بی آر ٹی منصوبہ پشاور کے شہریوں کی ضرورت کے برعکس شروع کیا گیا، 350ڈیم صوبے میں کہاں بنائے گئے کسی کو کچھ نہیں پتا،حیدرہوتی

مارچ اور اپریل کے دوران ، بنوں ،شانگلہ، سوات، نوشہرہ ، کرک ،اور دیگر اضلاع میں رابطہ عوام مہم شروع کی جائیگی،حکومتی کرپشن اور ناقص منصوبہ بندیوں سے 5سال میں اربوں روپے کے قرضے لئے گئے ہیں، صدر اے این پی خیبرپختونخوا

منگل 20 فروری 2018 19:33

بی آر ٹی منصوبہ پشاور کے شہریوں کی ضرورت کے برعکس شروع کیا گیا، 350ڈیم ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ بی آر ٹی منصوبہ پشاور کے شہریوں کی ضرورت کے برعکس شروع کیا گیا اور جلد بازی میں شروع کئے گئے منصوبے کیلئئے کسی قسم کی پلاننگ نہیں کی گئی ، 350ڈیم صوبے میں کہاں بنائے گئے ہیں کسی کو کچھ نہیں پتا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے باچا خان مرکز پشاور میں اییک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر قومی وطن پارٹی شانگلہ کی پوری تنظیم بشمول تمام یوسیز ، ویلج کونسل اور ضلع کی سطح پر تمام تنظیموں نے متوکل خان کی قیادت میں اے این پی میں شمولیت کا اعلان کر دیا ، اے این پی شانگلہ کی ضلعی تنظیم حاجی سید فرین خان کی سربراہی میں تقریب میں موجود تھی، امیر حیدر خان ہوتی نے پارٹی میں شامل ہونے والوں کو سرخ ٹوپیاں پہنائیں اور انہیں باچا خان بابا کے قافلے میں شامل ہونے پر مبارکباد پیش کی،ملالہ یوسفزئی کے ماموں بھی اے این پی میں شمولیت اختیار کرنے والوں میں شامل تھے، متوکل خان نے اے این پی کی مرکزی و صوبائی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا اور باضابطہ طور پراپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ،امیر حیدر خان ہوتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کی ہونے والی گرینڈ شمولیت سے شانگلہ کی سیاست مکمل طور پر تبدیل ہو چکی ہے اور اس فیصلے کے آئندہ الیکشن پر انتہائی گہرے اور مثبت اثرات مرتب ہونگے ، انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل 100دن انتہائی اہم ہیں اور ان اہم دنوں میں مزید خوشخبریاں بھی عوام کو دیں گے، انہوں نے کہا کہ اے این پی واحد سیاسی جماعت ہے جس نے عوام کی رائے کے احترام میں 70فیصد ٹکٹوں کی تقسیم مکمل کر لی ہے اور نئی حلقہ بندیوں کے بعد مارچ اور اپریل تک باقی 30فیصد امیدوار بھی فائنل کر لئے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ تقسیم ہونے پر جو تماشہ لگے گا وہ پوری قوم دیکھے گی،امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ باقی تمام سیاسی جماعتوں کے خاتمے کی خواہش رکھنے والوں کا 5ماہ بعد اپنا ہی صفایا ہونے جا رہا ہے، انہوں نے رابطہ عوام مہم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مارچ اور اپریل کے دوران ، بنوں ، سوات، نوشہرہ ، کرک ، بٹگرام، کوہاٹ،دیر اپر و لوئر، باجوڑ ، صوابی بونیر اور شانگلہ کے دورے کئے جائیں گے جبکہ دوسرا مرحلہ رمضان المبارک کے بعد شروع کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ نگران حکومت میں کچھ ایسے حقائق سامنے آئیں گے جو موجودہ حکومت چھپاتی رہی ہے البتہ افسوس کی بات یہ ہے کہ آنے والی حکومت کو ایک تباہ حال صوبہ ملے گا جسے سدھارنے کیلئے دو سے تین سال کا عرصہ لگے گا ، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کرپشن اور ناقص منصوبہ بندیوں کی وجہ سے 5سال میں اربوں روپے کے قرضے لے لئے گئے ہیں جبکہ70سی100ارب روپے کا خسارہ ہو چکا ہے ، انہوں نے کہا کہ اگر اے ڈی پی کی بک دیکھی جائے تو اس میں بیشتر سکیمیں ہی جعلی ہیں ، دوسروں پر الزامات لگانے والے بتائیں کہ100ارب روپے کا خسارہ کیسے ہوا،انہوں نے کہا کہ اگر یہ کرپشن سے پاک حکومت ہوتی تو ڈی جی احتساب کمیشن کیوں گھیر جاتے اور احتساب کمیشن کو تالے کیوں لگتے ، ، مالم جبہ سکینڈل اور بلیں ٹری سونامی میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی ، انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی غیر ضروری منصوبہ ہے اور اس سے پشاور میں ٹریفک کے مسائل مزید بڑھ جائیں گے، صوبائی صدر نے کہا کہ حقائق عوام کے سامنے رکھ رہے ہیں اور ملکی اداروں سے درخواست ہے وہ اس کا نوٹس لیں، انہوں نے کہا کہ حکمران جن بجلی منصوبوں کا کریڈٹ لے رہے ہیں درحقیقت وہ اے این پی دور میں بنائے گئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اے این پی آئندہ الیکشن میں کامیابی حاصل کر کے صوبے میں حکومت بنائے گی اور عوام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی۔