ملک کو درپیش مسائل پر بحث کے لئے قومی اسمبلی کے موجودہ سیشن کو غیر معینہ مدت تک ملتوی نہ کیا جائے،

اپنے عزیز و اقارب میں پلاٹوں کی تقسیم کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی کا قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال

منگل 20 فروری 2018 13:58

ملک کو درپیش مسائل پر بحث کے لئے قومی اسمبلی کے موجودہ سیشن کو غیر معینہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 فروری2018ء) وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کو درپیش مسائل پر بحث کے لئے قومی اسمبلی کے موجودہ سیشن کو غیر معینہ مدت تک ملتوی نہ کیا جائے، چھ مساجد کو پلاٹ الاٹ کئے گئے ہیں، اخبارات میں اپنے عزیز و اقارب میں پلاٹوں کی تقسیم کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے کہا کہ ملک کے حالات اور اداروں کے درمیان جو مسائل ہیں، ان پر پارلیمنٹ میں بحث بھی ہونی چاہیے اور اس کا تدارک بھی ہونا چاہیے۔ اس اجلاس کو آج غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی نہ کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمن بھی اس موضوع پر بات کرنا چاہتے ہیں، بہت سے چھوٹے چھوٹے معاملات پر ہاتھ باندھے ہوئے ہیں اور معاملات کو رکوانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، پارلیمنٹ اہم فورم ہے، ان معاملات پر پارلیمنٹ میں تفصیلی بات کر کے حل نکالا جائے۔

(جاری ہے)

میری بیٹی نے مجھے بتایا کہ ٹی وی پر یہ خبر چل رہی ہے کہ آپ نے کری روڈ اور آئی 16 میں پلاٹ الاٹ کئے ہیں جس کا نیب نے نوٹس لیا ہے، ہم نے قانون کے مطابق 6 مساجد کے لئے جگہ الاٹ کی ہے۔ قواعد کے مطابق کوالیفائیڈ علماء کو الاٹمنٹ کی گئی، بریلوی حضرات نے اس حوالے سے چارہ جوئی شروع کر دی ہے، ہم نے ان سے کہا ہے کہ ہم سب ایک ہیں، مسالک کو مدنظر رکھ کر یہ الاٹمنٹ نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ میں تجویز دی تھی کہ مساجد کے لئے الاٹمنٹ بند کی جائے، ہر سیکٹر میں ہم خود مسجد بنائیں گے تاکہ اس کے لئے چندے اکٹھے کرنے کی ضرورت نہ پڑے، اخبارات میں خبر آئی ہے اکرم درانی نے اپنے عزیزوں کو الاٹمنٹ کی ہے جس سے ملک کا کروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس غلط خبر پر افسوس ہوا ہے، ہر آدمی کی عزت نفس ہے، میری بیٹی نے مجھے یہ کہا تو میری کیا عزت رہ گئی ہے۔ انہوں نے ایوان میں اس خبر کا متن بھی پڑھ کر سنایا۔ اکرم درانی نے کہا کہ مذہبی رہنما کو آخری حد تک جانے پر مجبور نہ کیا جائے۔