چکوال کی دو قومی اور چار صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی نئی حلقہ بندیاں پانچ مارچ کو آویزاں کی جائیں گی

منگل 20 فروری 2018 21:25

چکوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2018ء) ضلع چکوال کی دو قومی اور چار صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی نئی حلقہ بندیاں پانچ مارچ کو آویزاں کی جائیں گی اس سے قبل الیکشن کمیشن نے یہ حلقہ بندیاں 28فروری کو آویزاں کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ ان نئی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اور تجاویز پانچ مار چ کے بعد دائر ہونگی اور پانچ مئی تک نئی حلقہ بندیوں کا حتمی نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔

نئی حلقہ بندیوں کے مطابق قومی اسمبلی کا موجودہ حلقہ این اے ساٹھ، این اے 64اور حلقہ این اے اکسٹھ، 65ہو جائے گا۔ قومی اسمبلی کی نشست کیلئے آبادی سات لاکھ 80ہزار مقرر کی گئی ہے چونکہ تحصیل تلہ گنگ اور تحصیل لاوہ کی آبادی مجموعی طور پر سوا چھ لاکھ کے قریب ہے لہٰذا آبادی پوری کرنے کیلئے اس حلقے کا دائرہ کار تحصیل چکوال اور تحصیل کلر کہار تک بڑھایا جائے گا اور اس حوالے سے موجودہ حلقہ بندیوں میں زبردست توڑ پھوڑ ہونے کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

مجموعی طور پر سیاسی جماعتوں کے ووٹ بینک پر تو ان نئی حلقہ بندیوں کا اثر کم پڑے گا البتہ مستقبل قریب میں مقامی سیاست پر یہ حلقہ بندیاں ضرور اثر انداز ہونگی۔ الیکشن کمیشن اس تجویز پر بھی غور کر رہی ہے کہ1985کے غیر جماعتی انتخابات میں جو حلقہ این اے ساٹھ کی حلقہ بندی تھی اس کو بحال کر دیا جائے۔ بہرحال حلقہ بندیوں کے آویزاں ہونے کے بعد انتخابی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، سیاسی جماعتیں اس وقت ضلع چکوال میں صرف مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف ہی میدان میں ہیں جو حرکت میں نظر آتی ہیں۔

دیگر سیاسی جماعتوں کو ابھی تک تقریباً سانپ سونگھا ہوا ہے اور وہ اندرون خانہ جوڑ توڑ میں مصروف ہیں اور مضبوط امیدواروں کی تلاش میں ہیں۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کو شدید دبائو کا سامنا ہے کیونکہ اس کے پاس تمام چھ حلقوں کیلئے مضبوط امیدوار ابھی تک سامنے نہیں آسکے ہیں۔ متحدہ مجلس عمل کی بھی کوئی قابل ذکر کارکردگی موجود نہیں ہے، تحریک لبیک یا رسول اللہ اپنے پہلے ہی اجلاس میں اختلافات کا شکار ہوگئی اور اب مقامی عمائدین ان اختلافات کو دور کرنے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک پروفیسر طاہر القادری کی سالگرہ پر حرکت میں نظر آئی ہے ، جماعت اسلامی بھی دفاعی پوزیشن پر ہے ، تحریک خدام اہلسنت کا مخصوص ووٹ بینک ہے بہرحال حلقہ بندیوں اور سینٹ کے الیکشن کے بعد ہی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔

متعلقہ عنوان :