قوم نوازشریف کیخلاف اقدامات کوانتخاب سے قبل دھاندلی تصور کریگی ،ْوزیر داخلہ احسن اقبال

مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اداروں کے خلاف کسی قسم کا کوئی سازشی ایجنڈا نہیں تھا عدالتی فیصلوں پر بحث کرنا توہین عدالت ہے تو پیپلز پارٹی آج تک ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے عدالتی فیصلے کو تسلیم نہیں کرتی ،ْ انٹرویو

منگل 20 فروری 2018 18:34

قوم نوازشریف کیخلاف اقدامات کوانتخاب سے قبل دھاندلی تصور کریگی ،ْوزیر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید اقدامات کو قوم عام انتخابات سے قبل دھاندلی شمار کرے گی۔ایک انٹرویومیں وزیر داخلہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اداروں کے خلاف کسی قسم کا کوئی سازشی ایجنڈا نہیں تھا۔احسن اقبال نے کہاکہ پچھلے 5 سالوں میں پاکستان کو ہر لحاظ سے آگے لے گئے اور پوری دنیا پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف بھی کر رہی ہے ،ْ اب دوسری بار جمہوری عمل کے ذریعے انتقال اقتدار ہونے جا رہا ہے جو اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔

وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ اداروں کے درمیان محاذ آرائی سے نقصان ملک کو ہوتا ہے ،ْپارلیمنٹ کو بیوقعت کیا جا رہاہے جو انتہائی تشویش ناک ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ اس وقت پاکستان کی سیاسی، عسکری اور عدالتی قیادت کا امتحان ہے اور ہم سب کو پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے دانشمندی سے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ تینوں ادارے آپس میں الجھ جائیں گے تو نظام مفلوج ہو گا ،ْ ہم سب کو مل کر ملک کو بحران سے بچانا ہے کیونکہ دشمن لابیز اوور ٹائم لگا کر سی پیک کو ناکام بنانے اور پاکستان کی معیشت کو روکنے کیلئے کام کر رہی ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے عدلیہ سے غیر مشروط معافی نہ ملنے کے حوالے سے احسن اقبال نے کہا کہ توہین عدالت سے متعلق کیسز کا فیصلہ تو عدلیہ ہی کریگی لیکن عدالتی فیصلے کے دو پہلو ہوتے ہیں توہین تب ہوتی ہے جب فیصلے کو قبول نہ کیا جائے البتہ فیصلے کے میرٹ پر بحث کرنا اور تحفظات کا اظہار کرنا ہر کسی کا آئینی حق ہے۔انہوںنے کہاکہ نواز شریف نے عدالتی فیصلے پر فوری عمل کیا اور عدالتی فیصلے کی سیاہی سوکھنے سے قبل ہی اقتدار سے علیحدہ ہو گئے۔

نواز شریف کی تقاریر پر پابندی لگائے جانے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر عدالتی فیصلوں پر بحث کرنا توہین عدالت ہے تو پیپلز پارٹی آج تک ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے عدالتی فیصلے کو تسلیم نہیں کرتی، سپریم کورٹ کے مولوی تمیز الدین کیس اور نصرت بھٹو کیس فیصلوں پر بھی تنقید کی جاتی ہے تو کیا یہ سب توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف پر جتنا زیادہ جبر کیا جائے گا عوام میں ان کیلئے ہمدردی میں اتنا ہی اضافہ ہو گا اور اگر نواز شریف کی تقاریر پر پابندی عائد کی گئی تو اسے قوم اسے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ الیکشن سے قبل دھاندلی شمار کرے گی۔الیکشن سے قبل نواز شریف کو احتساب عدالت سے سزا دلوانے کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ آج پاکستان کے عوام بہت باشعور ہو گئے ہیں، ایک ایسے لیڈر کے ساتھ یہ عمل ہو رہا ہے جس نے پاکستان کو اپنے قدموں پر کھڑا گیا، توانائی بحران پر قابو پایا اور ملک میں امن بحال کیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عدلیہ کے خلاف کوئی بیان نہیں دینا چاہتا لیکن ملک کو مزید محاذ آرائی اور پیچیدگی سے بچانا چاہتے ہیں ،ْہم چاہتے ہیں کہ ملک آگے بڑھے اور ترقی کرے۔احسن اقبال نے کہا کہ عدلیہ کی جانب سے منتخب عوامی نمائندوں کی جگ ہنسائی تشویشناک بات ہے اور اس معاملے پر تمام حکومت، اپوزیشن اور دیگر اداروں کو مل کر بات کرنی چاہیے۔انہوںنے کہا کہ جس طرح عدلیہ کا ایک قانونی کردار ہے، اسی طرح پارلیمنٹ اور حکومت کا بھی آئینی کردار ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عدلیہ سمیت ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بحران سے بچانے کے لیے اس وقت پاکستان کی سیاسی، عسکری، عدلیہ اور میڈیا سمیت سب کو قوم کے مستقبل کے لیے دانشمندی سے کام کرنا ہے۔