خیبرپختونخوا اور فاٹا میں چیک پوسٹوں پر خواتین کی تذلیل ،ْنقیب اللہ کے بعد ایک اور طالب علم کے قتل کا نوٹس لیا جائے ،ْاراکین اسمبلی

ہمیں امریکا کے فرنٹ لائن اتحادی کے طور پر اپنا کردار ختم کرنا چاہیے ،ْشہا ب الدین ،ْ فہمیدہ مرزا ،ْ شیخ صلاح الدین ،ْ غلام سرور خان و دیگر کا خطاب

منگل 20 فروری 2018 17:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) اراکین قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا اور فاٹا میں چیک پوسٹوں پر خواتین کی تذلیل ،ْنقیب اللہ کے بعد ایک اور طالب علم کے قتل کا نوٹس لیا جائے ،ْہمیں امریکا کے فرنٹ لائن اتحادی کے طور پر اپنا کردار ختم کرنا چاہیے۔منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہاب الدین نے کہا کہ کراچی میں نقیب اللہ کو قتل کیا گیا اور اس میںملوث رائو انوار کی گرفتاری کی یقین دہانی دھرنے میں کرا دی گئی تاہم ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا، باجوڑ کے ایک اور بچے کو کراچی میں اٹھایا گیا اور اب اس کی سہراب گوٹھ سے لاش ملی ہے، چیک پوسٹس پر ہماری خواتین کی توہین کی جاتی ہے، اس کا نوٹس لیا جائے اور رائو انوار کو گرفتار کیا جائے۔

(جاری ہے)

سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے کہا کہ بدین میں پانی کی عدم دستیابی سے ایگرو انڈسٹری بند ہو چکی ہے، گنے کے کاشتکاروں کو ان کی قیمت نہیں مل رہی۔ نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے فہمیدہ مرزا نے ایک سابق سپیکر ہونے کے ناطے مجھے فلور مانگنے پر فلور دینا چاہیے، قائد ایوان کی طرح اس ایوان میں سپیکر کو بھی 342 ارکان منتخب کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رکن شیخ صلاح الدین نے نکتہ اعتراض پر جس طرح کراچی میں ماورائے عدالت قتل پر اس وقت کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کو طلب کر کے ان سے کراچی میں ماورائے عدالت قتل ہونے والے ایم کیو ایم کے کارکنوں کے حوالے سے پوچھا جانا چاہیے، شیخ صلاح الدین کی اس بات سے اتفاق کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بدین میں پانی کی عدم دستیابی سے ایگرو انڈسٹری بند ہو چکی ہے، گنے کے کاشتکاروں کو ان کی قیمت نہیں مل رہی۔

تحریک انصاف کے رکن غلام سرور خان نے کہا کہ منتخب لوگوں کو جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کا وقت ملا، اس کے باوجود ہمارے رویے جمہوری نہ ہو سکے۔ نکتہ اعتراض پر انہوں نے کہا کہ اس ایوان کا بلاشبہ ایک تقدس ہے، جمہوریت میں انتخابات کے ذریعے ہی عوام اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں، آئین میں پاکستان میں نظام حکومت پارلیمانی طرز ہے، جمہوری ادوار میں جمہوریت کا نام ضرور لیا گیا لیکن رویئے جمہوری نہ ہو سکے۔

اجلاس کے دور ان جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن نعیمہ کشور خان نے کہا کہ ایم ایم اے کی حکومت کے خاتمہ کے بعد پورا زور لگایا گیا کہ اس پر کرپشن ثابت ہو جائے تاہم ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن ایس اے اقبال قادری نے کہا ہے کہ قانون کا صحیح معنوں میں نفاذ ضروری ہے۔ نکتہ اعتراض پر انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس ہسپتالوں، امن و امان اور پانی کی صورتحال دیکھ رہے ہیں، ہم اس بات سے متفق ہیں کہ پارلیمنٹ بالادست ہے لیکن 10 سال سے صرف یہاں پوائنٹ سکورنگ ہی دیکھ رہا ہوں، ایک قتل یا دھرنے پر سارے کھڑے ہو جاتے ہیں حالانکہ ایسے اقدامات کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہونی چاہیے۔

اجلاس کے دور ان جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان نے کہا کہ ہر ادارہ قابل احترام ہے، ارکان کو مساوی فنڈز نہ ملنے پر چیئر رولنگ دے، ہمیں امریکا کے فرنٹ لائن اتحادی کے طور پر اپنا کردار ختم کرنا چاہیے۔ نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے شیر اکبر خان نے کہا کہ ہم میں قومی سوچ نہیں، خوف خدا نہیں ہے، اسی وجہ سے ملک تباہی کے دھانے پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر ادارہ قابل احترام ہے، ارکان کو مساوی فنڈز نہ ملنے پر رولنگ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکا کے فرنٹ لائن اتحادی کے طور پر اپنا کردار ختم کرنا چاہیے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی میر منور تالپور نے کہا کہ آبی ذخائر میں صرف دو ہفتوں کا پانی کا ذخیرہ رہ گیا ہے، اس حوالے سے فوری اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ میر منور تالپور نے کہا کہ آبی ذخائر میں صرف دو ہفتوں کا پانی کا ذخیرہ رہ گیا ہے، اس کے بعد صرف پینے کے لئے پانی جاری ہو سکے گا اس سے بہت بڑا بحران آنے والا ہے اس حوالے سے فوری اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔