لاہور ہائیکورٹ بار کا پارکنگ کے حوالے سے رٹ دائر کرنے کا اعلان ، قرار داد متفقہ طور پر منظور

شرکاء نے پارکنگ پلازہ تعمیر نہ کرنے کیخلاف جی پی او گیٹ تک پرامن مارچ کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا

پیر 19 فروری 2018 22:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 فروری2018ء) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل ہائوس اجلاس میں پارکنگ کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرنے کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ، اجلاس کے بعد شرکاء نے پارکنگ پلازہ تعمیر نہ کرنے کے خلاف جی پی او گیٹ تک پرامن مارچ کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ گزشتہ روز صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری ذوالفقار علی کی زیر صدرات جنرل ہائوس کا اجلاس چیئرمین الیکشن بورڈلاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن جاوید اقبال راجہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کی پیش کردہ قرارداد پر غور کرنے کیلئے منعقد ہوا۔

اجلاس میں نائب صدر راشد جاوید لودھی ،سیکرٹری عامر سعید راں اور فنانس سیکرٹری محمد ظہیر بٹ سمیت وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

چوہدری ذوالفقار علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی تاریخ میں کچھ فیصلے کرنا پڑتے ہیں اور آج ہم بھی لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن رولز 1937ء میں ترمیم کرنے چلے ہیں کہ دوسرے بنچز سے تعلق رکھنے والے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبران حق رائے دہی استعمال نہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ بار کے بدستور قابل احترام ممبر ہوں گے۔ راشد جاوید لودھی نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی 150سالہ روایات ہیں کہ اس بار نے ہمیشہ آئین و قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، جمہوریت کی بحالی اور انسانی حقوق کیلئے آمروں، ظالموں اور جابروں کے سامنے سینہ سپر ہو کر کلمہ حق بلند کیا۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد کی حد تک لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے رولز خاموش ہیں لیکن امیدواران کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے متفقہ فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری بار کے دوسرے بنچوں سے تعلق رکھنے والے ہمارے لئے قابل احترام ہیں اور انہیں صرف ایک جگہ ہی حق رائے دہی استعمال کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کے عہدیداران کا انتخابات ڈائریکٹ ووٹوں سے ہونا چاہیے کیونکہ بار کونسلز کے ممبران پر کروڑوں روپے صرف کر کے انتخاب جیتا جاتا ہے۔ اس غیر جمہوری طرز عمل کو پاکستان بار کونسل کے انتخاب میں یکسر ختم کیا جائے۔

عامر سعید راں نے شاہ چراغ میں وکلاء کیلئے سات منزلہ (2بیسمنٹ اور 5منزلیں) پارکنگ پلازہ جسمیں 920گاڑیاں اور 350موٹر سائیکلز پارک ہو سکے گیں ۔ اس حوالہ سے انہوں نے چیف ٹریفک آفیسر، ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے ، چیف سیکرٹری پنجاب کو مورخہ3اپریل2017ء کو لکھے گئے خطوط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلہ میں ٹیپا نے باقاعدہ پلان / نقشہ جات جاری کئے لیکن حکومت پنجاب ٹس سے مس نہ ہوئی۔

اس کیلئے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے 48گھنٹے کا نوٹس متعلقہ اداروں کو دیا لیکن تا حال کوئی پیش رفت نہ ہوئی۔ سابق صدر ہائیکورٹ بار پیر مسعود چشتی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین الیکشن بورڈ کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ دوسرے بنچوں سے تعلق رکھنے والے بار ممبران کو ووٹ کا حق نہ دینے کا امیدوران کا متفقہ فیصلہ جس کو چیئرمین الیکشن بورڈ نے ہائوس کے سامنے پیش کیا اس کو متفقہ طور پر منظور کیا جائے۔

دوسرے بنچوں سے بار کے ممبران کو نوٹس دینے کی کوئی ضرورت نہ ہے۔ سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار عابد ساقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین الیکشن بورڈ نے احسن کام کیا ہے کیونکہ امیدواران کو پرنسپل سیٹ کی حدود سے باہر کے ووٹر ممبران کیلئے گاڑیوں، رہائش اور کھانے کا انتظام کرنا پڑتا ہے جو کہ جمہوری روایات کے منافی عمل ہے۔ مقصود بٹر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ و ممبر پاکستان بار کونسل نے کہا کہ وہ الیکشن میں حصہ لینے والے تمام امیدواران کے مشکور ہیں کہ انہوں نے اس حوالہ سے متفقہ فیصلہ دیا۔

سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن عامر سعید راں نے جاوید اقبال راجہ چیئرمین الیکشن بورڈ کو اپنی قراردادہائوس کے سامنے پیش کرنے کی دعوت دی۔ عامر سعید راں نے ہائوس کو پیش کی جانی والی قرارداد کے متعلق بتایا کہ محرک نے الیکشن2018ء میں حصہ لینے والے امیدواران کے متفقہ فیصلہ کے تحت ملتان، بہاولپور اور راولپنڈی بنچز سے تعلق رکھنے والے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبران کو ووٹ کا حق نہ دینے کی ہائوس سے درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے رولز کے تحت ہر وہ وکیل جسکے پاس ہائیکورٹ میں پریکٹس کا لائسنس ہے وہ بار کا ممبر بن سکتا ہے اور ہر وہ ممبر جس نے اپنے سالانہ واجبات ادا کر دیئے ہیں وہ ووٹر ممبر ہے اور اسے حق رائے دہی سے نہیں روکا جا سکتا۔ علاوہ ازیں اگر کسی کو ڈس ممبر کرنا ہو تو اسکے لئے باقاعدہ قانون ہے انہوں نے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا ممبر بننے کیلئے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے رول نمبر 2اور 3کا حوالہ دیا جو کہ مندرجہ ذیل ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے رولز نمبر28(i)اور 28(ii)کا حوالہ دیا جس کے تحت Eligible Voters ووٹ دینے کے حقدار ہونگے۔ اس کے علاوہ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صرف وہ ممبر ووٹ دینے کا حق نہیں رکھتے جنہیں مندرجہ ذیل رولز کے تحت Dismember کر دیا گیا ہو۔ اور ساتھ ہی انہوں نے گزٹ آف پاکستان 2013ء میں پاکستان بار کونسل کی طرف سے جاری کردہ رول175-G(a)کا حوالہ دیا جس کے مطابق ووٹرز کو دو جگہ ووٹ کا حق استعمال کرنے سے روکا گیا ہے جبکہ پیش کردہ قرارداد میں ریجنل بار ایسوسی ایشنز کے تمام ممبران خواہ وہ صرف پرنسپل سیٹ کے ممبر ہیں ووٹ نہ دینے کی استدعا ہے اور ساتھ ہی پرنسپل سیٹ اور تحصیل بار کے جو ممبران ہیں انکو Dualووٹ سے روکا جائے البتہ جن کے دو ووٹ پرنسپل سیٹ اور تحصیل سیٹ پر درج ہیں کو تصدیق کے بعد ان سے بیان حلفی لے کر پرنسپل سیٹ پر ووٹ کا حق دیا جائے۔

صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری ذوالفقار علی نے قرارداد رائے شماری کیلئے پیش کی جسے واضح اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔ پارکنگ کے حوالہ سے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرنے کی قرارداد ہائوس کے سامنے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ اجلاس کے بعد شرکاء نے پارکنگ پلازہ تعمیر نہ کرنے کے خلاف جی پی او گیٹ تک پرامن مارچ کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔