سیشن عدالت میں جائیداد کے تنازعہ پر وکیل نے اندھا دھند فائرنگ کر کے دو وکلاء کو موت کے گھاٹ اتار دیا ،ملزم گرفتار

فائرنگ سے سیشن کورٹ میں بھگڈر مچ گئی ،وکلاء اور سائلین اپنی جانیں بچانے کیلئے بھاگ کھڑے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے سی سی پی او کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا

منگل 20 فروری 2018 13:18

سیشن عدالت میں جائیداد کے تنازعہ پر وکیل نے اندھا دھند فائرنگ کر کے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) لاہور کی سیشن عدالت میں مبینہ طور پر جائیداد کے تنازعہ پر وکیل نے اندھا دھند فائرنگ کر کے دو وکلاء کو موت کے گھاٹ اتار دیا ، پولیس نے فائرنگ کرنے والے ملزم کو موقع سے گرفتار کر کے تھانے منتقل کردیا ، فائرنگ سے سیشن کورٹ میں بھگڈر مچ گئی جس کے باعث وکلاء اور سائلین اپنی جانیں بچانے کیلئے بھاگ کھڑے ہوئے ،وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

بتایا گیاہے کہ ایڈیشنل سیشن جج تاثیر الرحمن کی عدالت کے باہر ایک وکیل نے اچانک اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے ایک وکیل رانا ندیم موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا جبکہ اویس ایڈووکیٹ کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ بھی جانبر نہ ہو سکا اور دم توڑ گیا ۔

(جاری ہے)

فائرنگ کے واقعہ کے بعد سیشن عدالت میں ہر طرف بھگدڑ مچ گئی جس کے باعث وکلاء اور سائلین اپنی جانیں بچانے کیلئے بھاگ کھڑے ہوئے ۔

عدالت میں پیشی پر آنے والے فیصل ٹائون کے محرر ابوبکر نے فائرنگ کرنے والے وکیل کاشف علی راجپوت کو قابو کر کے متعلقہ پولیس کے حوالے کر دیا ۔ بتایا گیا کہ ملزم اور مقتول آپس میں رشتہ دار ہیں او ران کا مبینہ طو رپر جائیداد کا تنازعہ چلا آرہا تھا ۔ اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی جس نے موقع سے شواہد اکٹھے کئے ۔ سیشن لاہور نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے بھی سی سی پی او کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعلی نے فائرنگ کے باعث وکیل کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔فائرنگ کے واقعہ کے بعد سیشن عدالت کے داخلی اور خارجی راستے بند کر دئیے گئے جبکہ کچھ دیر کیلئے عدالتوں میں بھی کام رک گیا ۔وکلاء کی جانب سے اقعہ کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا او رعہدیداروں نے سیشن جج لاہور سے بھی ملاقات کی ۔

لاہور بار کے صدر ملک ارشد نے کہا کہ یہ سکیورٹی لیپس ہے ،واقعہ ہونے کے بعد پولیس کی بھاری نفری پہنچ جاتی ہے ۔ اگر اس سے پہلے پیش آنے والے واقعات کی صحیح سمت میں انکوائری ہوتی تو آج دو جانیں ضائع نہ ہوتیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں اب آسان ہدف ہیں لوگوں کو یہ تو پتہ ہے کہ باہر سڑکوں پر تلاشی ہو گی لیکن عدالتوں میں تلاشی نہیں ہو گی ۔ا نہوں نے کہا کہ ہم آئندہ کے لائحہ عمل مرتب کر رہے ہیں اور ایسی صورت میں بنچ اور بار کام نہیں کرسکیں گے ۔

لاہور ہائیکورٹ نے واقعہ کے خلاف ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے ۔یاد رہے کہ اس سے قبل 30جنوری کو لاہور کی مقامی عدالت میں پیشی کے دوران قتل کے ملزم پر مخالفین کی فائرنگ سے زیر حراست ملزم اور ایک پولیس ہیڈ کانسٹیبل جاں بحق جبکہ 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

متعلقہ عنوان :