ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی ا راضی بحریہ ٹائون کودینے کے حوالے سے کیس کی سماعت،سپریم کورٹ نے سندھ بورڈ آف ریونیو کے وکیل کوکل دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی

منگل 20 فروری 2018 21:53

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 فروری2018ء) سپریم کورٹ نے ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی قمیتی ملکیتی ا راضی بحریہ ٹائون کودینے کے حوالے سے کیس کی سماعت کل بدھ کی صبح تک ملتوی کرتے ہوئے سندھ بورڈ آف ریونیو کے وکیل کوآج تک اپنے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اورکہاہے کہ عدالت قانون کے مطابق اس معاملے کاجائزہ لے گی ،منگل کوجسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی. اس موقع پر عدالت نے سندھ بورڈ آف ریونیوکے وکیل فاروق ایچ نائیک سے استفسارکیاکہ عدالت نے ملیرڈویلپمنٹ اتھارٹی کی اراضی کے تبادلے یا حوالگی کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی کیا آپ نے وہ رپورٹ جمع کروا دی ہے، جس پر فاضل وکیل نے بتایاکہ ہم نے عدالت میں جامع رپورٹ جمع کرا دی ہے میں عدالت میں انہی حقائق پر بات کروں گا. ا نہوں نے بتایا کہ عدالت نے 5 اکتوبر2011 ء کو اس معاملے کا ا س وقت نوٹس لیا تھا جب محمود اخترنقوی نے نامی شخص نے گڈاپ ٹائون سے بحریہ ٹاؤن کیلئے زمینوں کی ملکیت تبدیل کرنے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی. حقائق یہ ہیںکہ جن قوانین کی بنیاد پر زمینوں کا تبادلہ کیا گیا ہے وہ عدالت میں پیش کر دیئے گئے ہیں،یہ کیس ریونیو سے زیادہ زمینوں کے تبادلے سے متعلق ہے اورپرائیس کمیٹی کے ریٹ کے مطابق زمینوں کا تبادلہ کیا گیا ، اس حوالے سے ملیر اتھارٹی کے حکام نے واضح کیاہے کہ انہیں قوانین کے مطابق اس جائیداد میں زمین کا کوئی حصہ فروخت کرنے ، تبادلہ، یا لیز پردینے سمیت کئی اختیارات حاصل ہیں اس لئے انہوں نے یہ اراضی تبدیل کی ہے،فاضل وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے مزید سماعت ملتوی کرتے ہوئے فاضل وکیل کوہدایت کی کہ و ہ آج تک اپنے دلائل مکمل کریں�

(جاری ہے)