پی ٹی آئی کی حکومت نے صوبے میں سٹیٹس کو کی قوتوں کو کامیابی سے شکست دی،پرویزخٹک

سستے انصاف سمیت اچھی روایات کو فروغ دیا ، میرٹ پر فیصلہ سازی کی،قوانین کے ذریعے کرپشن کاخاتمہ کیا ۔مفاد پرستی ، کرپشن ، جھوٹ ، منافقت اور دھوکہ دہی کی سیاست کو دفن کیا،قوم کو یکجا کیااور سٹیٹس کو کے خلاف قوم میں شعور پیدا کیا،ترقیاتی عمل کو شفاف بنایا ، کمیشن مافیا کو نکیل ڈالا،پورے صوبے میں یکساں ترقیاتی پالیسی اپنائی ، حقدار کو حق دیااور ظلم وجبر کے خاتمے کیلئے دور رس نتائج کے اقدامات کئے ،تعلیم کو اپنی ترجیحات کا محور بنایا، صحت کی سہولیات غریب کیلئے کھول دیں،وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 20 فروری 2018 20:48

پی ٹی آئی کی حکومت نے صوبے میں سٹیٹس کو کی قوتوں کو کامیابی سے شکست ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے صوبے میں سٹیٹس کو کی قوتوں کو کامیابی سے شکست دی۔ ہم نے تبدیلی کیلئے سخت اقدامات کئے صوبے میں ایسی طرز حکمرانی کی بنیاد رکھی جس میں سستے انصاف کی فراہمی ، تعلیم و صحت سمیت سماجی خدمات کے شعبوں میں پائیدار نظام کی بنیاد رکھی ۔

سستے انصاف سمیت اچھی روایات کو فروغ دیا ، میرٹ پر فیصلہ سازی کی ۔قوانین کے ذریعے کرپشن کاخاتمہ کیا ۔مفاد پرستی ، کرپشن ، جھوٹ ، منافقت اور دھوکہ دہی کی سیاست کو دفن کیا۔قوم کو یکجا کیااور سٹیٹس کو کے خلاف قوم میں شعور پیدا کیا۔ترقیاتی عمل کو شفاف بنایا ، کمیشن مافیا کو نکیل ڈالا۔پورے صوبے میں یکساں ترقیاتی پالیسی اپنائی ، حقدار کو حق دیااور ظلم وجبر کے خاتمے کیلئے دور رس نتائج کے اقدامات کئے ۔

(جاری ہے)

تعلیم کو اپنی ترجیحات کا محور بنایا۔ صحت کی سہولیات غریب کیلئے کھول دیں۔ وہ صوابی میں ایم ایم عالم شہید کے نام سے عالم آبادویلفیئر سٹی کا سنگ بنیا د رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔تقریب میں معززین علاقہ کے علاوہ پاک فضائیہ کے حاضر سروس وریٹائرڈ افسران اور ایم ایم عالم شہید کے اہل خاندان نے بھی کثیر تعداد شرکت کی۔ اس موقع پر ائیر چیف مارشل سہیل امان، سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر ، راشد میموریل ویلفیئر ٹرسٹ کے صدر ریٹائرڈ ایئر مارشل شبیر احمد خان نے بھی خطاب کیا اور صوبے میں یکساں نظام تعلیم رائج کرنے اور کرپشن کے خاتمے جیسے انقلابی اقدامات سمیت صوبائی حکومت کی اصلاحات کی تعریف کی ۔

وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں ایئر چیف مارشل سہیل امان کی عالم آباد پراجیکٹ میں ذاتی دلچسپی لینے، سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر اور راشد میموریل ویلفیئر ٹرسٹ کی خدمات کو سراہااور یقین ظاہر کیا کہ یہ پراجیکٹ علاقے کی پسماندگی دور کرنے ، عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا۔ اس منصوبے کے تحت ایک ہی جگہ پر ٹیکنیکل کالج، ہسپتال، لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ کالج، خصوصی بچوں کے لیے تعلیمی ادارہ، بچوں اور بچیوں کے لیے سکول اور کھیلوں کی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔

ان سارے منصوبوں کے ذریعے نہ صرف نوجوانوں کو تعلیم و ہنر کے زیور سے آراستہ کیا جائے گا بلکہ علاقے کے مکینوں کے لئے یہ باعزت روزگار کی فراہمی کا ذریعہ بھی بنے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ نبی بائی پاس روڈ کی تعمیر کے ذریعے اس عظیم فلاحی منصوبے کوموٹر وے انٹر چینج کے ساتھ ملا دیا جائے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارے ملک کو دشمنوں سے زیادہ سٹیٹس کو نے نقصان پہنچایا ۔

حکمرانی کے پورے نظام کو مخصوص ٹولوں نے اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا۔ جس کے پاس بھی اختیارات آئے ۔ انہوں نے اداروں کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ قوم کے لئے کسی نے نہ سوچا۔ اپنی نسلوں کے مستقبل کی کسی نے فکر نہ کی۔ مفاد پرستی، کرپشن، جھوٹ، منافقت، دھوکہ دہی اور سیاست گردی نے اپنی جڑیں گاڑھ لیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ تصور بدلنے لگا۔

برائی ، برائی نہ رہی۔ برائی کو برائی کہنے والے کمزور اور برائی کی آبیاری کرنے والے طاقتور بن گئے۔ہمارا المیہ یہ رہا ہے کہ حکمرانوں نے اداروں پر سیاست کی ، نظام کو مفلوج بنایا ، قوم کو قوم بنانے کی بجائے برادری اور ذات پات میں تقسیم کیا ۔عوام کے مسائل اور مشکلات بڑھتے گئے ، بیروزگاری بڑھتی گئی ۔ نوجوان کا مستقبل تاریک ہو تا گیا۔

ایک مخصوص ٹولے نے پوری قوم کو یر غمال بنایا۔حکمرانی کا پورا نظام مخصوص ٹولے کی مفادات کا نگران بنا رہا۔ غریب پستا رہا اور حق کیلئے ترستا رہا۔یہی وہ محرومی تھی جس سے تنگ آکر عوام نے غریب دشمن نظام کے خلاف بغاوت کی اور تبدیلی کیلئے تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔ہم نے اقتدار میں آکر اداروں سے سیاست کا خاتمہ کیا۔اداروں کو بااختیار بنایا۔

بڑے پیمانے پر قانون سازی کی، جس کا مقصد کرپشن کا خاتمہ، غریب کو اُس کا حق دینا ، میرٹ اور انصاف کی بالادستی کو یقینی بنانے کیلئے قوانین سمیت رہنما اُصول بنائے،تاکہ تبدیلی کو اس کی روح کے مطابق عوام محسوس کرسکیں۔ہماری اصلاحات دیکھ کر ہمارے سیاسی حریف بھی اس سے انکار نہیں کر سکتے۔ہماری اصلاحات نے نیا اسلوب حکمرانی متعارف کرایا۔

میرٹ اور انصاف کے حوالے سے فرق نظر آرہا ہے۔فرق ڈیلیور ی میں بھی آرہا ہے اور عوام کی مشکلات میں کمی کرکے بھی نظر آرہا ہے۔آج ہم جس آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں، ساڑھے چار سال پہلے اس کا تصور بھی نا ممکن تھا۔ اس وقت دہشتگردی پورے عروج پر تھی اور اب ہر طرف امن ہے۔ یہی فرق ہے ہمارے کل اور آج میں۔صوبے میں دہشگردی کا راج تھا۔ عوام نے بڑی مصیبتیں اٹھائیں، تکالیف برداشت کیں ۔

اس خطے کے غیور عوام اور سیکیورٹی فورسز نے قربانیوں کی ایک لا زوال داستان رقم کی ۔ ہماری افواج نے عوام کی حمایت سے معاشرے سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔ امن کا قیام ممکن بنایا اور ساری دُنیا میں ہم سرخرو ہوئے جس معاشرے میں امیر اور غریب کے درمیان خلیج ہو، بہتر طرز حکمرانی، تعلیم، صحت اور انصاف کا پائیدار نظام نہ ہو، وہاں کی روایات مضبوط نہ ہوں ،عوام کو سستا انصاف فراہم نہ ہو، تو ایسا معاشرہ تنزلی کا شکار ہو جاتا ہے۔

معاشرے کی کمزوریوں پر نظر رکھتے ہوئے ہم نے پورے قوم کو یکجاکرنے ، اُنہیں اپنے مقاصد کا تعین کرنے اور اس پر پیش رفت کا ایک خاکہ دیا۔تعلیم کو اپنی حکمت عملی کا محور بنایا۔صحت اور سماجی خدمات کے شعبوں کو فعال بنانے کی ٹھان لی ۔تعلیم ہماری پہلی ترجیح ٹھہری، کیونکہ تعلیم ہی قوموں کو بنانے کا پہلا زینہ ہے ۔جن اقوام نے تعلیم کا حصول اپنا مقصد حیات بنایا ۔

انہی قوموں نے ترقی کی منازل طے کیں۔ تعلیم کے شعبے میں ہماری اصلاحات نظر آرہی ہیں۔اپنے صوبائی بجٹ کا ایک چوتھائی حصہ تعلیم پر خرچ کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں والدین نے ایک لاکھ60 ہزار سے زائد طلباء و طالبات کوپرا ئیوٹ تعلیمی اداروں سے سرکاری اداروں میں داخل کرایا۔57 ہزار کے قریب نئے اساتذہ شفاف طریقہ کار کے ذریعے بھرتی کئے گئے ہیںجبکہ 83 ہزار اساتذہ کو تربیت دی گئی تاکہ معیار تعلیم میں بہتری لائی جا سکے۔

صوبے میں موجود درسی کتب کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانے کیلئے نظر ثانی کی جارہی ہے ۔صوبہ بھر میں سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن کے پروگرام کے تحت سینکڑوں سکولوں کی تعمیر و اپ گریڈیشن کی جاچکی ہے۔اب تک صوبے کے کل 28000 پرائمری سکولوں میں سے تقریباً20 ہزار سکولوں کو سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔ باقی سکولوں میں تیز رفتاری سے سہولیات کی فراہمی کا عمل جاری ہے ۔

صرف پرائمری سکولوں پر 35 ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی ۔ اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کیلئے انڈپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا۔طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے کیلئے یونیفارم میڈیم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا 2014 سے پہلی کلاس میں انگلش میڈیم کا اجراء کیا گیا۔ وہ بچے اب چوتھی کلاس میں ہیں۔صوبے میں پرائمری کی سطح پر چھ کلاسوں کیلئے دو کمرے اور دو اُستاد تھے ۔

صوبائی حکومت نے چھ کلاسوں کیلئے چھ کمرے اور چھ اُستاد یقینی بنائے۔ پرایئویٹ تعلیمی اداروں کی ریگولیشن کے لئے ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ پاس کیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت نے صوبے میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے فروغ اور معیار کو بہتر کرنے کی غرض سے مختص بجٹ میں سو فیصد اضافہ کیا ہے۔صوبہ بھر میں ضلع کی سطح پر یونیورسٹی کیمپس اور کالج کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔

صوبے میں تین نئی یونیورسٹیاں قائم کیں۔90 کے قریب کالجز پر کام جاری ہے جن میں سے 43 مکمل ہو چکے ہیں ۔باقی ماندہ بھی تکمیل کے حتمی مراحل میں ہیں۔( 199)ایم فل اور( 120)پی ایچ ڈی سکالرز کو فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت مالی امداد دی گئی۔نوشہرہ اور ایبٹ آباد میں نئی پالیسی کے تحت پہلی بار ہوم اکنامکس کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا جبکہ اس سے پہلے صوبہ بھر میں کوئی بھی ہوم اکنامکس کالج موجود نہیں تھا۔

نوشہرہ میں پاکستان کی پہلی ٹیکنکل یونیورسٹی بنائی گئی ہے ۔مردان میں خواتین کیلئے پہلی بار کیڈٹ کالج تعمیر کیا جارہا ہے ۔ہری پورمیں ملائیشیا کی حکومت کے تعاون سے اپلائیڈ سائنسز یونیورسٹی زیر تعمیر ہے۔صوابی میں خواتین یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔صوبہ کے 4 اضلاع میں پبلک لائیبریریز کا قیام عمل میں لایا گیا جبکہ مزید 4اضلاع میں پبلک لائیبریریز کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

صوبہ کے 8کالجز میں ڈیجیٹل لیبارٹیریز قائم کی گئیں جبکہ 3مزید ڈیجیٹل لیبارٹیریز کا قیام عمل میں جلد لایا جائے گا۔ صوبے کے مختلف سرکاری کالجز میںبی ایس (4سالہ ڈگری پروگرام) کا آغاز کیا گیا ہے۔ صرف ضلع صوابی میں مختصر وقت میں ایک میڈیکل کالج، دو ٹیکنیکل کالج، خواتین کے لیے یونیورسٹی ، یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، اور ایک تربیتی کالج برائے کنسٹرکشن مشینری کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

اس کے علاوہ کئی ایک چھوٹے پراجیکٹس بھی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ سوات ایکسپریس وے پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ عالم آباد کے نام سے صوابی میںپاک فضائیہ کے تعاون سے ایک ہزار کنال اراضی پر مشتمل فلاحی بستی تعمیر ہو گی جس میں لڑکے، لڑکیوں کیلئے پرائمری سکول سے لیکر ڈگری کالج تک تعمیر کئے جائیں گے اس کے علاوہ یتیم اور بے سہارا بچوں کیلئے یتیم خانہ،ہسپتال، ٹیکنکل کالج ،سپورٹس سٹیڈیم، بوٹینکل گارڈن، کمیونٹی ہال، ری کریشن سنٹر اور سٹاف کیلئے رہائشی بستی بھی شامل ہیں۔