سیاستدانوں نے بہادر گائے کو بچانے کے لیے کوششیں شروع کر دی

Ameen Akbar امین اکبر پیر 19 فروری 2018 23:57

سیاستدانوں نے بہادر گائے کو بچانے کے لیے کوششیں شروع کر دی
پولینڈ کے سیاستدان  قصابوں کے نرغے سے بھاگ  کر بلکہ تیر کر ایک جزیزے میں پناہ لینے والی  باہمت گائے کو بچانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
یہ باہمت گائے تین ہفتے پہلے ، اسے مذبح خانے لے جانے والی، گاڑی سے فرار ہوئی تھی اور پھر تیر کر ایک جزیرے تک پہنچ گئی ۔
اس گائے کو چیک ری پبلک کی سرحد کے قریب فرار ہو کر تیرتے ہوئے جھیل نائیسا کے ایک جزیرے پر جاتے دیکھا گیا ہے۔

فائربرگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ وہ کشتی میں بیٹھ کر گائے پکڑنے گئے تھے لیکن گائے تیر کر پھر قریبی جزیرہ نما پر پہنچ گئی۔ گائے کے مالک نے گائے کو پکڑنے کے لیے ایک شکاری کی خدمات حاصل کی کہ وہ بے ہوشی کے انجکشن فائر کر کے اس گائے کو پکڑے لیکن شکاری کا کہنا ہے کہ ابھی اس کا گیس چیمبر ختم ہوگیا ہے، اس لیے ابھی وہ گائے کو نہیں پکڑ سکتا۔

(جاری ہے)

گائے کا مالک گائے کو گولی مار کر نہیں پکڑنا چاہتا۔

کیونکہ پھر ا سکے گوشت کے پیسے بہت کم ملیں گے۔ اب گائے کا مالک تین ہفتوں سے خود ہی کشتی میں بیٹھ کر جزیرے پر گائے کا چارہ رکھ کر آتا ہے۔
گائے کے فرار کی خبر کو اس وقت شہ سرخیوں میں جگہ ملی جب ایک سیاستدان، پاؤل ککوک، نے اس کے بارے میں پڑھا اور اس نے سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا کہ اس بہادر گائے کو قدرتی زندگی جینے کا بھرپور موقع ملنا چاہیے۔


پاؤل نے کہا کہ اگر پولینڈ کے شہری بھی گائے کی طرح ہمت دکھائیں تو پولینڈ مزید خوشحال ملک بن سکتا ہے۔ پاؤل نے فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ میں سبزی خور تو نہیں لیکن گائے کی زندگی کے لیے لڑوں گا۔ پاؤل کا کہنا ہے کہ گائے کی جدوجہد کے انعام کے طور پر میں اس کی زندگی اور محفوظ مقام پر منتقلی کے لیے تمام کوششیں کروں گا۔ پاؤل کا کہنا ہے کہ گائے کو قدرتی زندگی گزارنے کے بعد قدرتی موت ہی مرنا چاہیے۔ پاؤل کا کہنا ہے کہ وہ ابھی گائے کے لیے دستیاب آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ ایک مقامی چڑیا گھر کا کہنا ہے کہ وہ اس گائے کو اپنے پاس رکھ سکتے ہیں لیکن یورپی یونین کے قوانین اس حوالے سے کافی سخت ہیں۔
سیاستدانوں نے بہادر گائے کو بچانے کے لیے کوششیں شروع کر دی