راجہ ظفر الحق کمیٹی رپورٹ کی کاپی عدالت میں پیش کر دی گئی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس ، ختم نبوت کیس کو الگ کرنے کا حکم دے دیا

منگل 20 فروری 2018 16:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس اور ختم نبوت کیس کو الگ کرنے کا حکم دے دیا، راجہ ظفر الحق کمیٹی رپورٹ کی کاپی عدالت میں پیش کر دی گئی، منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی منگل کو صبح جب سماعت شروع ہوئی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ ظفرالحق کمیٹی رپورٹ عدالت میں پیش نہ کر سکے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ایک بجے تک راجا ظفر الحق کمیٹی رپورٹ پیش نہ کی گئی تو وزیرا عظم پاکستان کو ذاتی طور پر طلب کریں گے، وفاقی حکومت عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے میں بالکل سنجیدہ نہیں ہے ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مذید کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے بڑا مسئلہ کوئی نہیں ہے ،عدالت کی جانب سے مسلسل نوٹسز جاری کئے جارہے ہے ، لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت کے احکامات مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے ، عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت مںن وفاقی وزیر داخلہ ، وفاقی وزیر قانون اور دیگر ذمہ داران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی شروع کی جاسکتی ہے ، 1 بجے تک کی مہلت دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

1 بجے جب سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے رپورٹ کی کاپی عدالت میں جمع کرائی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم تک رپورٹ کو نہیں کھولا جائے گا، فیض آباد دھرنا کیس اور ختم نبوت کیس الگ ہیں، یہ ختم نبوت کیس ہے اسکی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی، عدالت نے کیس کی مذید سماعت بدھ گیارہ بجے تک ملتوی کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :