دفعہ 144کے باوجود ،دارلحکومت مظفرآباد میں بھکاریوں اور مداریوں پر پابندی نہ لگ سکی

مختلف مقامات پر مجمے لگا کر عوام کو لوٹنے کا سلسلہ شروع ، بھکاریوں کی آڑ میں دوشیزائوں نے نوجوان نسل کو دعوت ِ گناہ دے کر تباہ کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے ہر دکان میں دو منٹ کے بعد ایک بھکاری حاضری دیتا ہے جس سے تاجر بھی پریشان ہیں ، ڈپٹی کمشنر مظفرآباد کی جانب سے دفعہ 144کا نفاذ کیا گیا ہے مگر پولیس اہلکار چند روپے کی عوض بجائے گرفتار کرنے کے کھلی چھٹی دے رکھی ہے

منگل 20 فروری 2018 16:00

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2018ء) دفعہ 144کے باوجود ،دارلحکومت مظفرآباد میں بھکاریوں اور مداریوں پر پابندی نہ لگ سکی ، مختلف مقامات پر مجمے لگا کر عوام کو لوٹنے کا سلسلہ شروع جبکہ بھکاریوں کی آڑ میں دوشیزائوں نے نوجوان نسل کو دعوت ِ گناہ دے کر تباہ کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے ، ہر دکان میں دو منٹ کے بعد ایک بھکاری حاضری دیتا ہے جس سے تاجر بھی پریشان ہیں ، ڈپٹی کمشنر مظفرآباد کی جانب سے دفعہ 144کا نفاذ کیا گیا ہے مگر پولیس اہلکار چند روپے کی عوض بجائے گرفتار کرنے کے کھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق دارلحکومت مظفرآبادجہاں جرائم اور چوریوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے وہاں سب سے بڑی وجہ باہر سے آنے والے بھکاری جن کا تعلق سندھ ، کوئٹہ ، بلوچستان ، خیبر پختون اور پنجاب سے ہے جو بھیک کی آڑ میں مختلف جرائم میں ملوث ہیں وہاں اِ ن گروپوں میں خوبصورت لڑکیاں بھی شامل ہیں جو نقاب اور برقا زیب تن کرکے مختلف مقاما ت پر بھیک کی آڑ میں عوام اور نوجوان نسل کو دعوت ِ گناہ دے رہی ہیں وہاں دوسری جانب نیم حکیم وبال ِ جان جو مختلف مقامات پر مجمے لگا کر اپنی ناقص ادویات فروخت کرنے میں مصروف ہیں جن بیماریاں کا اسپیشلسٹوں سے علاج نہیں ہوتا اور جن پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود مایوسی ہوئی وہاں اِن حکیموں کا دعوہ ہے کہ 15سوسی2ہزار روپے کے کورس میں بندا تندرست ہوجاتا ہے جو کہ جھوٹ پر مبنی ہے اِن کی ادویات استعمال کرنے والے زیادہ تر مریض یا تو قبر میں چلے گئے ہیں اور بعض ہسپتالوں میں داخل ہیں اُسکے باوجود ان کی دیدہ دلی چند قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اشرباد سے اپنا کاروبار کررہے ہیں جن کو کوئی روکنے والا نہیں ۔

(جاری ہے)

ڈپٹی کمشنر مظفرآباد اگر نوٹس لیں تو عوام اِن بھکاریوں اور مداریوں سے نجات حاصل کرسکتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :