براعظم افریقا میں غذائی عدم تحفظ میں تیزی سے اضافہ

موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کی وجہ سے 22 کروڑ 40 لاکھ افراد غذائی قلت کا شکار ہیں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل برائے براعظم افریقا بقار تیجانی کا بین الاقوامی کانفرس سے خطاب

منگل 20 فروری 2018 16:00

خرطوم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2018ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ براعظم افریقا میں غذائی عدم تحفظ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اس وقت 22 کروڑ 40 لاکھ (224 ملین)سے زیادہ افراد غذائی قلت کا شکار ہیں جس کی وجہ موسمی تبدیلی اور قدرتی آفات ہیں اس کے علاوہ باہمی تنازعات کے باعث کشیدگی کا بھی اس میں اہم کردار ہے۔یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل برائے براعظم افریقا بقار تیجانی نے بین الاقوامی کانفرس سے خطاب کے دوران کیا۔

بقار تیجانی نے کہا کہ براعظم افریقا کے کئی ممالک کی بڑی آبادی غذائی حوالے سے مشکل صورتحال کا شکار ہے، موسمی تبدیلی کے باعث خشک سالی و دیگر مسائل کی وجہ سے زرعی شعبے کی پیداوار میں کمی اور قدرتی آفات کے باعث زرعی و معاشی نقصانات سے قوت خرید میں کمی اس کی اہم وجوہات ہیں اس کے علاوہ صومالیہ سمیت بعض ملکوں کے اندرونی تنازعات کے باعث شہریوں کی ہجرت کے باعث بھی لوگوں کو خوراک تک عدم رسائی کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ براعظم میں غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد 2015 سے 2016 کے دوران کل آبادی کے 21 فیصد سے بڑھ کر 23 فیصد ( 200 سے 224 ملین ) تک پہنچ گئی جو خطرناک صورتحال ہے۔انھوں نے کہا کہ تمام مسائل کے ساتھ ساتھ خطے کی آبادی میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جو 2030 تک بڑھ کر 1.7 ارب تک پہنچنے کا امکان ہے۔۔

متعلقہ عنوان :