کراچی ،ابراہیم حیدری میں بڑے پیمانے پر ہیروئن کی فروخت جاری، منشیات فروشوں نے متعدد خاندان تباہ کردیئے

منگل 20 فروری 2018 15:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) ابراہیم حیدری میں بڑے پیمانے پر ہیروئن کی فروخت جاری، منشیات فروشوں نے متعدد خاندان تباہ کردیئے، ہیروئن استعمال کرنے والے نوجوانوں کی مائیں بے بسی کے آنسو بہانے لگیں، مدد کیلئے مسیحا کا انتظار، مقامی وڈیروں اور منتخب نمائندوں کی طرف سے علاقے سے منشیات ختم کرانے میں عدم دلچسپی ظاہر، ابراہیم حیدری تھانہ بھتے کے عیوض منشیات فروشوں کیخلاف کاروائی کرنے کی بجائے ان کی سرپرستی کرنے لگا، مقامی سماجی کارکنان کی طرف سے ابراہیم حیدری پولیس کیخلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کی تیاری شروع: تفصیلات کے مطابق سندھ میں بڑے پیمانے پر غیر مقامی لوگوں کی آبادکاری کی وجہ سے متعدد سماجی مسائل پیدا ہو رہے ہیں، جس کی ایک مثال ابراہیم حیدری کے پنجابی محلہ میں منشیات فروشوں کی طرف سے ہیروئن کی بڑے پیمانے پر فروخت بھی ہے۔

(جاری ہے)

مذکورہ منشیات کا اڈہ ماں اور بیٹی نسرین بیگم زوجہ مرحوم عارف عرف عارفی پٹھان اور اجمینا بنت مرحوم عارف عرف عارفی پٹھان چلا رہے ہیں۔ مرحوم عارفی پٹھان گذشتہ ماہ منشیات فروشی کے کیس میں جیل میں سزا کاٹنے کے دوران ہارٹ اٹیک کی وجہ سے جیل میں ہی فوت ہوگئے تھے۔ اس سلسلے میں ابراہیم حیدری کے سماجی کارکنان اور علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد بار ابراہیم حیدری پولیس کو تحریری طور پر شکایات جمع کرائی گئی ہیں، لیکن پولیس ہیروئن فروش عورتوں کیخلاف کاروائی کرنے کی بجائے منشیات استعمال کرنے والے نوجوانوں کو گرفتار کر کے انہیں بھاری رشوت کے عیوض چھوڑ دیتی ہے اور پولیس نے اس سلسلے کو اپنی عادت بنا لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدنام زمانہ رائو انوار کے روپوش ہونے کے بعد ملیر ضلع کے تمام تھانوں پر نئے ایس ایچ اوز مقرر کئے گئے ہیں اور ابراہیم حیدری میں مقرر نئے ایس ایچ او جہانگیر خان مہر اور ان کی پولیس ٹیم بھی ابھی تک کوئی مثبت کاروائی نہیں کرسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک محکمہ پولیس میں رائو انوار جیسی کالی بھیڑیں موجود رہیں گی تب تک سماجی برایاں ختم ہونا ناممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابراہیم حیدری پولیس عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے حرام خوری کر کے اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے کے متعدد نوجوان ہیروئن کے عادی ہوکر زندگی اور موت کے دو راہے پر کھڑے ہیں اور نوجوانوں کی طرف سے نشے کا عادی ہونے کے بعد ان کے گھروں میں بیروزگاری کی وجہ سے فاقہ کشی پیدا ہوگئی ہے اور ان کی مائیں اپنے بچوں کو ہیروئن جیسی لعنت میں مبتلا دیکھ کر بے بسی کے آنسو بہا کر کسی مسیحا کا انتظار کرنے لگی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گوٹھ کے وڈیرے اور منتخب سیاسی نمائندے علاقے سے سماجی برایاں ختم کرانے میں کوئی بھی دلچسپی نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ جمعہ کے روز علاقہ مکینوں کی کھلی کچہری طلب کر کے ایس ایچ او ابراہیم حیدری سے گوٹھ سے منشیات کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کیا جائیگا، اگر پھر بھی گوٹھ سے منشیات کا خاتمہ نہیں لایا گیا تو سندھ ہائی کورٹ میں ایس ایچ او ابراہیم حیدری سمیت دیگر پولیس عملداروں کیخلاف پٹیشن دائر کی جائیگی، جس میں موقف اختیار کیا جائیگا کہ ابراہیم حیدری میں منشیات فروشی میں سب سے بڑا ہاتھ پولیس عملداروں کا ہے، جس کیخلاف عدالتی کاروائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :