نجکاری پالیسی پارلیمنٹ کی منظور کردہ ہے، پی آئی اے کے نجکاری کے قانون کے تحت 51 فیصد حصص اور مینجمنٹ حکومت کے پاس رہے گی، ملازمین کو نکالا جائے گا نہ اس کے اثاثہ جات فروخت کئے جائیں گے، وزیر نجکاری دانیال عزیزکا قومی اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس پر جواب

منگل 20 فروری 2018 16:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 فروری2018ء) وزیر نجکاری دانیال عزیز نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے نجکاری کے قانون کے تحت 51 فیصد حصص اور مینجمنٹ حکومت کے پاس رہے گی، اپریل 2018ء اس کی نجکاری قانون کے مطابق کی جانی ہے، اس کے ملازمین کو ملازمتوں سے نہیں نکالا جائے گا اور نہ ہی اس کے اثاثہ جات فروخت کئے جائیں گے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں سید نوید قمر اور دیگر کے وزیراعظم کی جانب سے منظور کردہ قومی ایئر لائن (پی آئی ای) کی مجوزہ نجکاری سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر نجکاری دانیال عزیز نے بتایا کہ قومی ایئر لائن کی مجوزہ نجکاری کی وزیراعظم نے منظوری نہیں دی، یہ ٹرانزیکشن کی منظوری ہوئی ہے، نجکاری پالیسی پارلیمنٹ کی منظور کردہ ہے، نجکاری کے قانون میں حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی رائے شامل ہے جس کے مطابق 51 فیصد حصص حکومت کے پاس رکھنے کی شق دی گئی ہے، یہ ادارے حکومت کے پاس رہیں گے، ایئر ٹرانسپورٹ بزنس علیحدہ ہو جائے گا، اسمبلی نے دو سال کا ٹرانزیکشن بیریئر دیا تھا جو اپریل 2018 میں مکمل ہو رہا ہے، اس عمل سے یہاں ملازمین کو فرق نہیں پڑے گا، یہ قانون پارلیمنٹ کا بنایا گیا ہے، مجھ پر کبھی کرپشن کا الزام نہیں لگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کب کمیٹی میں یہ معاملہ لانا ہے، میں حاضر ہوں، یہ بات درست نہیں کہ کسے چہیتے کو دیا جا رہا ہے یا چھ ماہ حکومت کے رہ گئے ہیں، پاکستان کو پی آئی اے سے 15 کروڑ روپے روزانہ کا نقصان ہو رہا ہے۔ نوید قمر نے کہا کہ حکومت کے پاس تین ماہ رہ گئے ہیں، نجکاری کے حوالے سے قانون یہ ہے کہ 51 فیصد حصص اور مینجمنٹ حکومت کے پاس رہے گی، اس بارے میں وضاحت کریں۔

دانیال عزیز نے بتایا کہ قانون کے مطابق 51 فیصد سے زائد حصص نہیں بیچ سکتے، نہ ایسی کوئی منظوری ہوئی ہے، اس قانون پر عملدرآمد کر رہے ہیں اس میں ترمیم نہیں کر سکتے، یہ قانون دو سال کے لئے تھا ارو اپریل 2015ء میں بنا تھا، اس کے حصص ہی فروخت ہونا ہیں، ملازمین کو بھی نہیں ہٹایا جا رہا، اس کو اونے پونے داموں نہیں دیا جا رہا، اس کی ریزور قیمت لگائی جائے گی، اس معاملہ کو خواہ مخوا سیاسی ایشو نہ بنایا جائے،وضاحت دینے کے لئے میں ہر جگہ حاضر ہوں ۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کا کام بٹا ہوا ہے، نجکاری فہرست میں 68 اثاثے ہیں، ہر حکومت کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ اداروں کو بہتری کی طرف لے کر جائیں، مشترکہ مفادات کونسل میں اس کی منظوری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی پاکستان یا ملازمین کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، نجکاری بورڈ کی ایلویشن کمیٹی بنائی جاتی ہے۔