دہشت گردی قومی مسئلہ ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو سیاسی وابستگیوں بالاتر ہو کر دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بننا ہوگا ،دہشت گردوں کو شکست دیکر ملک میں سیاسی اور اقتصادی استحکام لایاجاسکتا ہے

سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا پاکستان پیس کلیکٹو کے زیراہتمام دو روزہ تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب

منگل 20 فروری 2018 17:03

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 فروری2018ء) سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ دہشت گردی قومی مسئلہ ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو سیاسی وابستگیوں بالاتر ہو کر دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بننا ہوگا ،دہشت گردوں کو شکست دیکر ملک میں سیاسی اور اقتصادی استحکام لایاجاسکتا ہے، تمام سیاسی جماعتیں اس نکتے پر متفق ہوچکی ہیں کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے،اراکین پارلیمنٹ کی جدید خطوط پر تربیت مفید ثابت ہوگی،اراکین پارلیمنٹ کے پاس تجربہ تھا لیکن اس تربیت کے بعد تکنیک کا اضافہ بھی ہوچکا ہے۔

وہ منگل کو وزارت اطلاعات و نشریات کے پراجیکٹ پاکستان پیس کلیکٹو پاکستان (پی پی سی) کے زیرا اہتمام پاکستان انسٹیوٹ برائے پارلیمانی خدمات (پیپس) میں اراکین پارلیمنٹ کی انسداد دہشت گردی سٹریٹجی اور میڈیا انگیجمنٹ کے حوالے سے دو روزہ تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

دورزہ تربیتی ورکشاپ میں گلگت بلتستان اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر ، پنجاب اسمبلی ‘سندھ اسمبلی، کے پی کے اسمبلی ‘بلوچستان اسمبلی ‘جی بی اسمبلی اور آزار کشمیر اسمبلی کے اراکین نے حصہ لیا ۔

پاکستان پیس کلیکٹو کے سی ای او انور شبیر ‘پاکستان انسٹیوٹ برائے پارلیمانی خدمات (پیپس) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ظفر اللہ خان کے علاوہ پیپس اور پی پی سی کے حکام موجود تھے ۔اختتامی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے سابق وزیر اعلی بلوچستان اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کی اس تربیتی ورکشاپ میں ہر پہلو سے تربیت دی گئی ہے ‘اراکین پارلیمنٹ کے پاس پہلے تجربہ تھا لیکن تکنیک کی کمی تھی لیکن اس بہترین تربیتی ورکشاپ کے بعد اراکین پارلیمنٹ کو تکنیک بھی معلوم ہوچکی ہے ‘آئندہ سیاسی زندگی میں اراکین پارلیمنٹ اس تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے قومی سوچ کو آگے بڑھاسکیں گے ۔

اس ورکشاپ کا مقصد سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر قومی سوچ کو فروغ دینا ہے ۔اس طرز کی ورکشاپس آئندہ بھی جاری رہنی چاہیے اور اس میں تمام اراکین پارلیمنٹ کو موقع ملنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی خلاف جنگ میں پوری قوم نے بہت قربانیاں دیں ہیں ‘اب ہمیں ملکر ملک کو معاشی اور اقتصادی ترقی کی طرف لیکر جانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشرے سے ہر اس مائنڈ کو ختم کرنا ہوگا جو ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں ۔

پاکستان پیس کلیکٹو کے سی ای او شبیر انور نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی تربیت کا یہ سلسلہ مرحلہ وار تما م صوبائی اسمبیلوں تک بڑھائیں ۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیپس ظفراللہ نے کہا کہ پیپس اراکین پارلیمنٹ کو سہولیات فراہم کرنے والا ادارہ ہے ۔پاکستان انسٹیوٹ برائے پارلیمانی خدمات میں ایک سال کے دوران پارلیمانی امور سے متعلق 900سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا۔

تربیت حاصل کرنے والے اراکین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ورکشاپ کے دوران سپیکرز نے ہر پہلو سے آگاہی دی ہے وہ کہ مفید ہے اس تربیت سے ہماری استعداد کار میں مزید اضافہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت سا ری تربیت ورکشاپ میں شمولیت کی لیکن اس ورکشاپ میں جتنا سیکھا اتنا پہلے کبھی نہیں سیکھ سکے‘اس کا ہماری آنے والی زندگیوں میں مثبت اثر پڑے گا ۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ ہر پارلیمنٹرین کے لئے یہ تربیت لازمی قرار دی جائے ۔تقریب کے اختتام پر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے تربیت میں شریک ارارکین پارلیمنٹ میں سرٹیفکیٹس اور سوینئرز تقسیم کیے ۔