انتہا پسندی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے، راجناتھ سنگھ

خصوصی مفاد رکھنے والے بعض افراد تشدد کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، جتندر سنگھ

پیر 19 فروری 2018 14:49

انتہا پسندی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے، راجناتھ سنگھ
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 فروری2018ء) بھارتی وزیر داخہ راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مکالمہ اور انتہا پسندی ایک ساتھ نہیں چل سکتے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر داخلہل راجناتھ سنگھ نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کو دراندازی اور کشمیر میں جاری ملی ٹنسی کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ملک کے ناپاک اور خطرناک عزائم کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا انہوں نے کشمیر میں پتھرائو کے مرتکب نوجوانوں کو دی جاری عام معافی کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ ایک مرتبہ غلطی کا ارتکاب کرنے والوں کو موقع فراہم کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔

دریں اثناء وزیر اعظم دفتر میں تعینات مرکزی وزیر مملکت جتندر سنگھ نے بھی خبردار کیا ہے کہ مفاد خصوصی رکھنے والے عناصر کشمیر میں ملی ٹنسی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں انہوں نے کشمیر میں جاری جدوجہد کو باڑے کی تحریک کا نام دیتے ہوئے دعوی کیا کہ صرف علیحدگی پسند ہی نہیں بلکہ کچھ مین اسٹریم جماعتیں اور لیڈر بھی چاہتے ہیں کہ کشمیر میں ملی ٹنسی جاری رہے۔

(جاری ہے)

مرکزی سرکار نے پاکستان کے ساتھ کئی برسوں سے تعطل کے شکار مذاکراتی عمل کو بحال نہ کرنے کی پالیسی کا پھر اعادہ کیا ہے ۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ مکالمہ اور انتہا پسندی ایک ساتھ نہیں چل سکتے راجناتھ سنگھ نے الزام لگایا کہ پاکستان کشمیر کے حوالے سے اپنے ناپاک عزائم پر کاربند ہے اور ایسے میں اس ملک کے ساتھ بات چیت ممکن ہی نہیں کہ پاکستان کو دراندازی اور کشمیر مین جاری عسکری پسندی کا ذمہ دار ٹھہرایا انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ایسے حالات میں تعلقات بہتری کے بجائے یقینی طور پر بگڑتے جائیں گے ۔ ۔

متعلقہ عنوان :