سندھ کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن ، پاکستان اسٹیل مل اور لاکھڑا کول پاور پلانٹ کی نجکاری کی سختی کے ساتھ مخالفت کردی

پاکستان اسٹیل مل کے کارکن اپنی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث فاقہ کشی کا شکار ہیں، وزیراعلیٰ سندھ یہ بات بالکل واضح ہے کہ اگر پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کردی جاتی ہے تو پاکستان اسٹیل مل کی زمین خود بخود صوبائی حکومت کو منتقل ہوجائے گی وفاقی حکومت کو چاہیے وہ پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل مل اور لاکھڑاکول فائر پاور پلانٹ کے ورکرز کے مفادات کا تحفظ کرے، اجلاس سے خطاب

پیر 19 فروری 2018 23:13

سندھ کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن ، پاکستان اسٹیل مل اور لاکھڑا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 فروری2018ء) سندھ کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن ، پاکستان اسٹیل مل اور لاکھڑا کول پاور پلانٹ کی نجکاری کی سختی کے ساتھ مخالفت کی ہے۔سندھ کابینہ کا اجلاس آج وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ساتویں منزل نیو سندھ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا ۔کابینہ کے اجلاس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا اور بعد میں میر ہزار خان بجارانی اور عاصمہ جہانگیر کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی ۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل کے کارکن اپنی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث فاقہ کشی کا شکار ہیں ۔ وفاقی حکومت نے دانستہ طورپر اسٹیل مل کے مفافع بخش ادارے کو نقصان میں تبدیل کردیا اور یہی حال پی آئی اے کا کیاگیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ اگر پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کردی جاتی ہے تو پاکستان اسٹیل مل کی زمین خود بخود صوبائی حکومت کو منتقل ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل مل اور لاکھڑاکول فائر پاور پلانٹ کے ورکرز کے مفادات کا تحفظ کرے۔ سندھ حکومت ان کی نجکاری کے خلاف احتجاج کرے گی۔کابینہ نے متفقہ طورپر وزیر اعلی سندھ کو اختیار دیا کہ وہ وفاقی حکومت کو کابینہ کا واضح پیغام دے دیں ۔ کابینہ کے ایجنڈے میں سندھ پولیس(تبادلے، پوسٹنگ اور مدت) قواعد 2017 کے ڈرافٹ ،سندھ کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں سے متعلق ڈرافٹ قانون، ضیا الدین یونیورسٹی کے چارٹر میں ترمیم،سندھ کول اتھارٹی قواعد 2017،سندھ نوریاآباد گیس فائر پاور پروجیکٹ،سندھ مائننگ کنسیشن قواعد 2002 کی نظر ثانی شدہ ترمیم ،مائنز کمیٹی کی ساخت وضع کرنے کے لیے اختیارات کی تفویض ، سندھ رویت ہلال ایکٹ 2017 سے متعلق قانون سازی ، سندھ قرآن (پرنٹنگ،ریکارڈنگ اورشہید اور مقدس اوراق ورک کے ڈسپوزل)ایکٹ 2018،لا آفیسر(کنڈیشنز آف سروس) قواعد میں ترمیم،سندھ ٹوررزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن امپلائز(سروسز) بائے لاز 2017؛سندھ امپلائز سوشل سیکوریٹی (ترمیمی)بل 2017، ضلع کے حساب سے ویٹنری سروس پروگرام کے تحت کنٹریکٹ پر ویٹنری ڈاکٹرز کی ریگولرائزیشن۔

اجلاس میں پولیس قوانین پر تفصیلی غور کیاگیا اور بالآخر یہ طے پایا کہ جیسا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے لہذا عدالت کے سندھ حکومت کی اپیل پر فیصلے تک اس معاملے کو موخر کردیاجائے۔کابینہ میں سندھ کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے متعلق ڈرافٹ قانون پر غور کیاگیا اور اس کی منظوری دی گئی ۔ نئے ڈرافٹ قانون کے تحت وائس چانسلر، ڈی این اور پرو وائس چانسلر کی تعیناتی وزیر اعلی سندھ کریں گے اور گورنر بطور چانسلر اعزازی ڈگریاں دیں گے۔

رجسٹرار اور کنٹرولر امتحانات کی تعیناتی سلیکشن کمیٹی کی سفارشات پر سینڈیکیٹ کرے گی۔کابینہ نے ڈرافٹ قانون کی منظوری دی اور فیصلہ کیا کہ اسے ہائیر ایجوکیشن کے لیے اسے اسٹینگ کمیٹی کو بھیجا جائے۔ ضیا الدین یونیوسٹی کے چارٹر میں ترمیم کی بھی منظوری دی گئی ۔ کابینہ نے سندھ کول اتھارٹی 2017 کے قواعد کی بھی منظوری دی ۔ کابینہ کو بتایا گیاکہ نوریا آباد پاور پروجیکٹ اپنے مکمل گنجائش کے ساتھ چل رہاتھا اور یہ کے الیکٹرک کو 100میگا واٹ بجلی فراہم کررہاتھا۔

کابینہ نے سیکریٹری انرجی آغا واصف کی جانب سے دی جانے والی پریزنٹیشن کے بعد سندھ نوریا آباد پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کی گیس کی فراہمی کے معاہدے میں چند ترامیم کی منظوری دی،یہ ترامیم خالصتا ٹیکنیکل ہیں مثلا کمرشل آپریشن کی تاریخ 31 دسمبر کی گئی متبادل فیول کا لفظ ہذف کردیا گیا اور ترامیم اوگرا اتھاریٹیز کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کی گئیں ۔

سندھ کابینہ نے سندھ مائننگ کنسیشن رولز 2002 کی نظر ثانی شدہ ترمیم پر غور کیا اور اس کی منظوری دی ۔ کابینہ کو سیکریٹری مائنز اینڈ منرل شمس سومرو نے پریزنٹیشن دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ سندھ مائننگ کنسیشن رولز 2002 میں تشکیل دیئے گئے تھے مگر لائسینسنگ اتھارٹی کی موجودہ تشریح میں وضاحت کی کمی تھی ۔لائسینسنگ کے اختیارات سیکریٹری مائنز اینڈ منرل کو دیئے گئے تھے اور صوبائی وزیر کو ایپیلیٹ اتھارٹی بنایا گیا تھا کابینہ نے نظر ثانی شدہ ترمیم کی منظوری دے دی ۔

سیکریٹری زکو اینڈ عشر اور مذہبی امور ریاض سومرونے کابینہ کو رویت ہلال پر قانون سازی سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تمام مذہبی مواقعوں پر قومی سطح پر اتفاق رائے اور رویت ہلال انتظامات کو ریگولیٹ کرنے کے لیے وفاقی حکومت ڈرافٹ قانون کرے۔انہوں نے صوبائی حکومتوں سے درخواست کی کہ وہ ایک قرار داد پاس کریں جس میں وفاقی حکومت کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ ان کی طرف سے رویت ہلال کے لیے قانون سازی کریں ۔دیگر صوبائی اسمبلیاں پہلے ہی ایسی ہی قراردادیں پاس کرچکی ہیں لہذا سندھ اسمبلی بھی اس قرار داد کو منظور کرے۔ کابینہ نے تجویز کی منظوری دی اور محکمہ زکو اور مذہبی امورکو ہدایت کی کہ وہ قرارداد اسمبلی میں جمع کرائیں۔

متعلقہ عنوان :