356 منی مائیکرو ہائیڈل پاورپراجیکٹس کے بقایا 50 پلانٹس کو جلد ازجلد مکمل کیاجائے،عاطف خان

منگل 20 فروری 2018 23:20

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 فروری2018ء)صوبائی وزیر تعلیم وتوانائی محمد عاطف خان نے محکمہ انرجی اینڈ پاورکے حکام کو ہدایت کی ہے کہ 356 منی مائیکرو ہائیڈل پاورپراجیکٹس کے بقایا 50 پلانٹس کو جلد ازجلد مکمل کردیاجائے۔ نیز چار ہزار مساجد اوردوسرے سولرپراجیکٹس بھی سٹریٹیجی کے مطابق اپریل کے پہلے ہفتے تک مکمل کردیے جائے۔

انہوں نے کہاکہ پالیسی کے مطابق سولر پینل اوردوسرے اشیاء کی خریداری اور موبلائزیشن کاعمل ایک ساتھ شروع ہوناچاہئیے۔ وہ پشاورمیں محکمہ انرجی اینڈ پاورکے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ اس موقع پر سیکرٹری انرجی اینڈ پاور شکیل قادر، ایڈیشنل سیکرٹری آصف ، کے پی اوجی سی ایل کے چیف ایگزیکٹیو آفیسررضی الدین اورچیف فنانس آفیسر سعید چغتائی بھی موجودتھے۔

(جاری ہے)

محمدعاطف نے کہاکہ صوبائی حکومت نے چارہائیڈل پاورپراجیکٹس درال خوڑ، رانونیا، مچئی اورپیہورسے 74 میگا واٹ کی بجلی پیدا کی ہے تاہم وفاق صوبائی حکومت کے ساتھ ابھی تک پاورپرچیزایگرمنٹ نہیں کررہی ۔ انہوں نے کہاکہ ایک ہائیڈل انرجی اگرایک طرف سستی انرجی ہے تو دوسری طرف یہ ماحول دوست بھی ہے جس کے کسی بھی قسم کے ماحول پر منفی اثرات نہیں ہیں۔

نیز اس قسم کی پیدا شدہ انرجی اور توانائی کے دوسرے ذرائع سے پیدا شدہ انرجی کی قیمتوں میں بہت زیادہ فرق ہوتاہے اور دوسری بات یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں ہائیڈل پاورپوٹینشل بہت زیادہ ہے جن سے باآسانی ہزاروںمیگاواٹ بجلی بنائی جاسکتی ہے جبکہ وفاقی حکومت ایل این جی ، تیل اور کوئلہ گیس سے زیادہ قیمتوں پر بجلی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جوکہ ایک طرف پاکستان کے غریب عوام کیساتھ ظلم ہے تو دوسری طرف ہمیں باہر ممالک پرانحصار بھی کرناپڑ رہاہے۔

صوبائی وزیر نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ ہم قدرتی وسائل سے بجلی پیدا کریں اور باہر کی دنیا پر کم سے کم انحصار کریں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ہائیڈل پاور پراجیکٹس سے جہاں انڈسٹری کی بحالی یقینی ہوجائیگی وہاں دوسری طرف ہم ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی خودکفیل ہوجائیں گے اور لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع بھی ملیں گے۔ انہوں نے کہاکہ دوسرے ذرائع سے پیدا کردہ بجلی کی قیمت وقت کے ساتھ اورمارکیٹ کے مطابق بڑھ جاتی ہے جبکہ ہائیڈل بجلی کی قیمت وقت کے ساتھ کم ہوجاتی ہے۔

اسی طرح وفاقی حکومت کی طرف سے پاورپرچیزایگریمنٹ نہ کرنے کی وجہ سے خیبرپختونخوا کو سالانہ اربوں روپے کانقصان بھی ہورہاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دوسرے پاورپراجیکٹس پربھی کام تیزی سے جاری ہے اور عنقریب وہ بھی مکمل ہوجائیں گے جس سے لوڈشیڈنگ پرقابو پایاجاسکے گا۔ تاہم وفاقی حکومت کو ہائیڈرو پاورپراجیکٹس کے فوائد اور ان کے کم ریٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے خیبرپختونخوا کیساتھ نارواسلوک بند کرنا چاہئے۔

صوبائی وزیر کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے شروع کردہ 672 منی مائیکرو ہائیڈل پاورپرجیکٹس پربھی کام شروع ہے اور کنسلٹنٹ کی سلیکشن ہوچکی ہے جبکہ فرمز کو بھی بہت جلد RFP ایشو کردیاجائیگا۔ محمد عاطف خان نے کہاکہ 356 چھوٹے پن بجلی گھراور نئے شروع کردہ 672 منی مائیکرو ہائیڈل پاورپراجیکٹس کے ذریعے ہم پہاڑی علاقوں اور ان دور دراز کے علاقوں کو بجلی کی سہولیات دے رہے ہیں جہاں پر یا تو بجلی کی سہولیات موجود نہ تھی اور یاتو بہت کم وولٹیج تھی اُن علاقوں کو ہم ادھر لوکل سطح پر بجلی کی سہولیات بہت کم ریٹ پردے رہے ہیں۔ اُن بجلی گھروں کی تعمیرومرمت پربھی بہت کم خرچہ آتاہے اوروہاں کے مقامی لوگ خود اُن پلانٹس کو آپریٹ بھی کرتے ہیں۔