نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی رہنمائوں کا مشاورتی اجلاس ،مجموعی سیاسی صورتحال ،آئندہ کے لائحہ عمل بارے تفصیلی تبادلہ خیال

آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں الیکشن بورڈ ،الیکشن سیل تشکیل دیئے جائیں ،نواز شریف جلد مرکزی مجلس عاملہ کااجلاس بلائیں گے حکومت نے ہر طرح کی مشکلات کے باوجود ملک و قوم کے مفاد ات کو ترجیح دی ،انتخابات میں عوا م کی عدالت سے سر خرو ہونگے‘ صدر (ن) لیگ پاکستان کو ہم سب نے مل کر چلانا ہے ، جمہوریت کا تحفظ صرف پارلیمنٹ نہیں سب کی ذمہ داری ہے،،حمزہ ،مریم نواز اپنا اپنا کردار بخوبی نبھارہے ہیں‘ سعد رفیق کی میڈیا سے گفتگو

منگل 20 فروری 2018 18:51

نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی رہنمائوں کا مشاورتی اجلاس ،مجموعی سیاسی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ(ن) کے صدر محمد نواز شریف کی زیر صدارت جاتی امراء رائے ونڈ میں پارٹی رہنمائوں کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال ،سینیٹ انتخابات ،پارٹی امور،عام انتخابات سمیت آئندہ کے لائحہ عمل بارے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس میں وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق ،مرکزی رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز شریف، سینیٹر پرویز رشید ،زاہد حامد ،مصدق ملک سمیت دیگر شامل تھے ۔

بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں موجودہ صورتحال سمیت مستقبل کے لائحہ عمل اورخصوصاً عام انتخابات کی تیاریوں کا آغاز کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں الیکشن بورڈ اور الیکشن سیل تشکیل دیئے جائیں جس کیلئے جلد پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کااجلاس بلایاجائے گا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر بعض قانونی اور آئینی امور کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی جس پر زاہد حامد نے اپنا نقطہ نظر بیان کیا ۔

اس موقع پر نواز شریف کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہر طرح کی مشکلات کے باوجود ملک و قوم کے مفاد ات کو ترجیح دی ہے ۔ آئندہ عام انتخابات میں عوا م کی عدالت میں جائیں گے اورسر خرو ہوں گے ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کبھی سپریم کورٹ کے خلاف کبھی بات نہیں کی ،فیصلے پر بات ہوتی ہے اور اپنی رائے دیتے ہیں جو ہمارا حق ہے ،البتہ اگر ایسے ریمارکس دیئے جائیں گے جو اخلاقی طور پر مناسب نہیں ہوں گے یا ان کا کوئی جواز نہیں ہو گا تو اس پر شکوہ شکایت کرنے کا ہم حق رکھتے ہیں ۔

اسی طرح اگر ہمار ے ساتھ کوئی نا انصافی ہوئی ہے تو ہم اپنا موقف بیان کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف بڑے عرصے سے ہدف بنے ہوئے ہیں اور گزشتہ ساڑھے چار سالوں کے دوران انہیں سکون سے حکومت نہیں کرنے دی گئی ،90سے پاکستان میں ہر منتخب وزیر اعظم ٹارگٹ رہا ہے اور جو مضبوط قیادتیں ہیں ان کو مائنس کرنے کی بات نئی نہیں ۔نواز شریف سپریم لیڈر ہیں، انہیں سیاست سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ان کے ساتھ اتنا کچھ ہوچکا ہے کہ اب پکے ہوگئے ہیں۔

عدلیہ کے ساتھ جنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی جنگ نہیں ہوگی ، میں اصل میں اس لیے محتاط بات کررہا ہوں کہ کوئی نیا پنڈورا بکس نہ کھلے ، گزارش یہ ہے کہ تمام اداروں کا احترام ہے ، اسی طرح پارلیمنٹ کا بھی احترام کرنا ہو گا ۔ پاکستان کو ہم سب نے مل کر چلانا ہے اور ہماری یہ مشترکہ ذمہ داری ہے ، جمہوریت کا تحفظ بھی صرف پارلیمنٹ کی ذمہ داری نہیں بلکہ سب کی ذمہ داری ہے ۔

پاکستان امریکہ ، برطانیہ یا فرانس نہیں ہے جس کی مثالیں یہاں دی جائیں بلکہ پاکستان پاکستان ہے ، یہاں چار مارشل لاء لگ چکے ہیں ، یہاں مصنوعی قیادتیں مصلحت کرنے کی بار بار کوشش کی گئی ہے ، بعض لوگ ہمیں اخلاقیات کا درس دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن پاکستان کی ایک افسوسناک تاریخ ہے جہاں ایسے فیصلے کیے گئے کہ وزیر اعظم کو پھانسی پر چڑھایا گیا اور ڈکٹیٹر سے آج تک کوئی پوچھنے والا نہیں ،نظریہ ضرورت کے فیصلوں پر بھی نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز اور مریم نواز اپنا کردار بخوبی نبھارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچ سمجھ کر قانون سازی کی ہے ،وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ وہی قانون ہے جسے 73کے بعد بھٹو نے بنایاتھا اورمشرف نے نکالاتھا۔انہوںنے کہا کہ ون وے پراپیگنڈا کرنے والوں کا بھی احتساب کرنا ہو گا۔ ہمارے سامنے 2018کا الیکشن ہے ،ملک الیکشن کی طرف بڑھ رہاہے۔پارٹی کے صدر کے لئے نواز شریف کے علاوہ کسی کے نام پر غوروخوض نہیں کیا گیاوہی سپریم لیڈر ہیں ۔