے موقع پر سیمینار اور نئے طلبہ کے اعزاز میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پروفیسر الطاف حسین نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی کے مسئلے پر بحث شروع ہوچکی ہے، اکثر بھارت پاکستان کا پانی روک کر اپنے لاتعداد ڈیموں میں ذخیرہ کر لیتا ہے جبکہ پاکستان میں ہر سال پانی کی بڑی مقدار ضائع ہوجاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے سیمینارز سے اساتذہ اور طلباء کو آگہی حاصل ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اساتذہ اور طلباء کے جائز مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے، جامعہ میں دارالترجمہ قائم ہونا چاہئے تاکہ دنیا بھر کی کتب کے اردو میں تراجم ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ اردو میں جلد ہی انگریزی زبان کی کلاسوں کا بھی آغاز ہوگا تاکہ طلباء عالمی سطح پر تعلیمی چیلنجز کا سامنا کرسکیں۔ سیمینار سے شعبہ سائنس کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشاق، چئرمین شعبہ حیوانیات پروفیسر ڈاکٹر زاہد اور ٖڈاکٹر صائمہ صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق نے کہا کہ جامعہ اردو کے اساتذہ اور طلباء نہایت باصلاحیت ہیں اس قسم کے سیمینارز سے ان کی صلاحیتوں کو جلاء ملتی ہے۔

شعبہ حیوانیات کے تمام مضامین اہم ہیں ہر استاد کو اپنے مضمون سے متعلق ہر سمسٹر میں ایک سمینار ضرور کرانا چاہیے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد نے کہا کہ حکومت کو پانی کے مسائل پر خصوصی توجہ دینی چاہیے اگر انہیں حل نہ کیا گیا تو مستقبل میں پانی کی کمی سے قحط سالی کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے،اس کے علاوہ لوگوں کو بھی پانی کا استعمال احتیاط سے کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ شیخ الجامعہ ڈاکٹر ایس الطاف حسین کی کوششوں سے فارمیسی کے شعبے کا الحاق دوبارہ فارمیسی کونسل سے ممکن ہوسکا جس کے بعد اس سال شعبہ ڈی فارمیسی میں بھی داخلے دیے گئے ہیں، امید ہے کہ نئے طلباء و طالبات محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کریں گے اور جامعہ کا نام روشن کرنے کا باعث بنیں گے۔ ڈاکٹر صائمہ صدیقی نے کہا کہ پانی کی کمی سے موسمیاتی تبدیلیاں بھی واقع ہوتی ہیں جس کی وجہ سے پیدا ہونے والی 12 بیماریاں ایسی ہیں جو مستقبل میں بہت خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں، اگر ہم پانی کے ذخائر کی حفاظت کریں گے تو موسمیاتی شدت کا بخوبی مقابلہ کرسکیں گے اور اس سے پید ا ہونے والے نقصانات سے بھی محفوظ رہ سکیں گے۔