نفسیاتی طور پر صحت مند افراد معاشرہ کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر ڈونا بیرڈ

منگل 20 فروری 2018 00:10

مانسہرہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 فروری2018ء) ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام Mental Health: gender issues, challenges and outcomes کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے میری لینڈ یونیورسٹی امریکہ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ڈونا بیرڈ نے کہا کہ نفسیاتی طور پر صحت مند افراد اپنے اور معاشرے کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں اور زندگی میں پیش آنے والی مشکلات اور چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ دماغی مسائل سے دوچار افراد اپنے اور دیگر لوگوں کیلئے جانی اور مالی نقصان کا باعث بنتے ہیں۔

ڈاکٹر ڈونا بیئرڈ نے کہا کہ دماغی مسائل کا ابتدائی دنوں میں تشخیص نہ ہونا اس مرض کی شدت میں اضافہ کر دیتا ہے اور متاثرہ شخص نہ صرف خود تکلیف میں مبتلاء رہتا ہے بلکہ اپنے ارد گرد لوگوں کیلئے بھی نقصان کا باعث ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر ڈونا بیئرڈ نے کہا کہ اس مسئلہ کے حل کیلئے کام کرنے والے ریسرچرز کو چاہئے کہ وہ مرض کی تشخیص کے ابتدائل مراحل میں ہی متاثرہ شخص کو انتہائی سطح کی طبی و نفسیاتی معاونت فراہم کریں تاکہ اس مرض کی شدت سے آنے والی مشکلات سے بچا جا سکے۔

انہوں نے یونیورسٹی کے سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ کے تحت بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کو عالمی سطح پر ایک بھرپور کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کی وساطت سے ہمیں دماغی امراض کے حل کیلئے کوششوں میں تیزی لانے کا موقع ملا ہے۔ ہزارہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر دنیا کے بیشتر ممالک دماغی صحت کے مسائل کی وجہ سے انتہائی پریشان کن صورتحال سے دوچار ہیں اور ایک ایسے موقع پر جب انسانی معاشرے پیچیدہ ذہنی بیماریوں میں گھرے ہوئے ہیں، اس بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ذہنی بیماریوں سے پیدا شدہ مسائل کے حل کی جانب اہم قدم ہے۔

وائس چانسلر نے کہا کہ ذہنی مسائل سے دو چار انسانی معاشرے کسی بھی ملک و قوم کی اجتماعی ترقی کیلئے بہت بڑی رکاوٹ ہوتے ہیں، وقت کا تقاضا ہے کہ اس مسئلہ کے حل کیلئے مربوط کوششوں کا جامع طریقہ کار وضع کیا جائے تاکہ انسانی نفسیات کو سمجھتے ہوئے دماغی مریضوں کو اس مرض سے نجات دلاتے ہوئے معاشرے کا مفید شہری بنایا جا سکے۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کا سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ جہاں تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں میں جاری رکھے ہوئے ہے وہاں موجودہ بین الاقوامی کانفرنس پاکستان کے تعلیمی و تحقیقی اداروں اور دماغی امراض کے حل کیلئے کام کرنے والے دنیا کے دیگر تحقیقی اداروں کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کر رہی ہے اور اس کانفرنس کے ذریعہ دماغی صحت کیلئے کی جانے والی کوششوں کو ہم آہنگ کرتے ہوئے تیزی لائی جا سکتی ہے۔

یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید منظور حسین شاہ نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ نے دماغی امراض، اس کی صحت اور بچائو کے حوالہ سے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کر کے اس شعبہ میں عالمی سطح کی تحقیقی سرگرمیوں کی بنیاد رکھ دی ہے جو آنے والے وقت میں ذہنی صحت کے حوالہ سے سنگ میل ثابت ہو گی۔

اس سے قبل سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ کی چیئر پرسن ڈاکٹر فرحانہ کاظمی نے کانفرنس میں شرکت کیلئے آنے والے مختلف یونیورسٹیوں کے ریسرچرز اور سکالرز کا شکریہ ادا کیا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد کے بارے میں شرکاء کو بریف کیا۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد کیلئے مالی معاونت کرنے پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کا شکریہ ادا کیا۔ دو روزہ کانفرنس میں امریکہ سمیت پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی و تحقیقی اداروں سے ریسرچرز اور سکالرز شرکت کرتے ہوئے دماغی صحت اور اس کے مضمرات کے بارے میں تحقیقی مقالے پیش کئے۔

کانفرنس میں 400 سے زائد مندوبین، سکالرز اور ریسرچرز اور طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ کانفرنس میں کیلگری یونیورسٹی کینیڈا کے پروفیسر ڈاکٹرکیتھ ڈوبسن نے وڈیو لنک کے ذریعہ اپنا مقالہ پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :