کشمیری نظربندوں کو سرینگر سینٹرل جیل سے جموں کی جیلوں میں منتقل کرنے کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے ،سید علی گیلانی

معصوم شخص کے قتل سے بھارتی فورسز کا ظالمانہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے،بلال صدیقی

منگل 20 فروری 2018 18:06

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئر مین سید علی گیلانی نے بھارتی انتظامیہ کو خبردار کرتے ہوئے کہاہے کہ کشمیری نظربندوں کو سرینگر سینٹرل جیل سے جموں کی جیلوں میں منتقل کرنے کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سیدعلی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںانٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس ، ایشیا واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں پر زور کہ وہ ان نظربندوں کو بچانے کیلئے کردار ادا کریں جنہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے جموں کی جیلوں میں منتقل کیاجارہاہے۔

حریت چیئرمین نے غیر قانونی طورپر نظربند حریت رہنمائوں شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، غلام قادر بٹ، ایاز اکبر، الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، غلام محمد خان سوپوری اور دیگر کی قربانیوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ تمام کشمیری نظربند جاری جدوجہد آزادی کے عظیم ہیرو ہیں۔

(جاری ہے)

سرینگر میںمیر واعظ عمر فاروق کی صدارت میں حریت فورم کے ایک اجلاس میں جموںوکشمیر کے حقیقی نمائندوں سمیت تمام فریقوں پر مشتمل بامعنی مذاکراتی عمل کے ذریعے مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے ٹھوس کوشش کرنے پر زوردیاگیا ہے ۔تحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال صدیقی کی قیادت میں ایک وفد ذہنی طور پر معذور عمر رسیدہ شخص سید حبیب اللہ کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ضلع بڈگام کے علاقے سویہ بگ گیا جس کو بھارتی فورسز نے گزشتہ روزضلع میں ائرفورس سٹیشن کے نزدیک شہید کیاتھا۔

بلال صدیقی نے اس موقع پرسوگواروںسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معصوم شخص کے قتل سے بھارتی فورسز کا ظالمانہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس ، میرواعظ عمرفاروق کی زیر قیادت حریت فورم، جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ ، دختران ملت، سالویشن مومنٹ، ماس مومنٹ، پیپلز فریڈم لیگ، وائس آف وکٹمز اور پیروان ولایت نے اپنے الگ الگ بیانات میں عمر رسیدہ شخص کے سفاکانہ قتل کی مذمت کی۔

دریں اثناء حریت رہنمائوںشبیر احمد ڈار، محمد اقبال میر، محمد احسن انتو، امتیاز احمد ریشی اور غلام نبی وار نے سرینگر میں ایک مشترکہ بیان میںفروری 1991ء میں کنن پوشپورہ میںاجتماعی عصمت دری کے واقعے میں ملوث بھارتی فوجیوں کو سزا نہ دینے پر بھارتی حکمرانوںکو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ بھارتی فوجیوں نے 1991ء میں22اور23 فروری کی درمیانی رات کو ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوشپورہ میں 100کے قریب خواتین کی اجتماعی آبروریزی کی تھی۔