مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گزشتہ چار سال کے دوران پائیدار ترقی کے حصول اور معاشی و سماجی ناہمواریوں کے خاتمہ پر خصوصی توجہ دی ،

دبائو میں آ کر فیصلے نہیں کرتے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کسی کو خوش کرنے کے لئے نہیں ، آنے والی نسلوں کو محفوظ بنانے کے لئے لڑی جا رہی ہے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے وفاقی وزیر احسن اقبال کی یو این ڈی پی کے زیر اہتمام " انکلوسو اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ رپورٹ" کے اجراء کے موقع پر گفتگو

پیر 19 فروری 2018 15:15

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گزشتہ چار سال کے دوران پائیدار ترقی کے حصول ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2018ء) منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت نے گزشتہ چار سالوں کے دوران پائیدار ترقی کے حصول اور معاشی و سماجی ناہمواریوں کے خاتمہ پر خصوصی توجہ دی ہے، پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں بعض ممالک کی جانب سے پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کی تحریک پیش کی گئی ۔

پاکستان ایک خود مختار ملک ہے، ہم دبائو میں آ کر فیصلے نہیں کرتے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کسی کو خوش کرنے کے لئے نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو محفوظ بنانے کے لئے لڑی جا رہی ہے۔ پیر کو منصوبہ بندی کمیشن میں یو این ڈی پی کے زیر اہتمام " انکلوسو اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ رپورٹ" کے اجراء کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ یہ رپورٹ ویژن 2025ء کے تحت اقتصادی اہداف کے تعین میں معاون ثابت ہو گی۔

(جاری ہے)

رپورٹ تیار کرنے والے ڈاکٹر اکمل حسین سماجی انصاف اور معاشی ترقی کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ منصوبہ بندی کمیشن نے یو این ڈی پی کے ساتھ مل کر پالیسی سازی اور ملک سے غربت سے خاتمہ کے لئے رپورٹس تیار کی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ غربت کے خاتمہ کے حوالے سے حکومت نے قومی ، صوبائی ، ریجنل اور ضلعی سطح پر جامع اقدامات کئے ہیں۔ جس سے غربت میں کمی لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اسی طرح یہ رپورٹ بھی ملک کی پائیدار ترقی میں معاون ثابت ہو گی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ 1960ء کی ترقی کی دہائی میں سماجی عدم مساوات کو فروغ ملا لیکن عدم مساوات کے خاتمہ سے ہی پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ماضی کے تجربات سے سیکھتے ہوئے ترقی کے لئے تمام شراکتداروں کی شرکت ضروری بنانا ہو گی۔

انہوںنے کہاکہ جمہوریت میں عوامی نمائندے عوام کو جواب دہ ہوتے ہیں اور وہ لوگوں کی تعلیم صحت سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کے لئے ان کے دبائو میں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مارشل لاء کے ادوار میں تعلیم کا بجٹ جی ڈی پی کے 1.8فیصد سے کم ہو گیا تھا جبکہ موجودہ حکومت نے اس کو جی ڈی پی کے 2.3 فیصد سے زیادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترقی کے لئے جمہوری عمل کا تسلسل ضروری ہے اور وسائل کی بہتر فراہمی سے پائیدار ترقی حاصل کی جاسکتی ہے۔

احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان میں ترقی کا پہلا دور 1960ء کی دہائی ، دوسرا 1990ء کی دہائی میں شروع ہوا لیکن جاری نہ رہ سکے۔ اب ہم کئی سالوں کے بعد دوبارہ سی پیک اور دیگر اقتصادی اصلاحات کے نتیجہ میں ترقی کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ ہماری اقتصادی شرح نمو 5.3 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے جو رواں مالی سال کے دوران 6فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاشی ترقی کے ان ثمرات سے سب مستفید ہوں گے اور خطے سمیت معاشرے کاکوئی فرداس سے بے بہرہ نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہاکہ پائیدار ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ توانائی کا بحران ہے ۔ بڑی صنعت تو اپنی بجلی پیدا کر سکتی ہے لیکن ایس ایم ای کا شعبہ اور عام آدمی سرکاری بجلی کے بغیر گزارہ نہیں کر سکتے۔ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کئی سماجی اور معاشی مسائل جنم لیتے ہیں جو عدم مساوات کا سبب بنتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ چار سالوں کے دوران 11ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کی گئی ہے اور اب ملک بھر میں یومیہ 20گھنٹے سے زائد بجلی دستیاب ہے جس سے عام غریب آدمی اور ایس ایم ای کا شعبہ مستفید ہو رہا ہے جو جدیداور ترقی یافتہ معیشت کے قیام میں مدد دے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے علاقائی سطح پر بنیادی ڈھانچہ کی ترقی پر خصوصی توجہ دی ہے۔ رابطوں میں اضافہ سے کاروباری مواقع بڑھتے ہیں۔ 650کلومیٹر طویل گوادر۔کوئٹہ سڑک کی تعمیر سے گوادر ، تربت، پنجگور، قلات اور کوئٹہ کی سماجی ترقی میں اضافہ ہوا ہے ۔اسی طرح جنوبی بلوچستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی سڑکوں کی تعمیر کے کئی منصوبے جاری ہیں جن سے معاشی مساوات کے فروغ اور ترقی میں اضافہ ہوا گا۔

انہوں نے کہاکہ اسی طرح جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی ترقی کے اہداف کے لئے ضروری ہے۔ ہماری ٹیکنالوجی کی ترقی کے تمام تصورات کو تبدیل کیاہے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پائیدار ترقی حاصل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے استعمال سے روزگار کے مواقع کم نہیں ہوتے بلکہ روزگار کی نوعیت تبدیل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عام آدمی کو جدید ٹیکنالوجی تک رسائی ہونی چاہیے اور حکومت نے عام آدمی کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور انٹر نیٹ تک رسائی فراہم کی ہے جس سے نئی ایجادات میں اضافہ ہوا ہے۔

ہائی سکول کی سطح پر کمپیوٹر کی تعلیم اور انٹر نیٹ کی سہولت دستیاب ہے اور خواندگی کی شرح بھی بڑھی ہے ۔حکومت صرف خواندگی کی شرح میں اضافے کے لئے نہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر کی تعلیم کے فروغ کے لئے کام کررہی ہے ۔ آئی ٹی کے شعبہ میں کام کرنے والے نوجوان پاکستان کو دنیا کا رہنما بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چوتھے صعنتی انقلاب کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے فروغ کے لئے رپورٹ کی تیاری کے لئے ایک ٹاسک فورس قائم کرنی چاہیے۔

اسی طرح ویژن 2025ء میں موسمیاتی تبدیلیوںکو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان سمیت دیگر کئی ممالک ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کے مراعات سے متاثر ہورہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہمیں زرعی شعبہ میں تبدیلیاں لانا ہوں گی تاکہ ان مضر اثرات سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت خواتین کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور پاکستان میں خواتین ہر شعبہ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں جن کی شمولیت کے بغیر پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول نا ممکن ہے تاہم اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں مذہبی عدم مساوات پر بھی توجہ دینی ہو گی۔ پاکستان میں ہر مذہبی طبقہ کو مساوی مواقع دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہاکہ رپورٹ کی تیاری کے حوالے سے یو این ڈی پی سمیت تمام اداروں کی کارکردگی قابل تعریف ہے اور آئندہ پانچ سالہ منصوبہ کے حوالے سے رپورٹ کے مندرجات پر غور کیا جائے گا۔ تقریب میں منصوبہ کمیشن کے سیکرٹری شعیب صدیقی، یو این ڈی پی کے ریذیڈنٹ کوآرڈینٹر سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

اس موقع پر میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہاکہ آج پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کااجلاس ہو رہا ہے جس میں پاکستان کو واچ لسٹ پر ڈالنے کی تحریک پیش کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور ہم کسی کے دبائو میں آ کر فیصلے نہیں کرتے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کسی کو خوش کرنے کے لئے نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو محفوط بنانے کے لئے ہے ۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں نے ہمارے معصوم بچوں، طالب علموں، خواتین سمیت سکیورٹی اداروں کے اہلکاروںکو نشانہ بنایا اور اس حوالے سے ہم نے جتنی قربانیاں دی ہیں کسی اور ملک نے نہیں دیں جبکہ دہشت گردی کی جنگ کے خلاف پاکستان کی کامیابیاں بھی دیگر ممالک کے مقابلہ میں سب سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگ اپنے وسائل سے لڑ رہا ہے اور واچ لسٹ میں شمولیت سے ہمارے بجٹ پر اثر پڑنے کی وجہ سے یہ جنگ متاثر ہو سکتی ہے۔

اپنے حالیہ دورہ یورپ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان ممالک کے اعلیٰ حکام سے ملاقات میں انہوںنے بتایا کہ یہ ایک غلط اقدام ہے جس سے پاکستان کے خلاف منفی تاثرابھرے گا اور بد گمانیاں پیدا ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا ایجنڈا قومی ہے جس پر نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہم خود ہی عمل کررہے ہیں۔ دہشت گردی کی جنگ کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو کسی عالمی ایجنڈے سے جوڑنا ان کوششوںکو سبوتا ژکرنے کے مترادف ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان کو واچ لسٹ پر ڈالنے کے باعث دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کارکردگی متاثر ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ تحریک پیش کرنے والے ممالک کیا دہشت گردی کے خلاف جنگ کی یا دہشت گردوں کی معاونت کررہے ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ عالمی برادری پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گی جس سے ہماری کارکردگی متاثر ہو ۔

عمران خان کی شادی کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم عمران خان کو مبارکباد دیتے ہیں اور ان کی خوش گوار ازدواجی زندگی کے لئے دعا گو ہیں۔ عابد باکسر کو پاکستان لانے کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر نے کہاکہ بیرون ملک سے مختلف جرائم میں ملوث افراد کو قانون کے تحت ہی لایا جاسکتا ہے جس پر عملدرآمد ضروری ہے۔ ایل او سی پر بھارتی فائرنگ کو بزدلانہ فعل قراردیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے اور یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ ایل او سی پر دراندازی ہو رہی ہے جبکہ اس کے برعکس عالمی ذرائع ابلاغ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کو مقامی اور سیاسی تحریک قرار دیتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ بھارت ایل او سی پر گولہ باری کی بجائے کشمیری رہنمائوں اور پاکستان کی قیادت کے ساتھ بیٹھ کر جنوبی ایشیاء میں امن کے لئے کام کرے۔ نیب کی جانب سے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سمیت دیگر افراد کے ناموں کو ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کے سوال پر انہوں نے کہاکہ کسی محکمہ کی سفارش ضروری نہیں ہوتی اور یہ عمل معمول کے مطابق ہوتا ہے اور قواعد وضوابط کی روشنی میں ہی نام ای سی ایل میں ڈالے جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ای سی ایل کو اب سیاسی آلہ کار کے طورپر استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ اس کے استعمال کاطریقہ شفاف ہے اور سیاسی مخالفت کی بنیاد پر کسی کو بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالا جاتا ۔ا نہوں نے کہاکہ حکومت نے ڈاکٹر عاصم اور راجہ پرویز اشرف سمیت دیگر کئی سیاسی مخالفین کو یہ سہولت دی ہے تاکہ ان کے نام بلاجواز ای سی ایل میں شامل نہیں کئے جائیں۔

سعودی عرب فوج بھیجنے کے سوال پرانہوں نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بڑے پرانے اور انتہائی قریبی ہیں اور فوج ایک پرانے معاہدے کے تحت بھیجی جارہی ہے جو جائے گی وہ لڑائی میں حصہ نہیں لے گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت تمام شراکتدار وں کے ساتھ مل کر پاکستان میں سماجی و اقتصادی ناہمواری کے خاتمہ کے لئے کام کررہی ہے تاکہ پائیدار اقتصادی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنایاجا سکے۔

متعلقہ عنوان :