خیبر پختونخوا، بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے لائسنس یافتہ اسلحہ کی ضرورت ہے،

اراکین سینٹ حکومت اگر خودکار اسلحہ واپس لینا چاہتی ہے تو پہلے ملک سے جرائم کا خاتمہ کرے، ایوان بالا میں سینیٹر جہانزیب جمال دینی اور دیگر ارکان کی تحریک پر بحث سمیٹنے کے دوران گفتگو

پیر 19 فروری 2018 23:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 فروری2018ء) سینیٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے لائسنس یافتہ اسلحہ کی ضرورت ہے۔ حکومت اگر خودکار اسلحہ واپس لینا چاہتی ہے تو پہلے ملک سے جرائم کا خاتمہ کرے۔ پیر کو ایوان بالا میں سینیٹر جہانزیب جمالدینی اور دیگر ارکان کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ موجودہ حالات میں کوئی بھی بااثر شخصیت بلوچستان میں اسلحہ کے بغیر نہیں گھوم سکتی۔

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ خودکار اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر پابندی کو واپس لیا جائے۔ عثمان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں اپنے دفاع اور حفاظت کے لئے اسلحہ رکھنا ضرورت بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

حافظ حمد الله نے کہا کہ اسلحہ لائسنس ہمیں اپنے تحفظ اور دفاع کے لئے دیا جاتا ہے۔

حکومت فیصلہ واپس لے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال خراب ہے، ہمیں اپنے تحفظ کی ضرورت ہے۔ حکومت کو فیصلہ واپس لینا چاہئے۔ اعجاز دھامرہ نے کہا کہ دہشت گردی اور جرائم میں تو ہر قسم کا اسلحہ استعمال ہوتا ہے۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، اپنے تحفظ کے لئے اسلحہ کی ضرورت ہے۔ اگر ملک کو اسلحہ سے پاک کرنا ہے تو اسلحہ لائسنس پر پابندی لگانے کی بجائے پہلے جرائم کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ سینیٹر اشوک کمار نے کہا کہ اسلحہ لائسنس پر پابندی عائد کرنا درست نہیں۔