اسلام آباد انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز میں "انسانیت کیخلاف جرائم، قتل عام اور نسل کشی" پر سیمینار کا انعقاد

مقصد نگورنوکاراباغ اور ملحقہ علاقوں کے مظلوم مسلمانوں کیساتھ اظہار جہتی تھا جبکہ اس کا مرکزی نکتہ آرمینیا کے مظالم، قتل عام اور نسل کشی کا پردہ چاک کرناتھا خوجہ علی میں آرمینین درندگی اور بربریت پر شدید دکھ ہے،آذری مسلمانوں کا دکھ درد، پاکستان کا دکھ، درد ہے،پوری پاکستانی قوم خوجہ علی، نگورنوکاراباغ اور آذربائیجان کیساتھ ہے، ناصر جنجوعہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر تاریخی مسئلہ ہے،آج دنیا میں نسلی امتیاز کی بنیاد پر فیصلے کیے جا رہے ہیں، مشیر قومی سلامتی کا سیمینار سے خطاب انسانیت کے خلاف جرائم و مظالم کے حوالے سے بات کرنا افسوسناک ہے، سفیر علی رضا علی زادے عالمی برادری اب انسانیت کے خلاف جرایم میں شعور کا مظاہرہ کر رہی ہے،خوجہ علی اور کشمیر کے عوام اسی طرح اہم ہے جیسے کہ دنیا کے کسی اور خطہ کے روہنگیا پر مظالم کو بھی اس طرح توجہ نہیں ملی،عالمی برادری عمر حسن البشیر کے خلاف تو شور مچاتی ہے تاہم وہ گجرات کے قصاب نریندرمودی کو بھلا دیتی ہے،ڈاکٹر ظفر نواز جسپال ترکی بھی آرمینیا کے ہاتھوں شدید کرب میں مبتلا رہا،چاہتے ہیں کہ خوجہ علی جیسے سانحات پھر کبھی رونما نہ ہوں، ترک نامزد سفیر

منگل 20 فروری 2018 16:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2018ء) اسلام آباد انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز میں گزشتہ روز "انسانیت کیخلاف جرائم، قتل عام اور نسل کشی" پر سیمینار کا انعقاد کیا گیاجس کا مقصد نگورنوکاراباغ اور ملحقہ علاقوں کے مظلوم مسلمانوں کیساتھ اظہار جہتی تھا جبکہ اس کا مرکزی نکتہ آرمینیا کے مظالم، قتل عام اور نسل کشی کا پردہ چاک کرناتھا،مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ سیمینار کے مہمان خصوصی تھے،ترک سفیر اصحان مصطفی بھی سیمینار میں شریک ہوئے جبکہ آذربائیجان کے سفیر علی رضا علیزادے بھی سیمینار کا حصہ تھے۔

مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ کا سیمینار سے خطاب میں کہنا تھا کہ خوجہ علی میں آرمینین درندگی اور بربریت پر شدید دکھ ہے،آذری مسلمانوں کا دکھ درد، پاکستان کا دکھ، درد ہے،پوری پاکستانی قوم خوجہ علی، نگورنوکاراباغ اور آذربائیجان کیساتھ ہے،خوجہ علی میں قتل عام اور نسل کشی پر شدید رنج ہے،پاکستان نے اکتوبر 1991ء میں آذربائیجان کی آزادی پر سب سے پہلے تسلیم کیا۔

(جاری ہے)

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے مابین قریبی دوستانہ تعلقات ہیں،پاکستان اور آذربائیجان کو دشمن اور جارح ہمسائے ملے ہیں،دونوں ممالک مسئلہ کشمیر اور نگورنوکاراباغ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل چاہتے ہیں،آرمینیا نے آذربائیجان کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے،پاکستان نے آج تک آرمینیا کو تسلیم نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے 2012ء میں کاراباغ پر آرمینین ظلم کو قتل عام اور نسل کشی قرار دیا،پاکستان نے نگورنوکاراباغ پر ہمیشہ آذربائیجان کی سفارتی اور سیاسی حمایت کی،فوجیوں کو کسی صورت اور کبھی غیر اخلاقی نہیں ہونا چاہیے،انسانیت کے خلاف تمام جرائم کی مکمل مخالفت کرتا ہوں،کشمیریوں کو روزانہ کی بنیاد پر قتل، نسل کشی، عصمت دری، قیداور تشدد سے گزرنا پڑتا ہے،کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر تاریخی مسئلہ ہے،آج دنیا میں نسلی امتیاز کی بنیاد پر فیصلے کیے جا رہے ہیں۔

ناصر جنجوعہ نے مزید کہا کہ آذربائیجان نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کی اور او آئی سی رابطہ گروپ کا کلیدی حصہ ہے،فلسطینی، کشمیری، آذری، روہنگیا سمیت مسلمانوں کو بربریت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،داعش سے لے کر روہنگیا تک ہر سطح پر ظلم و ستم کا سلسلہ بدستور جاری ہے،اعتماد ہے کہ باہمی قربت سے دوطرفہ روابط اور علاقائی امن و استحکام کی منزل حاصل کر لیں گے،آذربائیجان نے علاقائی امن و استحکام کیلئے کلیدی کردار ادا کیا،پاکستان اور آذربائیجان کے مابین تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔

آذربائیجان کے سفیر علی رضا علی زادے نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم و مظالم کے حوالے سے بات کرنا افسوسناک ہے،آذربایجان کے عوام آرمینیا کے گریٹر آرمینیا کے خواب کی تکمیل میں انسانیت کے خلاف جرایم کا نشانہ بنے،آرمینیائی حملہ آوروں نے 1905 اور1918 میں آزری اور ترک عوام کا قتل عام کیا اور اس کو کیی برس جاری رکھا،آرمینیا نے آڑبایجان کے کئی صوبوں میں قتل عام اور مظالم کیے ،ان صوبوں میں اب بھی ان جراییم کی یادیں باقی ہے،ترکی میں بھی آرمینا کی افواج نے نسل کشی کی ۔

1980 میں بھی گریٹر آرمینیا کے تصور کی خواہش کی تکمیل میں نکورنو کاراباخ میں آرمینیا نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں،ہزاروں نہتے عوام کو قتل کر دیا گیا،آرمینیا نے نکورنو کارا باخ کے قصبے خوجہ علی پر حملہ کر کہ اس کی مکمل طور پر زمین بوس کر دیا،خوجہ علی کے سانحہ میں آزری با شندوں کی نسل کشی کی گئی،پاکستان کی سینیٹ کی قایمہ امور کمیٹیوں نے بھی خوجہ علی کے قتل عام کو نسل کشی تسلیم کیا،ان کمیٹیوں نے آزربائجان کی بھرپور حمایت کی،کئی عالمی و اقوام متحدہ کی قراردادیں آرمینیا کی جارحیت کے خلاف منظور کی گئیں،ان قراردادوں کا عملی نتیجہ نہیں نکلا اور وہ کاغزوں تک محدود ہیں۔

ڈاکٹر ظفر نواز جسپال نے سیمینار سے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی برادری اب انسانیت کے خلاف جرایم میں شعور کا مظاہرہ کر رہی ہے،انسانیت کے خلاف جرایم میں کچھ شخصیات کا سزا ہوئی ہے،خوجہ علی اور کشمیر کے عوام اسی طرح اہم ہے جیسے کہ دنیا کے کسی اور خطہ کے روہنگیا پر مظالم کو بھی اس طرح توجہ نہیں ملی،عالمی برادری عمر حسن البشیر کے خلاف تو شور مچاتی ہے تاہم وہ گجرات کے قصاب نریندرمودی کو بھلا دیتی ہے،اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے تحفظ کی قرارداد لیبیا کے خلاف استعمال ہو سکتی ہے تو بھارت اور آرمینیا کے خلاف کیوں نہیں استعمال ہو سکتی۔

ترکی کے نامزد سفیر اصحان مصطفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ترکی بھی آرمینیا کے ہاتھوں شدید کرب میں مبتلا رہا،چاہتے ہیں کہ خوجہ علی جیسے سانحات پھر کبھی رونما نہ ہوں،مسلمانوں کیخلاف یہ سب آج بھی جاری ہے،کیا ہم نے اس درد و الم کیخلاف بہت کچھ کیا یا نہیں جواب نہیں ہے،آذربائیجان کی علاقائی سالمیت کا ہر صورت احترام کیا جائے،آرمینیا کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے،مسئلہ نگورنوکاراباغ خطے کی سلامتی کا مسئلہ ہے،کاراباغ پر آرمینیا کا قبضہ بدستور موجود ہے،ترکی، آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین سائینسی بنیادوں پر قتل عام کی تحقیقات کیلئے تیار ہی۔