پاکستان کبھی بھی تنہا نہیں تھا،خارجہ پالیسی کامیاب رہی ہے،ملک میں دہشت گردوں کی کسی قسم کی خفیہ پناہ گاہیں نہیں،دہشت گردی کے خلاف دنیا کی سب سے بڑی جنگ لڑ رہے ہیں،سعودی عرب کے حوالے سے کوئی نیا فیصلہ نہیں کیا، یہ سلسلہ پچھلے 30 سال سے جاری ہے،وہاں صرف ہمارے ٹرینر لوگ موجود ہیں،ایسے فوجی دستے نہیں بھیجے جو کسی جنگ کا حصہ بنیں گے،موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی،عوامی فلاح و بہبود کا سفر جاری رہے گا،عدلیہ پر تنقید نہیں کی،آئین میں تمام اداروں کی حدود مقرر ہیں جس کے مطابق ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیئے،وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

پیر 19 فروری 2018 23:30

A اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی بھی تنہا نہیں تھا،خارجہ پالیسی کامیاب رہی ہے،ملک میں دہشت گردوں کی کسی قسم کی کوئی خفیہ پناہ گاہیں نہیں،دہشت گردی کے خلاف دنیا کی سب سے بڑی جنگ لڑ رہے ہیں،سعودی عرب کے حوالے سے کوئی نیا فیصلہ نہیں کیا، یہ سلسلہ پچھلے 30 سال سے جاری ہے،وہاں صرف ہمارے ٹرینر لوگ موجود ہیں،ایسے فوجی دستے نہیں بھیجے جو کسی جنگ کا حصہ بنیں گے،موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی،عوامی فلاح و بہبود کا سفر جاری رہے گا،عدلیہ پر تنقید نہیں کی،آئین میں تمام اداروں کی حدود مقرر ہیں جس کے مطابق ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیئے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ بحران،مشکلات اور چیلنجز آتے رہتے ہیں،حکومت کا کام ان کا مقابلہ کرنا ہے اور وہ ہم کر رہے ہیں،اقوام متحدہ کی جو بھی قراردادیں ہیں ہم ان کی مکمل تعمیل کرتے ہیں،حکومت تمام مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ خطرات نہیں بلکہ مسائل ہیں جن کا اظہار مختلف فورمز پر بعض ممالک نے کیا ہے جس کا پاکستان نے بڑا واضح جواب بھی دے دیا ہے اور ہمارا اس حوالے سے جواب بڑا واضح اور دوٹوک ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کسی قسم کی کوئی خفیہ پناہ گاہیں نہیں ہیں اور نہ ہی پاکستان کسی قسم کی دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے بلکہ پاکستان تو اس وقت دہشت گردی کے خلاف دنیا کی سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے جس کی حقیقت سب کے سامنے ہے اور یہی بات ہم نے دنیا کے سامنے بھی رکھی ہے کہ ہماری 2 لاکھ فوج دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ لڑ رہی ہے جس میں ساڑھے 6 ہزار شہداء کی قربانیاں بھی شامل ہیں،جہاں پوری دنیا دہشت گردی کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوئی الحمدللہ اسی علاقے میں پاکستان نے فتح حاصل کی اور اپنے ملک کو اس برائی سے پاک کر دیا۔

جن تنظیموں پر پابندی لگنی تھی وہ پہلے بھی تھیں لیکن جن اقدامات کا ہم سے کہا گیا وہ بھی پہلے ہی ہو چکے تھے لیکن اب ہم نے باقاعدہ دستاویزات کی شکل میں ان کے حوالے کر دئیے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’ایف اے ٹی ایف‘‘ بنیادی طور پر مسائل کو ڈیل کرتا ہے،جو ان کو رکاوٹ تھی وہ ہم نے بہت پہلے پوری کر دی اور اب دستاویزات کی شکل میں بھی ان کے حوالے کر دی گئی ہے، ان کی ٹیمیں بھی یہاں آئی ہیں اس لیے ہمیں امید ہے کہ ایک بامقصد فیصلہ کیا جائے گا کیونکہ یہ ایک سیاسی فورم تو ہے نہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الحمدللہ پاکستان کبھی بھی تنہا نہیں تھا،اس حوالے سے ہماری خارجہ پالیسی کامیاب رہی ہے کیونکہ آج پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سراہا جاتا ہے لیکن بعض ممالک کے خطے میں اپنے خفیہ ایجنڈے اور سیاسی مفادات بھی ہوتے ہیں اور وہ انہی ایجنڈوں اور مفادات کی بنیاد پر معاملے کو دیکھتے اور بات کرتے ہیں لیکن ہمیں پوری امید ہے کہ دنیا پاکستان کے موقف کے ساتھ کھڑی ہو گی کیونکہ ہمارا موقف بڑا واضح ہے جس میں کوئی دو رائے نہیں اور جو حقائق ہیں وہ بھی بڑے واضح ہیں جو کسی سے ڈھکے چھپے نہیں،ویسے بھی ہم نے تو سب کو دعوت دی ہے کہ موقع پر آ کر خود دیکھ لیں کہ حقائق کیا ہیں۔

سعودی عرب میں فوجی دستے بھیجنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بالکل ہی غلط تاثر دیا جا رہا ہے کیونکہ ایسی کوئی بات نہیں، ہمارے ٹرینر لوگ پہلے بھی وہاں موجود تھے اور آج بھی ہیں، ہماری وہاں کوئی بھی ایسی فورسز نہیں جو کسی پر حملہ آور ہوں گی یا کسی جنگ میں حصہ لیں گی۔ یہ ٹرینگ کے مختلف اداروں کے لوگ ہیں جو پہلے بھی وہاں ٹریننگ دے رہے تھے اور آج بھی وہاں ٹریننگ ہی دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نیا فیصلہ نہیں بلکہ یہ سلسلہ تو پچھلے 30 سال سے جاری ہے کہ ہمارے ٹریننگ کے لوگ وہاں موجود ہیں، گزشتہ چند دنوں سے اخبارات میں جو خبریں لگائی گئیں ان میں چیزوں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا،ایسے معاہدے صرف سعودی عرب سے ہی نہیں دیگر ممالک سے بھی موجود ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نہ تو ہمارا کوئی ایسا معاہدہ ہے اور نہ ہی ہم نے سعودی عرب میں کوئی ایسے دستے بھیجے ہیں جو وہاں کسی جنگ کا حصہ بنیں اس لیے ایسا تاثر ختم ہونا چاہیئے کیونکہ ایسا کچھ بھی نہیں اور اس کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی بھی ضرورت نہیں لیکن پھر بھی اگر ضرورت ہوئی تو پارلیمنٹ کو ضرور اعتماد میں لیں گے کیونکہ یہ لوگ وہاں صرف ٹریننگ دینے جاتے ہیں اور بالکل اسی طرح وہاں موجود ہیں جس طرح دیگر ممالک کے ساتھ ہمارے معاہدے موجود ہیں۔

اس میں آئی ایس آئی کا بھی کوئی کردار نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی ہے،ہمارے پاس کافی مہارت موجود ہے اس لیے اس ضمن میں کوئی بھی ملک ہمارے ان تجربات سے استفادہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو ہم وہاں جانے کو تیار ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انشااللہ موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور عوامی فلاح و بہبود کا یہ سفر جاری رہے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے عدلیہ پر تنقید نہیں کی بلکہ یہ کہا ہے کہ ہمارا ایک آئین ہے اور اس آئین میں تمام اداروں کی حدود مقرر ہیں جس کے مطابق ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیئے کیونکہ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو اس سے ملک و قوم کا نقصان ہو گا اور یہ بات میں آج نہیں گزشتہ 30 سال سے کہہ رہا ہوں کہ اداروں کی اپنی حدود سے باہر نکل کر مداخلت کرنے سے ملک کا بے پناہ نقصان ہوا ہے اس لیے ضروری ہے کہ ہم ان حدود کو سمجھیں اور ان کے مطابق کام کریں کیونکہ جوڈیشری ایگزیکٹو کی جگہ نہیں لے سکتی اور نہ ہی ایگزیکٹو جوڈیشری کی جگہ لے سکتی ہے اس لیے ہمیں اپنی حدود کے اندر رہ کر ہی کام کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے،ہم اپنی آئینی مدت پوری کریں گے اور اپنی5 سالہ کارکردگی کی بنیاد پر عام انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کرینگے۔ وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ سیاسی عدم استحکام سے خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اور اسی عدم استحکام اور دھرنے کی وجہ سے سی پیک میں تاخیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی موثروکارآمد پالیسیوں کی بدولت ملک ترقی کر رہا ہے اور ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس قرضے لینے کے لئے نہیں جائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایل این جی کا کنٹریکٹ دنیا میں سب سے سستا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں وزارت عظمیٰ کا پہلے امیدوار تھا نہ اب ہوں کارکردگی اور بیانیہ کی بنیاد پر عام انتخابات میںکامیابی حاصل کرینگے ۔ حکومتی امور میں مداخلت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے 7 ماہ میں محمد نواز شریف کی جانب سے کبھی کال کرکے نہیں کہاگیا کہ یہ کرو یا یہ کام نہ کرو، میں ریڈ لائن پار کرنے والا فرد نہیں اور میری ریڈ لائن ملکی آئین ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب ہمارے پاس دوتہائی اکثریت تھی اس وقت بھی فیصلے اتفاق رائے سے کیے۔ انہوں نے کہا کہ عوام 2018 ء کے عام انتخابات میں اصل فیصلہ کریں گے اور عوام کا فیصلہ درست ہوگا ‘ انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات وقت پر نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں جن جماعتوں کا ایک رکن کسی صوبائی اسمبلی میں نہیں ان کے امیدوار اگر کھڑے ہیں تو یہ پارٹی ٹریڈنگ ہے الیکشن کمیشن اس کا نوٹس لے ہم اس طرح منتخب ہونے والوں کو بے نقاب کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ چوہدری نثار سی30 سال پرانی وابستگی ہے وہ قومی اسمبلی میںپارٹی کے سینئر رکن ہیں ان کا اپنا ایک موقف ہے لیکن میری رائے یہ ہے کہ بعض باتیں کھلے عام کرنے کی نہیں ہوتیں یہ باتیں پارٹی کے اندرکرنی چاہیئں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ صدارتی نظام میں پاکستان کے معاملات چلانا ممکن نہیںاور یہ پاکستان کے وجود کیلئے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم اتفاق رائے سے ہوئی، اس وقت ہر جماعت کے پاس ایک صوبائی حکومت تھی، یہ موقع تھا کہ معاملات درست کئے جاتے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جو صوبہ محنت نہیں کرے گا وہ ناکام رہے گا، پورا پاکستان پنجاب کی کامیابی تسلیم کرتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کی رائے کی مجھے کوئی پرواہ نہیں۔انہوں نے کہاکہ میں وزیر اعظم ہائوس میں نہیں اپنے گھر میں رہتا ہوں‘ وزیر اعظم ملک میں کوئی زیادہ تنخواہ نہیں لیتا، وہاں صرف سرکاری ضیافتیں سرکاری خرچے پر ہوتی ہیں باقی اخراجات وزیر اعظم خود کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں35 سال سے ٹیکس دے رہا ہوں ۔ ایک اور سوال کے جواب میںانہوں نے کہاکہ ایل این جی کی دنیا چھوٹی سی ہے ایل این جی کا کنٹریکٹ دنیا میں سب سے سستا ہے، بھارت کے مقابلے میں ہمارے معاہدے میںکم نرخ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شیخ رشید کو چاہیئے کہ میرے سامنے آ کر بات کرے۔ میرے اثاثوں میں سیاست میں آنے کے بعد اضافہ نہیںہوا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت میں رہ کر ائیر لائن چلانا ناممکن ہے، پی آئی اے کی نجکاری ہی واحد حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام سے خرابیاں پیدا ہوتی ہیں، دھرنے کی وجہ سے سی پیک میں تاخیر ہوئی پھر پانامہ کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال تھی ہم نے کوشش کی ، سنبھالا دیا، آج معاملات کنٹرول میں ہیں اور ملک ترقی کر رہا ہے، اگر یہ عدم استحکام نہیں ہوتا تو ملک مزید ترقی کرتا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس قرضے لینے کے لئے نہیں جائیں گے، ہمارے ملک میں سرمایہ کار دوست ماحول ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ میں پارٹی کے ساتھ ہوں، نواز شریف میرے لیڈر ہیں، مریم نواز عوام میں مقبول ہیں، ان کے پاس کوئی عوامی عہدہ نہیں تاہم عوام کے مقبول لیڈر نواز شریف ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نظام میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے لئے اپوزیشن سے مشاورت کریں گے اور یہ ایک ایسا شخص ہو گا جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے، انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ مئی کے آخری ہفتہ میں کریں گے۔