ہمیں وطن فروش اور ضمیر فروش نہ کہا جائے،محمود خان اچکزئی

یہ ملک ایک رضا کارانہ فیڈریشن ہے جہاں ہم ایک دوسرے کے دوست ہے ،ملک کو چلانا ہے تو ہمیں زکواة، خیرات اور سپورٹ کی بجائے سائل ووسائل پر اختیار دیئے جائیں،سربراہ ملی عوامی پارٹی

منگل 20 فروری 2018 22:06

ہمیں وطن فروش اور ضمیر فروش نہ کہا جائے،محمود خان اچکزئی
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2018ء)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ ملک ایک رضا کارانہ فیڈریشن ہے جہاں ہم ایک دوسرے کے دوست ہے ہمیں وطن فروش اور ضمیر فروش نہ کہا جائے ملک کو چلانا ہے تو ہمیں زکواة، خیرات اور سپورٹ کی بجائے سائل ووسائل پر اختیار دیئے جائیں ہم خود جگا ٹیکس دے دینگے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد آج تک جمہوریت کو پنپنے نہیں دیا گیا بلوچستان میں ہماری حکومت کو گرانے کے معاملے پر آرمی چیف، جسٹس آف پاکستان کمیٹی تشکیل دیں تاکہ محرکات سامنے آسکے آئین کی بالادستی اور جمہوری استحکام میں سویلین شریف کا ساتھ دینے پر مطمئن ہوںبلوچستان میں سینیٹ انتخابات میں ارب پتی لو گوں کو اتارا گیا ہے ان خیالات کا اظہا رانہوں نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف نے بار ہا یہ کہا ہے کہ وہ آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیں بھی اس امر پر خوشی ہے کہ وہ آئین کی بالادستی چاہتے ہیں تاہم جس طرح بلوچستان میں ایک منتخب حکومت کو ہٹایا گیا میں چیف آرمی اسٹاف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کر تا ہوں کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ حکومت کی تبدیلی کے معاملے کی تحقیقات کروائی جا سکے ہماری دلچسپی ملک کو سازشوں سے نکالنے کی نہ کہ حکومت کرنے کی تا ہم ہم چاہتے ہیں جمہور اور آئین کی بالادستی کو نقصان نہ پہنچے کیونکہ اسے کے ذریعے ہی ہم عوام کو اعتماد دلا سکتے ہیں انہوںنے کہا کہ ہماری حکومت کے لئے مشکلات تھی تاہم اس دوران جب میاں محمد نوازشریف کوئٹہ آئے تو یہاں لو گوں پر دبائو ڈالا گیا کہ جلسے میں نہ جائے تا ہم لوگ جلسے میں آئے جس کے بعد ہماری حکومت کے خلاف مشکلات شروع ہو گئی ہم یہ واضح کر نا چا ہتے ہیں کہ ہم غریب مسکین لوگ ہے بھاگ ناڑی کے بیل نہیں آج تمام سیاسی جمہوری قو توں کو آئین کے تحفظ کے لئے جدوجہد کرنا ہے اور یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم با وقار لوگ ہے انہوں نے کہا کہ یہ ملک ایک رضا کارانہ فیڈریشن ہے جہاں ہم سب ایک دوسرے کے دوست ہے اس ملک کو چلانے کا بہترین نسخہ یہ ہے کہ یہاں تمام اقوام کو ان کے سائل ووسائل پر اختیار دیا جائے اور ہمیں گارنٹی دینا ہو گی کہ ان کی سر زمین پر جو وسائل اور نعمتیں ہے وہ ان کی اور ان کے بچوں کی ملکیت ہے بزور طاقت وسوال پر اختیارات کو چھینا نہیں جا سکتا انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا مشترکہ فیصلہ کر چکی ہے کہ بندوق والا آدمی سیاست نہیں کر سکتا مشرقی پاکستان کے ٹوٹنے کے بعد ااج تک یہاں خالق ص جمہوری نظام بننے نہیں دیا گیا نوازشریف کے ماضی کو ہم سب جانتے ہیں مگر تاریخ اسے اس لئے معاف کر دے گی کہ اسے سمجھ آچکی ہے کہ سیاست اور آئین کی بالادستی جمہوریت کی بقاء میں ہی مضمر ہے انہوں نے کہا کہ میں نے حکومت سازی کے وقت اور اس کے بعد پارلیمنٹ میں یہ بات کی تھی کہ جب تک دونوں شریف ایک ساتھ ہے اس وقت تک ملک کا نظام بہتر انداز میں چلے گا اور اگردونوں شریفوں میں اختلافات ہوئے تو میں سویلین شریف کا ساتھ دونگا وزیراعظم کو آئین میں اختیارات حاصل ہے اور میاں محمد نوازشریف نے اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کیا ہم نے جس نوازشریف کا ساتھ دیا اس نے آئین کی بالادستی کی بات کی انہوں نے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ میں کچھ قراردادیں پیش کرنے کی تجاویز دی تھی جس میں یہ واضح کیا جائے کہ ان تمام ججز تنخواہیں واپس لے لی جائے جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا جنہوں نے جمہوریت کی خاطر کوڑے کھائے انہیں ہیرو قرار دیا جائے انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا اور آج بھی کہتاہوں کہ کشمیر کشمیریوں کا ہے اور اس بات پر ہم سب کو متفق ہونا ہو گا کمشیریوں سے رائے لی جائے کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چا ہتے ہیں یا انڈیا کیساتھ اور اگر وہ دونوںکیساتھ نہیں رہنا چا ہتے تو انہیں آزاد سوچنا کا موقع دیا جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایسے لو گوں کو سینیٹ انتخابات میں لایا جا رہا ہے جو ارب پتی ہے سیاسی قوتوں سے کہونگا کہ وہ ایسے لوگوں کے خلاف کھڑے ہوں انہوں نے کہا کہ ہمیں زکواة ، خیرات اور سپورٹ نہ دیں بلکہ ہمارے وسائل پر اختیارات دیں ہم رضا کارانہ طور پر خود جگا ٹیکس دینگے کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی یہ ایک چھوٹا سا شہر جہاں ہر چوک پر سیکورٹی سخت ہے مگر اس کے باوجود بھی لوگ مارے جا رہے ہیں تمام حملوں میں مرتے ہیں مگر قاتل غائب ہو جاتے ہیں جب پورا شہر الرٹ ہے تو لوگ کیسے مر سکتے ہیں پاکستان کے ادارے کسی صورت کمزور نہیں بس توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔