پی آئی اے ، سٹیل ملز کی نجکاری کی باضابطہ منظوری وزیراعظم کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ،

ایف پی سی سی آئی پی آئی اے قومی خزانے کو یومیہ150ملین کا نقصان پہنچا رہی ہے جو کمزور معیشت کے لئے برداشت کے قابل نہیں ہے۔دونوں اداروں میں بد انتظامی اور غفلت سے نہ صرف حکومت کیلئے سالانہ بنیادوں پر مالی بوجھ بڑھا بلکہ ملازمین کیلئے بھی مشکلات پیدا ہوئیں، نائب صدر

پیر 19 فروری 2018 20:23

پی آئی اے ، سٹیل ملز کی نجکاری کی باضابطہ منظوری وزیراعظم کے فیصلے کا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 فروری2018ء) وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی طرف سے خسارے میں چلنے والے دواہم قومی اداے پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز اور پاکستان سٹیل ملزکی نجکاری کی با ضابطہ منظوری کے فیصلے کا خیر مقد م کرتے ہیں، پی آئی اے قومی خزانے کو یومیہ150ملین کا نقصان پہنچا رہی ہے جو کمزور معیشت کے لئے برداشت کے قابل نہیں ہے۔

دونوں اداروں میں بد انتظامی اور غفلت سے نہ صرف حکومت کیلئے سالانہ بنیادوں پر مالی بوجھ بڑھا بلکہ ملازمین کیلئے بھی مشکلات پیدا ہوئیں۔سی پیک سے باصلاحیت افراد کیلئے نئے مواقع پیدا کرنے اور ذہین افراد کے ملک چھوڑنے کے رحجان کو روکنے میں مدد ملے گئی،بہت بڑی مارکیٹ اور مزید نمو کیلئے وسیع مواقع کے پیش نظر دنیا پاکستان کی اقتصادی ترقی میں گہری دلچسپی لے رہی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار فیڈریشن آف پاکستان چیمبر زآف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر و ریجنل چیئرمین چوہدری عرفان یوسف نے لاہور اکنامک جرنلسٹز ایسوسی ایشن (لیجا)کے نو منتخب عہدہداروں کی تقریب حلف برداری کے موقع پر لیجا کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر و ریجنل چیئرمین چوہدری عرفان یوسف نے لاہور اکنامک جرنلسٹز ایسوسی ایشن (لیجا)کے نو منتخب عہدادار صدر ناصر جمال،نائب صدر محمد اصغر علی،سیکرٹری جنرل سعید بلوچ،فنانس سیکرٹری شہزاد خان ابدالی،ایگزیکٹوکمیٹی ممبران فاخر امین ملک،احسن صدیق،عبدالقادر مدنی سے حلف لیا۔

عرفان یوسف نے مزید کہا کہ پاکستان میں کاروبار کرنے کی آسانیاں پیدا کرنے کی رینکنگ میں 190 ممالک میں 147 ویں نمبر پر ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔پاکستان کا تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔پنجاب کی کاٹن بیلٹ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور کاٹن بیلٹ پر شوگر انڈسٹری لگ رہی ہے۔گورنمنٹ کو زون سسٹم شروع کر نا چاہیے۔

جس میں شوگر،کاٹن،مکئی اور چاول کی کاشت کے لئے زون مختص ہونے چاہئیں۔بینک ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کیا جائے۔جس کی وجہ سے لوگ بینکاری کے نظام سے دور رہے ہیں اور کیش رکھنے پر مجبور ہیں۔ہمیں اپنے بینکاری کے نظام کو بہتر کرنا ہو گا۔ایران اور دوسرے ممالک جہاں ہمارا بینکنگ سسٹم موجود نہیں وہاں بینکنگ نظام کو جلد از جلد شروع کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ریگولیٹری ڈیوٹی ملکی بہتری کے لئے نافذ کرنا چاہیے ۔خام مال پر آر ڈی کو فوری ختم کیا جائے۔چاروں صوبوں میں سروسز سیکٹرپر مختلف ٹیکس لاگو ہیں جس سے صوبائی سطح پر بھی مارکیٹ کمپیٹشن پیدا ہو رہاہے۔کاروبار اور انڈسٹری کی ترقی اوربجلی کے بحران کو حل کرنے کے لئے مناسب حکمت عملی کی ضرورت ہے۔انڈسٹری کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔