پاکستانی فوجی سعودی عرب کی جغرافیائی حدود کے اندر سعودی افواج کی ٹریننگ اور ایڈوائزری کے طور پر کام کریں گے کیونکہ پاکستان کے پاس دہشت گردی کی روک تھام کا وسیع تجربہ ہے،

وزیراعظم نے فوجی دستے سعودی عرب بھیجنے کی منظوری دی ہے وزیر دفاع خرم دستگیرخان کا ایوان بالا میں اظہار خیال

پیر 19 فروری 2018 21:37

پاکستانی فوجی سعودی عرب کی جغرافیائی حدود کے اندر سعودی افواج کی ٹریننگ ..
اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2018ء) وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستانی فوجی سعودی عرب کی جغرافیائی حدود کے اندر سعودی افواج کی ٹریننگ اور ایڈوائزری کے طور پر کام کریں گے کیونکہ پاکستان کے پاس دہشت گردی کی روک تھام کا وسیع تجربہ ہے، وزیراعظم نے فوجی دستے سعودی عرب بھیجنے کی منظوری دی ہے۔ وہ پیر کو ایوان بالا میں سینیٹر فرحت الله بابر کے عوامی اہمیت کے معاملے پر ردعمل میں اظہار خیال کر رہے تھے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان فوجی تعلقات پانچ دہائیوں پر مشتمل ہیں۔ پاکستان کے دنیا بالخصوص عرب ممالک کے ساتھ دوطرفہ اور کثیر الجہتی دفاعی تعلقات ہیں۔ اس وقت 1600 پاکستانی فوجی سعودی عرب میں تعینات ہیں جبکہ مزید ایک ہزار پاکستانی فوجی سعودی عرب بھیجے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سعودی افواج کو مختلف ٹریننگ سینٹرز میں ٹریننگ دی ہے۔

دونوں ممالک نے مشترکہ دفاعی مشقیں کی ہیں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی دوروں کے تبادلے ہوتے ہیں۔ حال ہی میں وزیراعظم، وزیر دفاع، تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے سعودی عرب کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سعودی عرب کے فوجیوں کی تربیت کے لئے اضافی فوج تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ پاکستانی فوجی سعودی عرب کی جغرافیائی حدود کے اندر سعودی افواج کی ٹریننگ اور ایڈوائزری کے طور پر کام کریں گے کیونکہ پاکستان کے پاس دہشت گردی کی روک تھام کے لئے وسیع تجربہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے فوجی یمن کی جنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں، ہمارا مقصد سعودی عرب کی افواج کو تربیت فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے ایران کا دورہ کیا، ایرانی صدر نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اسی طرح چیف آف آرمی سٹاف اور دیگر فوجی و سول حکام نے ایران کے دورے کئے ہیں۔

پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2015ء کی پارلیمنٹ کی قرارداد سے تجاوز نہیں کیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان یمن کے معاملے پر غیر جانبدار رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ موجودہ تعاون کو وسعت دی جا رہی ہے۔ پاکستان نے 10 ہزار سعودی فوجیوں کو تربیت دی ہے جبکہ مزید فوجیوں کی تربیت کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستانی فوجی بھیجنے کا فیصلہ مشاورت سے کیا گیا۔ اس موقع پر سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن، سحر کامران، فرحت الله بابر، عثمان کاکڑ، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، سراج الحق اور میر کبیر احمد شاہی نے اظہار خیال کیا۔