غیرقانونی شادی ہالز سے از خود نوٹس :

ْپالیسی بننے کے بعد کوئی شادی ہال، مارکیز غیرقانونی ہوئے توذمہ دار چیئرمین ہوگا،چیف جسٹس

پیر 19 فروری 2018 20:56

غیرقانونی شادی ہالز سے از خود نوٹس :
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 فروری2018ء) وفاقی دارلحکومت میں قائم غیرقانونی شادی ہالز سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے کی جانب سے نئی پالیسی کی عمل داری نہایت ضروری ہے،پالیسی بننے کے بعد کوئی شادی ہال، مارکیز غیرقانونی ہوئے توذمہ دار چیئرمین ہوگا پیر کے روز سپریم کورٹ میں غیرقانونی شادی ہالز از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تو سی ڈی اے کی جانب سے غیرقانونی شادی ہالز، مارکیز سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے عدالت کو بتا یا کہ اسلام آباد میں 70 میرج ہال، مارکیز سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر کام کررہے ہیں، شادی ہالز اورمارکیزسے متعلق اسلام آباد میں قوانین موجود نہیں، سی ڈی اے نے 2018کی پہلی بورڈ میٹنگ میں میرج ہالز، مارکیز کے لیے مجوزہ قوانین کامسودہ تیارکرلیاہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میرج ہالز کے لیے 2000مربع گزکم ازکم زمین اور زیادہ سے زیادہ 2عمارتوں کی تعمیر کی اجازت ہوگی، میرج ہالز،مارکیز زیادہ سے زیادہ 50فیصد رقبے کوکورکرسکتے ہیں، فائراینڈ سیفٹی اسٹینڈر کے معیار پرپورااترناضروری ہے، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پبلک نوٹس کے 6مہینے کے اندر میرج ہالزاورماکیزمالکان کواس معیار پر پورااترناہوگا، سی ڈی اے بورڈ نے مجوزہ قوانین کی منظوری دے دی ہے، دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عد الت کو بتایا کہ سی ڈی اے نے شادی ہالز اورمارکیز کے حوالے سے پالیسی بنالی ہے، میرج ہال والوں کاپارکنگ اور سکیورٹی اقدامات بھی کرناہوں گے، پبلک نوٹس کے بعد تمام شادی ہالز کو ریگولیٹ کروانا ہوگا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ گندگی کوٹھکانے لگانے کے حوالے سے پالیسی میں کوئی ذکر نہیں، چیف جسٹس نے کہا گندگی زمین میں جانے سے زیرزمین پانی آلودہ ہوگا، اس بات کی بھی یقین دہانی کروائیں 6ماہ میں تمام ہال ریگولیٹ ہوجائیں گے، اگر 6 ماہ میں شادی ہالز ریگولیٹ نہ ہوئے توپینلٹی کیاہوگی، آج سی ڈی اے دوبارہ اجلاس بلایے یہ تبدیلیاں پالیسی میں شامل کرے۔

پالیسی بننے کے بعد کوئی شادی ہال، مارکیز غیرقانونی ہوئے توذمہ دار چئیرمین ہوگا۔پالیسی کی عمل داری نہایت ضروری ہے بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ عنوان :