قومی اسمبلی اجلاس، کم ترقی یافتہ علاقوں میں بجلی کے بقایاجات کے لئے جنرل ایمنسٹی سکیم متعارف کرانے کی قرارداد مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دی گئی

منگل 20 فروری 2018 16:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 فروری2018ء) کم ترقی یافتہ علاقوں میں بجلی کے بقایاجات کے لئے جنرل ایمنسٹی سکیم متعارف کرانے کی قرارداد مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دی گئی۔ منگل کو قومی اسمبلی میں ساجد نواز نے قرارداد پیش کی کہ حکومت مک بھر میں کم ترقی یافتہ علاقوں کے ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے صارفین کے بجلی کے بھاری واجب الادا بل معاف کرنے کے لئے جنرل ایمنسٹی سکیم متعارف کرائے اور منصفانہ اور مساویانہ نظام تشکیل دینے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ وارسک ڈیم سے بجلی کے معاملہ پر لوگوں کو اکسایا گیا، جس پر لوگوں نے میٹر ہٹوا دیئے، اب ان کو لاکھوں بقایاجات کے بل دیئے جا رہے ہیں، یہ لوگ بقایاجات ادا نہیں کر سکتے، حکومت ایسی سکیم لا سکتی ہے، یہ لوگ نئے میٹر لگوانے کے لئے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر قانون محمود بشیر ورک نے کہا کہ پانچ سال پہلے پاکستان اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا، آج بجلی دستیاب ہے، جن علاقوں میں بجلی چوری ہے جہاں سے لاسز ہیں، وہاں لوڈ شیڈنگ ہو گی، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے۔

وزیر قانون نے اس کی مخالفت کی۔ ساجد نواز نے کہا کہ میٹر نہ ہونے کے باوجود بل دیئے جا رہے ہیں۔ شیریں مزاری نے کہا کہ غریبوں کا احساس کیا جائے۔ نوید قمر نے کہا کہ دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے، ٹیکس ایمنسٹی سکیم لائی جا رہی ہے، بجلی چور کے لئے بل ایمنسٹی سکیم لائی جا سکتی ہے، پنجاب کے علاوہ دیگر تین صوبوں میں بجلی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ارسال کر دیں۔محمود بشیر ورک نے کہا کہ اگر میٹر نہیں لگے تو بل کیسے آتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ وہ بجلی چوری کرتے ہیں، ایمنسٹی سکیم کا سب سے زیادہ فائدہ عمران خان نے اٹھایا ہے۔ بعد ازاں ڈپٹی سپیکر نے یہ قرارداد متعلقہ کمیٹی کو ارسال کر دی۔