بھارت کاایران کے بعداومان کے ساتھ فوجی نوعیت کا معاہدہ خطرات کا مظہر ہے،میاں زاہدحسین

انڈیا کا چابہار بندرگاہ کے بعداومان کی دقم بندرگاہ کے ساتھ فوجی اورا سٹریٹیجک تعاون کا معاہدہ قابل غورہے، صدر آل کراچی انڈسٹریل الائنس

پیر 19 فروری 2018 22:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 فروری2018ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م و آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئروائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہاکہ بھارت کا حال ہی میںاومان کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع دقم بندرگاہ کے ساتھ فوجی و تجارتی تعاون کا معاہدہ پاکستان کے پالیسی سازوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ بحر ہند کے شمال مشرقی کنارے پر واقع بندرگاہ دقم تک رسائی سے ہندوستان خلیج عدن کے ذریعے سے ریڈ سی تک پہنچے گا۔اس معاہدے کی رو سے نہ صرف بھارت کی کاروباری سرگرمیاں دقم پورٹ کے ذریعے تیز ہونگی بلکہ بھارتی نیوی بھی اس بندرگاہ کو لاجسٹکس سپورٹ کے لئے استعمال کریگی، بلکہ انڈین نیوی کو اس معاہدے کی رو سے خشک گودی بھی میسر ہوگی جس میں انڈین نیوی کے بحری جہاز اور بیڑوں کی مرمت ممکن ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسی نوعیت کا ایک معاہدہ ہندوستان ایران کے مابین پہلے ہی موجود ہے جس کی رو سے بھارت ایران کی چابہار بندرگاہ تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کرسکتا ہے۔ان معاہدوں کے پیش نظربھارت کے عزائم کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ بھارت اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ تجارت کے فروغ کے لئے بھی اقدامات کررہا ہے، اس کے مقابلے میں پاکستان کے پاس صرف سی پیک پراجیکٹ ہے جس کی افادیت کو عوام اور بالخصوص سرمایہ کارروز اول سے سمجھ رہے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت اور پالیسی ساز نہ صرف سی پیک کی جلد تکمیل کی کوشش کریں اور اس گرانقدر پراجیکٹ کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کریں بلکہ خطہ کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی و دفاعی منصوبوں پر بھی کام کریں اورپڑوسی ممالک ایران، اور افغانستان کے ساتھ ساتھ عرب ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ کے لئے اقدامات کریں۔

بھارت افغانستان میں اپنی معاشی موجوگی بڑھانے کے لئے روزافزوں اقدامات کررہا ہے، جس کا مقصد نہ صرف افغانستان میں اپنی معاشی سرگرمیاں بڑھانا ہیں بلکہ افغانستان کے ذریعے وسط ایشیائ کے ممالک کے ساتھ تجارت کا فروغ اور وسط ایشیائ ممالک کے ذریعے بذریعہ روڈ یورپی منڈیوں تک رسائی ہے۔ پاکستان سی پیک پراجیکٹ سے خاطر خواہ فائدہ اٹھانے کے لئے ملک میں سیاسی استحکام اور بیرونی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کے لئے اقدامات کرکے ہی بھارت کے خطرناک عزائم کا مقابلہ کرسکتا ہے اور خطہ میں بھارتی بالادستی کے آگے بند باندھ سکتا ہے۔

بحیثیت قوم ہمیں اس حقیقت کا ادراک جتنی جلد ہوجائے اتنا ہمارے لئے بہتر ہے کہ ہم سیاسی استحکام کے بغیر اپنے دفاع کو مستحکم نہیں کرسکتے اس لئے ملک میں موجود سیاسی شورشوں کو ختم کرکے معاشی ترقی کے ذریعے ملکی سا لمیت اور دفاع کے استحکام کے لئے ہر سطح پر کوشش کی جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کی سی پیک پراجیکٹ کی جلد تکمیل کے ساتھ اس پراجیکٹ کو وسط ایشائ کے ممالک تک توسیع دی جائے تاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستان کی مصنوعات با آسانی رسائی حاصل کریں، نیز بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے متوجہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔

متعلقہ عنوان :