پاکستان کے آئین عمارت تین ستونوں پر کھڑی ہے جن میں سے ایک پارلیمان ہے، تمام ادارے آئین سے اور آئین پارلیمان سے جنم لیتا ہے، تمام اداروں کو آئین کے مطابق اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہے،

منتخب وزیراعظم کو گاڈ فادر اور منتخب حکومت کو سسیلین مافیا کہنا پاکستان کے کروڑوں عوام کی رائے کی نفی ہے، منتخب وزیراعظم کو تو بیک جنبش قلم گھر بھیج دیا جاتا ہے لیکن آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، محمد نواز شریف ایک شخص نہیںبلکہ ایک سوچ نظریہ اور جنون بن چکا ہے ، پشاور سے کراچی تک محمد نواز شریف کا جنون عوام پرطاری ہو چکا ہے، جس نے ووٹ کے تقدس کی بات کی ہے، پاکستان کے عوام کو اس نے ایک دوسرے سے جوڑ دیا ہے، وہ عوام کی رائے کی بحالی کا ایک نشہ ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ جہاں جاتا ہے، عوام کا سمندر امڈ آتا ہے، لاکھوں لوگ اس کی نا اہلی کے فیصلے پر نامنظور کے نعرے لگاتے ہیں، ہر آئینی ادارے کو اس کی عزت، وقار اور آئینی حدود کے تحت بغیر مداخلت کے کام کرنا چاہیے، غلطیاں ہم سب سے ہوئی ہیں، ہم یہ تسلیم کرتے ہیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ بھینس چوری کا مقدمہ قائم کرنا بھی غلطی تھی، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر شادیانے بجانا بھی غلطی تھی، نظریہ ضرورت کے تحت آمر سے حلف لینا بھی غلطی تھی، یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ پی سی او اور ایل ایف او پر حلف اٹھانا بھی گناہ اور غلطی تھی، پاریمان عوام کا اصل چہرہ ہے، اس ایوان کی عزت صرف اسی وقت بحال ہو گی جب اس پر لعنت بھیجنے والا اور اس پر حملہ کرنے والا اس ایوان سے نہیں ہو گا، ملک کے کونے کونے سے ووٹ کے تقدس کی بات ہو رہی ہے، ووٹ کے تقدس کا پرچم اب سرنگوں نہیں ہو گا، وزیراعظم کو نا اہل قرار دے کر اب ثبوت تلاش کئے جا رہے ہیں وزیر مملکت برائے اطلاعات ، نشریات، قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

منگل 20 فروری 2018 19:33

پاکستان کے آئین عمارت تین ستونوں پر کھڑی ہے جن میں سے ایک پارلیمان ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 فروری2018ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات ، نشریات، قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین عمارت تین ستونوں پر کھڑی ہے جن میں سے ایک پارلیمان ہے، تمام ادارے آئین سے اور آئین پارلیمان سے جنم لیتا ہے، تمام اداروں کو آئین کے مطابق اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہے، منتخب وزیراعظم کو گاڈ فادر اور منتخب حکومت کو سسیلین مافیا کہنا پاکستان کے کروڑوں عوام کی رائے کی نفی ہے، منتخب وزیراعظم کو تو بیک جنبش قلم گھر بھیج دیا جاتا ہے لیکن آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، محمد نواز شریف ایک شخص نہیںبلکہ ایک سوچ نظریہ اور جنون بن چکا ہے ، پشاور سے کراچی تک محمد نواز شریف کا جنون عوام پرطاری ہو چکا ہے، جس نے ووٹ کے تقدس کی بات کی ہے، پاکستان کے عوام کو اس نے ایک دوسرے سے جوڑ دیا ہے، وہ عوام کی رائے کی بحالی کا ایک نشہ ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ جہاں جاتا ہے، عوام کا سمندر امڈ آتا ہے، لاکھوں لوگ اس کی نا اہلی کے فیصلے پر نامنظور کے نعرے لگاتے ہیں، ہر آئینی ادارے کو اس کی عزت، وقار اور آئینی حدود کے تحت بغیر مداخلت کے کام کرنا چاہیے، غلطیاں ہم سب سے ہوئی ہیں، ہم یہ تسلیم کرتے ہیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ بھینس چوری کا مقدمہ قائم کرنا بھی غلطی تھی، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر شادیانے بجانا بھی غلطی تھی، نظریہ ضرورت کے تحت آمر سے حلف لینا بھی غلطی تھی، یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ پی سی او اور ایل ایف او پر حلف اٹھانا بھی گناہ اور غلطی تھی، پاریمان عوام کا اصل چہرہ ہے، اس ایوان کی عزت صرف اسی وقت بحال ہو گی جب اس پر لعنت بھیجنے والا اور اس پر حملہ کرنے والا اس ایوان سے نہیں ہو گا، ملک کے کونے کونے سے ووٹ کے تقدس کی بات ہو رہی ہے، ووٹ کے تقدس کا پرچم اب سرنگوں نہیں ہو گا، وزیراعظم کو نا اہل قرار دے کر اب ثبوت تلاش کئے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم نے اس ایوان میں جو بحث چھیڑی ہے، اس سے پاکستان آئینی اور قانونی طور پر مستحکم ہوا ہے، قائد حزب اختلاف نے بھی یہ کہا ہے کہ یہ بحث بہت پہلے چھڑ جانی تھی، پاکستان کے 70 سال جس طرح گزرے ہیں، وہ سب کے سامنے ہیں، ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ کیا آئندہ 70 سال بھی اسی طرح کی غطلیوں پر چلتے ہوئے گزارنے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہر آئینی ادارے کو اس کی عزت، وقار، آئینی حدود کے تحت بغیر مداخلت کے کام کرنا چاہیے، غلطیاں ہم سب سے ہوئی ہیں، ہم یہ تسلیم کرتے ہیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ بھینس چوری کا مقدمہ قائم کرنا بھی غلطی تھی، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر شادیانے بجانا بھی غلطی تھی، نظریہ ضرورت کے تحت آمر سے حلف لینا بھی غلطی تھی تاہم یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ پی سی او اور ایل ایف او پر حلف اٹھانا بھی گناہ اور غلطی تھی، یہ فیصلہ بھی کرنا ہے کہ اگلے 70 سال بھی ان غلطیوں پر ماتم ہی کرنا ہے اور آئین کی اس کتاب کو ردی کی ٹھوکری پھنیکنے کاسلسلہ جاری رکھنا ہے۔

ہم نے یہ سوچنا ہے کہ اجتماعی سوچ سے ہم نے ملک کو کس طرف لے کر جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام اس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہ آئین اور قانون کی نگہبان ہیں، اور اس لیے کہ عدالت میری عزت، وقار اور حرمت کی ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان اس آئین کی خالق ہے جس سے یہ تمام ادارے جنم لیتے ہیں اور یہ آئین اس پارلیمان سے جنم لیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی عدالت کی عزت کسی کے ایک فقرے کی مرہون منت نہیں ہوتی، تمام اداروں کو آئین کے مطابق اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت ایک پراڈکٹ یا لودھراں کے الیکشن کا نام نہیں بلکہ یہ ایک پراسیس اور رویے کا نام ہے، اظہار رائے اور تحریر و تقریر کا نام جمہوریت ہے، تمام ادارے پاکستان کے آئین و قانون کے تابع ہوں، یہ جمہوریت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان عوام کا اصل چہرہ ہے اس ایوان کی عزت صرف اسی وقت بحال ہو گی جب اس پر لعنت بھیجنے والا اور اس پر حملہ کرنے والا اس ایوان سے نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ مجھے قبر میں اتارنے والے یہ سوچ رہے ہیں کہ وہ مجھے ختم کر دیں گے، میں قبر سے اس ملک پر حکمرانی کروں گا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ محمد نواز شریف ایک شخص نہیںبلکہ ایک سوچ نظریہ اور جنون بن چکا ہے ، پشاور سے کراچی تک محمد نواز شریف کا جنون عوام پرطاری ہو چکا ہے، جس نے ووٹ کے تقدس کی بات کی ہے، پاکستان کے عوام کو اس نے ایک دوسرے سے جوڑ دیا ہے، وہ عوام کی رائے کی بحالی کا ایک نشہ ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ جہاں جاتا ہے، عوام کا سمندر امڈ آتا ہے، لاکھوں لوگ اس کی نا اہلی کے فیصلے پر نامنظور کے نعرے لگاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیصلے پر تنقید ان کا حق ہے، منتخب وزیراعظم پر ایک اقامہ کی بنیاد پر الزامات کی بوچھاڑ کی گئی، اسے نا اہل قرار دیا گیا، تاہم نواز شریف نے یہ فیصلہ من و عن تسلیم کیا اور وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑ دیا۔فیصلے پر تنقید میرا اور محمد نواز شریف کا حق ہے اور جس طرح سابق وزرائے اعظم کو گھر بھیجا گیا آئندہ یہ روایات نہیں دھرائی جانی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی غلطیوں پر رونے کی بجائے پارلیمان کے مقدمہ کو محفوظ کرنے والی سوچ اپنائیں، ایسے فیصلے دہرائے گئے تو اگلے 70 سال بھی ہم اپنا مقدمہ ایسے ہی پیش کرتے رہیں گے اور کچھ حاصل نہیں ہو گا، اب وقت آ گیا ہے کہ تمام تعلیمی اداروں میں تمام اداروں کی عزت کا سبق پڑھایا جائے، جمہوریت کی تاریخ پڑھائی جائے، تاریک راہوں میں جو مارے گئے ان کی خدمات، جو وزراء اعظم گھر بھیجے گئے ان کی خدمات کو پڑھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایک منتخب وزیراعظم کو نا اہل قرار دے کر اب ثبوت تلاش کئے جارہے ہیں، یہ روایت درست نہیں، یہ عوام کے کروڑوں ووٹوں کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی عزت، آئین کی عزت ہے جو آئین عزت دیتا ہے اس کی عزت و تکریم کی سوچ سب اداروں کو اپنانی چاہیے، اس پارلیمان کی عزت کے لئے جماعتی اور انفرادی سوچ سے آگے بڑھ کر کردار ادا کرنا ہو گا، کوئی ادارہ اس کی تضحیک کرے تو یہ پاکستان کے کروڑوں عوام کی توہین ہے، طاقت کا سرچشمہ یہی پارلیمان ہے، مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کے نظریے، ووٹ کے تقدس، پارلیمان کی عزت کی آواز پورے پاکستان میں بلند ہو رہی ہے، یہ آواز دبنے والی نہیں، یہ پاکستان کے عوام کی آواز ہے، اس کو سنا جائے، ووٹ کے تقدس کا پرچم اب سرنگوں نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے نواز شریف عدلیہ آزادی کی تحریک چلائی، اب عدل بحالی کی تحریک چلارہے ہیں۔