زیر سماعت مقدمات میں التواء اور انصا ف کی فراہمی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے ،گواہان اور دیگر کی موجودگی کے باوجود بھی فیصلوںمیں تاخیر کسی صورت قابل قبول نہیں،چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ

منگل 20 فروری 2018 16:10

کوئٹہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 فروری2018ء) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ ظلم کومٹانے کا ذریعہ عدالتیں ہیں جہاں زیر سماعت مقدمات میں التواء اور انصا ف کی فراہمی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے ،کیسز میں تاخیر اور منشائ کے مطابق فیصلوں کا وقت گزر چکا گواہان اور دیگر کی موجودگی کے باوجود بھی فیصلوںمیں تاخیر کسی صورت قابل قبول نہیں ، جوڈیشل آفیسران کی کمی کو پورا کرنے کے لئے جلد ان کی آسامیاں مشتہر کی جائیں گی ، اچھی عمارتیں ریاست کی شان اور ان میں انصاف کی فراہمی عوام کا بنیادی حق ہے ، جب تک دینی اور عصری علوم سے بچے اور نوجوان ایک چھت تلے فیض یاب نہیں ہوں گے اس وقت تک مقاصدکے حصول کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نی سینئر ججز بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس ہاشم خان کاکڑ کے ہمراہ خانوزئی اور مسلم باغ میں جوڈیشل کمپلیکس کے افتتاح کی موقع پر منعقدہ تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقا ریب میں ججز ،با رایسو سی ایشن کے اراکین ،قبا ئلی عما ئدین ،سیاسی اور سما جی شخصیات نی بڑی تعداد میں شر کت کی۔ چیف جسٹس محمد نو ر مسکا نزئی نے تقاریب میںشریک ججز ، بار ایسوسی ایشن کے اراکین ، قبائلی و سیاسی شخصیات اور دیگرکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے آج کی تقاریب میں شرکت باعث مسرت ہے آج کا ہمارا سفر سابقہ ادوار سے مختلف اور کثیر الجہت ہے ، ہم انصاف ،علم اور روزگار کے معاملات سمیت دیگر کو لے کر بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم با غ میں تعمیر کی گئی ایک عالیشان دینی درسگاہ میں طلباء کی تعداد محدود ہے ہماری تجویز ہے کہ ہمیں بھی یہاں پڑھنے اور پڑھانے کاموقع دیا جا ئے طلبا ء و طا لبا ت کو جب تک دینی اور عصری تعلیم کے مواقع یکساں میسر نہیں آئیں گے اس وقت تک ہم اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے ا سی جانب شاعر مشرق علامہ اقبال بھی اشارہ کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ ریاست کاتیسرا ستون ہے اور اس کے فیصلے تیسرے ستون کی غمازی کرتے ہیں اچھی سرکاری عمارتیں ریاست کی شان جبکہ ان میں انصاف کی فراہمی عوام کا بنیادی حق ہے۔انہوں نے کہا کہ لیبر کورٹ ہمارے دائرہ اختیار میں ہوا تو اس کے قیام میں کوئی تاخیر نہیںکی جائے گی اور اگر اس کا قیام حکومت کو کرنا تھا تو اس کو بھی تجویزبھجوائے جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں 15 فیملی کورٹس کی منظوری دی جاچکی ہے بلکہ 7 ججز کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے 8مزید ججز تعینات کئے جائیں گے ۔بلوچستان ہائی کورٹ کے سنیئرجج جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ عوام کو ان کی دہلیز پر انصاف کی فراہمی ہونی چاہیے پہلے قلعہ سیف اللہ اور دیگر سائلین اور دیگر کو سفری اور دیگر اخراجات وپریشانیوں کے بعد وکیل اور عدالت کی سہولت میسر ہوتی ، ہمیں خوشی ہے اب یہاں کے لوگوں کو ان کی دہلیز پر انصاف ملے گی۔

متعلقہ عنوان :