امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ علاقائی ترقی اور امن کیلئے خطر ناک ہے ،ْ چیئر مین سینٹ رضا ربانی

امریکہ کے عزائم سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ بھارت کو ایشیائی خطہ کا تھانیدار بنانا چاہتا ہے ،ْ خطاب

پیر 19 فروری 2018 22:56

امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ علاقائی ترقی اور امن کیلئے خطر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 فروری2018ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ علاقائی ترقی اور امن کیلئے خطر ناک ہے، امریکہ کے عزائم سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ بھارت کو ایشیائی خطہ کا تھانیدار بنانا چاہتا ہے کیونکہ مغرب پر یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ ایشیاء کے لوگ اپنی تقدیر کے خود مالک بننے کے سفر پر رواں دواں ہیں، ایشیاء اپنے وسائل پر کنڑول حاصل کر کے ترقی کے عمل میں آگے بڑھنے کا نہ صرف خو اہشمند ہے بلکہ بھر پور استعداد بھی رکھتا ہے ۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ اور جے ایس گروپ کے تعاون سے چینی زبان کی کلاسز کے آغاز اور سی پیک حقیقت یا افسانہ کے موضوع پر رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

میاں رضاربانی نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی تاریخ کے ادوار میں پنہاں ہے جس کے آرکیٹیکٹ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور مائوزے تنگ ہیں۔

دونوں رہنمائوں نے تاریخ کے مشکل ادوار میں اس دوستی کے استحکام کیلئے نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔ علاقائی ، معاشی اورا سٹرٹیجک شراکت داری دونوں ممالک کیلئے تاریخ کے تمام ادوار میں مفید رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس دوستی اور دوطرفہ تعلقات کے رشتے کو سی پیک کے منصوبے سے مزید تقویت ملی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایشیائی خطے میں ترقی کی بے پناہ استعداد موجود ہے اور اسے اپنے وسائل پر کنڑول حاصل کر کے اپنی تقدیر کے خود فیصلے کرنے ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اپنے مسائل کے حل کیلئے مغرب کی جانب دیکھنے کا عمل اب اختتام پذیر ہو رہا ہے اور مغربی سامراجیت ایشیائی خطے اور مشرق وسطیٰ میں حکومتوں کو عدم استحکام کا شکار کر کے علاقائی ترقی کے عمل کو روکنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوںکے مابین تجارت کے فروغ اور ترقی کے عمل میں معاونت کیلئے چینی زبان کو سیکھنا اچھا اقدم ہے تاہم ملک کی علاقائی زبانو ں کا فروغ بھی ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین دونوں کے کلچر الگ الگ ہیں اور دونوں کی یہ شناخت باقی رہنی چاہیے ۔ مسلم لیگ کے راہنما مشاہدحسین سید نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ` پاکستان کی چین سے شراکت داری تاریخی لحاظ سے فقید المثال ہے اور تمام علاقائی اتار چڑھائو کے باجود تعلقات کو فروغ حاصل ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معاملات پر بھی دونوں ملکوں کے خیالات ہمیشہ یکساں رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایشیاء کی تاریخ میں سی پیک جیسے بڑے منصوبے کی نظیر نہیں ملتی اور ون بیلٹ ون روڈ کا منصوبہ جو کہ 70 ممالک تک پھیلا ہوا ہے اس کی سب سے بڑی سرمایہ کاری پاکستان میں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے اور اس میں مزید کئی شعبوں کے منصوبے بھی شامل کئے گئے ہیں جس میں زراعت ، غربت کا خاتمہ ، ثقافت اور عوامی سطح کے روابط شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فی الوقت ہزاروں پاکستانی طلباء چین میں زیر تعلیم ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ باہمی تعلقات کو مزید شعبوں میں فروغ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک مخالف قوتیں ترقی کا عمل روکنا چاہتی ہیں ۔کیونکہ اختیارات کا توازن مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہوتا نظر آرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے چینی اثر ورسوخ سے متعلق پراپیگنڈے میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور موجودہ دور میں سرد جنگ کی ذہنیت کی کوئی گنجائش نہیں۔ تقریب میں اراکین پارلیمنٹ، سفراء، صحافیوں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔