چین اپنے نظریے یا سیاسی نظام کو برآمد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتااعلیٰ خاتون چینی سفارتکار

موجودہ دور میں سلامتی کے چیلنج عالمی نوعیت کے ہیں، عالمی تعاون کے ذریعے ازالہ کیاجانا چاہیے چین کا امن وترقی کااعادہ موجودہ دور کا تقاضہ ہے دنیا کو بڑھتی ہوئی غیر یقنی صورتحال اور غیر مستحکم عوامل کا سامنا ہے ہم عالم امور میں کوئی کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں جرمن جرید میں شائع شدہ مضمون میں اظہار خیال

منگل 20 فروری 2018 15:20

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 فروری2018ء) چین کی کانگریس کی رکن اور سینئر سفارتکار فوینگ نے کہا ہے کہ چین کی کامیابی مغربی کی طرف سے پیش کیے جانے والے متبادل اختیارات میں شامل ہے۔ تاہم چین نظاموں کے نام نہاد مقابلے میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے ۔جرمن ٹائمز میںشائع شدہ ایک مضمون میں قومی عوامی کانگریس کی خارجہ امور کی چیئرپرسن فوینگ نے کہا کہ چین اپنے سیاسی نظام یا نظریے کو برآمد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میںسلامتی کے چیلنج عالمی نوعیت کے ہیں۔اور ان کوعالمی تعاون کے ذریعے حل کیاجانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی قیادت والی مغربی دنیاا پنی اقدار اور ماڈلز کی برآمدات کے ذریعے تمام دنیا کو مغربی رنگ میںڈالنے کی کوشش کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ کوششیںدیرینہ مسائل کو حل کرنے میں نہ صرف ناکام رہیں ہیں بلکہ الٹا نئے مسائل پیداکیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے حصے کے طور پرچین صرف پرامن بین الاقوامی ماحول میں بھی صحیح طور پر ترقی کررسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے اس امرکا اعادہ کیا ہے کہ امن اور ترقی آج کے دور کا تقاضا ہے۔ انہوںنے اس امر کا اعتراف کیا دنیا کوبڑھتی ہوئی صورت ہائے حال اور غیر مستحکم عوامل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نئے دور کے چینی سفارتی مقاصد میں پائیدار امن ،عالمی سلامتی اور مشترکہ خوشحالی کو زیادہ اہمیت دیتے ہوئے ۔

بین الاقوامی تعلقات کی نئی قسم کے قیام کو فروغ دینا ہے۔اس کے علاوہ چین بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل والی برادری کے قیام پر زور دیتا رہیگا۔انہوں نے کہاکہ یہ نہ صرف دنیا کے مسقتبل کے لیے ہماری توقعات ہیں بلکہ ہماری داخلی ترقی کی بھی ضرورت ہے۔لیکن جوں جوں چین مضبوط ہوتا جارہا ہے۔ چین سے باہر سوالات اورخدشات ابھرتے جارہے ہیں ، انہوں نے کہا جب چین ’’مرکزی مرحلے‘‘ کے قریب تر ہونے کے عزم کا اظہار کرتا ہے تو اس کا کیا مطلب ہی کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ چین امریکہ کی جگہ لینے کی تیاری کررہا ہے اور’’نمایاں‘‘ کردار ادا کررہا ہی اگر چین اپنی فہم وفراست اور چینی اندازے فکر کی پیش کش کرتا ہے تو کیا یہ اپنے ترقیاتی موڈل کی چینی برآمد کے مترادف ہے ۔

انہوں نے ان خدشات کا جواب یہ دیتے ہوئے کیا کہ ہم عالمی امور میں کوئی کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔اوربنی نوع انسان کے لیے کہیں زیادہ کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین نے ان ممالک کے لیے صرف نئے اختیار کی پیش کش کی ہے۔جو اپنی آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے تیزی سے ترقی کرنے کے خواہاں ہیں۔تاہم اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں چین ماڈل اور نظریے کو برآمد کیا جائیگا۔انہوں نے کہا جہاں تک ممالک کی سلامتی کے مفادات کا تعلق ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں اور کسی اتحاد سے تعلق نہ رکھنے والے ممالک کے درمیان اختلافات ہیں۔ انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ اس کے پیش نظر تمام ممالک کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ کوئی بنیادی مشترکہ اصول قائم کرنے کے لیے مل جل کر کام کریں۔

متعلقہ عنوان :