سنٹرل جیل ہری پور میں قیدی ڈاکٹر کی سزائے موت کالعدم قرار، بریت کے احکامات جاری تاحال قیدی رہا نہ ہو سکا

ْاہل خانہ رہائی کے منتظر ،چیف جسٹس، صوبائی وزیر جیل خانہ جات سے رہائی یقینی بنانے کی اپیل

منگل 20 فروری 2018 15:20

․ہری پور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 فروری2018ء) سنٹرل جیل ہری پور میں قیدی ڈاکٹر کی سزائے موت کالعدم قرار بریت کے احکامات جاری تاحال قیدی رہا نہ ہو سکااہل خانہ رہائی کے منتظر چیف جسٹس صوبائی وزیر جیل خانہ جات سے رہائی یقینی بنانے کی اپیل زرائع کے مطابق سنترل جیل ہری پور میںقتل کے مقدمہ میں سزاپانے والے تعلیم یافتہ قیدی ڈاکٹر سجاد احمد کی سزا سپریم کورٹ نے ماتحت عدالت کے احکامات کو کالعدم قرار دے دی تھی اس ضمن میںز رائع نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ میں لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ نے اپیل نمبر479دائر کر رکھی تھی جس پر 16جنوری 2018کو عدالت عظمی کے جسٹس آصف سعید کھوسہ دوست محمد خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اپیل کی سماعت منظور کرتے ہوئے دوطرفہ دلائل مکمل ہونے کے بعد اپیل کو منظور کرکے ماتحت عدلیہ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر سنٹرل جیل میں قید قیدی ڈاکٹر سجاد احمد کی بریت کے احکامات جاری کردیے مگر قیدی تاحال رہا نہیں ہو سکا اس ضمن میں اہل خانہ نے بتایا ہے کہ جیل انتظامیہ کو احکامات بھی موصول ہو چکے ہیں ایک ماہ سے رہائی کے منتظر ہیں ڈاکٹر سجاد جوکہ ایک اعلی تعلیم یافتہ پاکستانی شہری ہے اسلام آبا دمیں مقیم تھا جنید نامی شخص کے قتل کی دعویداری عائد کی گئی تھی ایڈیشنل سیشن جج نے سزاء موت کے ساتھ ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا بھی سنا رکھی تھی قیدی ملازمت کے سلسلہ میں اسلام آبا دمیں ایک عرصہ میں مقیم تھا اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ سنٹرل جیل انتظامیہ نے کاغذی کاروائی کے نام پر زہنی ازیت میں مبتلا کر رکھا ہے جب بھی ڈاکٹر سجاد کو جیل سے رہا کرانے جاتے ہیں انتظامیہ اگلے دن کا کہہ کر ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے قیدی کے اہل خانہ نے چیف جسٹس پاکستان آئی جی جیل خانہ جات سے خود نوٹس لیتے ہوئے داد رسی کے ساتھ قیدی کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے اپیل کی درخواست کی ہے۔

متعلقہ عنوان :