صوبائی حکومت پر تنقید کرنے والے ہمارے سیاسی مخالفین اپنے دور حکومت میںدہشت گردوں سے چھپتے پھرتے تھے،پرویزخٹک

تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے دور میں کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیئے تھے ۔خود امیر ترین جبکہ عوام کو غریب ترین بنا دیا ۔ اے این پی ، ایم ایم اے ، پی پی پی اور ن لیگ کے ہردور میں کرپشن اور لوٹ مار کی نئی داستانیں رقم ہوئیں،وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 20 فروری 2018 20:48

صوبائی حکومت پر تنقید کرنے والے ہمارے سیاسی مخالفین اپنے دور حکومت ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت پر تنقید کرنے والے ہمارے سیاسی مخالفین اپنے دور حکومت میںدہشت گردوں سے چھپتے پھرتے تھے ۔ ان تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے دور میں کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیئے تھے ۔خود امیر ترین جبکہ عوام کو غریب ترین بنا دیا ۔

اے این پی ، ایم ایم اے ، پی پی پی اور ن لیگ کے ہردور میں کرپشن اور لوٹ مار کی نئی داستانیں رقم ہوئیں ۔عمران خان ان کے خلاف اُٹھے اور تبدیلی کے نئے دور کا آغاز کیا۔ان خیالات کا اظہار اُنہوںنے ضلع صوابی کے دورہ کے دوران ٹھنڈ کوئی کے مقام پر شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر، ممبر قومی اسمبلی عاقب الله خان،سینٹ کے اُمیدوار فیصل جاوید اور دیگر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر علاقے کے سرگرم سیاسی رہنمائوں جاوید اقبال، انور کیاش اور رضا خان نے اپنے سینکڑوں حامیوں اور اہل خاندان کے ہمراہ پی ٹی آئی میں باضابطہ شمولیت کا اعلان کیا اور کرپشن کے خاتمے اور تعلیم و صحت سمیت اداروں کی مضبوطی کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے پارٹی کاز کیلئے ہر قربانی دینے کا عزم دہرایا ۔وزیراعلیٰ نے صوابی کی ترقی کیلئے سپیکر اسد قیصر اور پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی کوششوں کو سراہا نیز علاقے کیلئے 13 کروڑ روپے کی نئی بجلی سکیموں اور 10 کلومیٹر نئی سڑکوں کا اعلان کیا ۔

انہوںنے کہاکہ صوابی میں ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے سوئی گیس فراہمی کے منصوبے پر کام تیز ی سے جاری ہے اور عنقریب اہل صوابی کو سستے ایندھن کی یہ سہولت با آسانی میسر ہو گی ۔ انہوںنے پارٹی میں شمولیت کے بڑھتے ہوئے رجحان کو پی ٹی آئی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نیز صوبائی حکومت کی غریب دوست پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا ۔ انہوںنے کہاکہ 2018 کے عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتیں ایک ہو کر بھی پاکستان تحریک انصاف کا مقابلہ نہیں کر سکتیں ۔

اے این پی نے تین بار صوبے میں حکومت کی مگر ہر بار عوام کو نئی مصیبت اور نحوست میں مبتلا کرکے پختون دوستی کی آڑ میں اپنی پختون دشمنی کا مظاہرہ کیا ۔اپنے پہلے دور میں انہوںنے عوام کو بدحالی اور پسماندگی کی اُس انتہا تک پہنچا دیا کہ کفن کا کپڑا بھی ناپید ہو گیا۔دوسرے دور حکومت میں عوام کو آٹے کے نام پر جانوروں کا چوکر کھلایا گیا اور عوام ناقص آٹے کیلئے بھی دربدر کی ٹھوکریں کھانے لگے جبکہ تیسرے دور حکومت میں انہوںنے صوبے اور عوام کو بد امنی اور دہشت گردی کی آگ میں جھونک دیا اور اگر آئندہ ان کی حکومت آئی تو عوام کا الله حافظ ہے ۔

پیپلز پارٹی اور آصف زرداری کی حکومت کے کرتوت بھی سب کے سامنے ہیں جبکہ ایم ایم اے نے شریعت کے نام حکومت قائم کرکے عوام کو محرومی اور مایوسیوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ آج ہماری صوبائی حکومت نے سودی کاروبار ، جہیز کی لعنت پر پابندی لگائی، سکولوں میں ناظرہ اور با ترجمہ قرآن کو لازمی قرار دیا ، یکم محرم کی چھٹی کا اعلان کیا، مساجد میں شمسی توانائی نظام کا آغاز کیا اور خطباء کیلئے 10 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ مقرر کیا جس پر مولانا فضل الرحمن چیخ اُٹھے کہ یہ این جی او کا پیسہ ہے کیونکہ اُسے مذہب کی آڑ میں اپنی سیاست ڈوپتی نظر آرہی ہے ۔

پرویز خٹک نے کہا کہ اس صوبے میں متحدہ مجلس عمل نے اسلام کے نام پر حکومت بنائی ہم ایم ایم اے کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ کوئی ایک کام بتا دیں جو اُس نے پانچ سالوں میں اسلام کیلئے کیا ہو ۔یہ لوگ اسلام میں نہیں بلکہ اسلام آباد میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔انہوں نے اسلام کو اپنے مقصد کیلئے استعمال کیا جبکہ ہم حقیقی معنوں میں اسلام کی خدمت کر رہے ہیں ۔

وزیراعلیٰ نے موجودہ خیبرپختونخوا کا ماضی سے موازنہ کرتے ہوئے کہاکہ ایک وقت تھا کہ اس صوبے میں کوئی بھی کارخانہ لگانے کیلئے تیار نہیں تھا ۔سمندر سے دور ہونے ، راء میٹریل دستیاب نہ ہونے ، ٹیکنکل افراد کی کمی اور اس کے ساتھ بد ترین بد امنی کی وجہ سے یہ صوبہ سرمایہ کاری کیلئے موزوں نہیں رہا تھا ۔ہماری نیت صاف تھی تو الله تعالیٰ نے بھی مدد کی آج حالات بد ل چکے ہیں ہم نے اس صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے صنعتکاروں کو راغب کرنے کیلئے پر کشش مراعات دیں اب دُنیا بھر سے سرمایہ کار یہاں سرمایہ لگا رہے ہیں ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ صنعتکاری کو فروغ دیئے بغیر صوبہ اپنے پائوں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔سابقہ حکمرانوں کو اس سلسلے میں کام کرنا چاہیئے تھا مگر وہ اپنی لوٹ مار میں مصروف رہے ۔انہوں نے کہاکہ عوام غریب دوست اور غریب دشمن قوتوں کو پہچانیں ، حیرت کی بات ہے کہ جن سیاستدانوں نے مراعات ختم کیں ، صنعتی بستیوں کو کھنڈرات بنا دیا ،عوام اپنے ہاتھوں سے اُنہی لوگوں کو بار بار منتخب کرتی رہی ۔

جب تک عوام خو د اپنے حقوق کیلئے کھڑے نہیں ہوں گے ، اپنے حق کیلئے لڑنا نہیں سیکھیں گے ، اپنے نمائندوں سے خدمات کی فراہمی کے معاملے میں سوال نہیں کریں گے تو حالات بدلنے والے نہیں۔ کیونکہ یہ پیداگیر سیاستدان عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے نہیں آتے بلکہ اپنی ضرورت کے تحت عوام کے پاس آتے ہیں۔ واحد عمران خان ہے جس نے عوام پر سرمایہ لگانے کا وژن دیا۔

پرویز خٹک نے سماجی خدمات کے شعبوں میں اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ترقیاتی کام صوبہ بھر میں جاری ہیں تاہم صوبائی حکومت تعلیم، صحت، پولیس اور دیگر شعبوں میں عوام کو انصاف کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے اور حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کو معیار ی تعلیم کی سہولیات فراہم کرے مگر ہمارے سیاستدانوں نے ترقی اور خوشحالی کی بنیاد یعنی تعلیمی نظام کو سیاسی مداخلت سے تباہ کیا ۔

ہمیں اگر ترقیافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہونا ہے تو تعلیمی نظام کی بہتری کے ذریعے اس ملک کی بنیاد کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو بلا امتیاز معیار ی تعلیم کی یکساں سہولیات دینا ہوں گی ۔ اسی طریقے سے امیر اور غریب کے درمیان فرق ختم ہو سکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت نے سرکاری سکولوں کا معیار بلند کرنے کیلئے اربوں روپے خرچ کئے ، میرٹ پر 50 ہزار سے زائد اساتذہ بھرتی کئے تاکہ غریب کا بچہ بھی امیر کے ساتھ مقابلے کیلئے تیار ہو سکے ۔

وزیراعلیٰ نے شعبہ صحت کی بہتری کیلئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ واحد صوبہ ہے جس کے تمام اضلاع میں سو فیصد ڈاکٹرز موجود ہیں۔ عوام کو ایمرجنسی سروسز اور خطرناک بیماریوں کا علاج مفت فراہم کیا جا رہاہے ۔ نادار اور مستحق خاندانوں کیلئے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا گیا ہے کیونکہ ہمیں غریب کی فکر ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم انسانیت پر سرمایہ خرچ کرنے پر یقین رکھتے ہیں ۔

ہم مظلوم انسانیت کی محرومیوں کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ سابق حکمرانوں نے ایس ایم ایس ، ایزی لوڈ اور لوٹ مار کا کلچر متعارف کرایااور اُن کی توجہ اپنی جائیدادیں بنانے پر مرتکز رہیں ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کے خیبرپختونخوا میں کسی میں ہمت نہیں کہ وہ رشوت لے اور عوام سے نا انصافی کرے کیونکہ ہم خود حرام نہیں کھاتے اسلئے حرام خوری کی اجازت بھی نہیں دے سکتے ۔