پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن پارلیمنٹ سے اوپرآئین ہے،چیف جسٹس سپریم کورٹ

ہمیں کہا جارہاہے کہ ہم مداخلت کررہے ہیں،مققنہ بنیادی حقوق کیخلاف کوئی قانون سازی نہیں کرسکتی،پارلیمنٹ میں قانون سازی پرنظرثانی کاحق ہمیں آئین دیتا ہے۔ میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 20 فروری 2018 17:42

پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن پارلیمنٹ سے اوپرآئین ہے،چیف جسٹس سپریم کورٹ
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 فروری 2018ء) : چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن پارلیمنٹ سے اوپرآئین ہے،ہمیں کہا جارہاہے کہ ہم مداخلت کررہے ہیں،مققنہ بنیادی حقوق کیخلاف کوئی قانون سازی نہیں کرسکتی،پارلیمنٹ میں قانون سازی پرنظرثانی کاحق ہمیں آئین دیتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں آج میڈیا کمیشن کیس کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس چاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ میڈیا نمائندوں کے سامنے آج بھی کہہ رہاہوں پارلیمنٹ سپریم ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کہا جارہاہے کہ ہم مداخلت کررہے ہیں۔عدالتیں قانون سازی کے عمل میں کیسے مداخلت کرسکتی ہیں؟ ہماری حدود آئین نے متعین کی ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہاکہ مقننہ کوآئین سے ہٹ کرکوئی اختیارات حاصل نہیں۔

مققنہ بنیادی حقوق کیخلاف کوئی قانون سازی نہیں کرسکتی۔ہمیں بنیادی حقوق کیخلاف نظرثانی پراختیار ہے۔پارلیمنٹ میں قانون سازی پرنظرثانی کاحق ہمیں آئین دیتا ہے۔انہوں نے واضح کیاکہ پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن پارلیمنٹ کے اوپربھی ایک چیز ہے جس کانام آئین ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ وضاحت کواپنی کمزوری نہیں بناناچاہتے۔کیاسوال پوچھنا کسی پارلیمنٹرین کے توہین ہے؟ انہوں نے کہاکہ ریگولیٹری اتھارٹی پرحکومتی کمانڈ اور ڈکٹیشن نہیں ہونی چاہیے۔

پیمرا کوآئیڈیل اور خودمختار باڈی بنانا ہے۔اداروں میں پروفیشنل لوگ تعینات ہونے چاہئیں پروفیشل لوگ ہی اداروں کوبہترانداز میں چلا سکتے ہیں۔اس موقع پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ میڈیا کمیشن کی متعدد تجاویز پرعملدرآمد ہوچکا ہے۔حکومت پیمرا کوہدایت دے سکتی ہے۔جس پرجسٹس اعجاالاحسن نے کہاکہ 12میں سے 9پیمراممبران حکومت لگاتی ہے اتنے ممبران میں حکومت کوہدایت کی ضرورت نہیں پڑتی۔