سفارتی محاذ پرپاکستان کی بدترین ناکامی : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں درخواست پر امریکا‘فرانس‘جرمنی اور برطانیہ کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب‘اسلام آباد نے چین اور سعودی عرب سے مدد مانگ لی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 19 فروری 2018 10:23

سفارتی محاذ پرپاکستان کی بدترین ناکامی : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 فروری۔2018ء) پاکستان نے امریکا کے ساتھ تعلقات میں جاری تعطل کو ختم کرنے کے لیے چین اور سعودی عرب کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اسلام آباد کی واشنگٹن کیساتھ تعلقات کی بحالی کی تمام کوششیں کوئی مثبت نتائج نہیں دے سکیں جس پر چین اور سعودی عرب سے مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق چین بطور اہم انٹرنیشنل پلیئر ہمارے جائزہ تحفظات کے حوالے سے امریکا سے بات کر سکتا ہے۔ پاکستان کی امریکا کے حوالے سے اپنی بھی شکوﺅں شکایتوں کی فہرست ہے لیکن اس وقت امریکا یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے کثیر جہتی اداروں کو پاکستان پر دباﺅ ڈالنے کے لیے استعمال کررہا ہے۔ واشنگٹن کی پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کروانا ہے جو دہشتگردی کو فنانس کر رہے ہیں بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے کچھ ہفتوں پہلے امریکا نے برطانیہ کے ساتھ مل کر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ذریعے پاکستان کو عالمی دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے میں ناکام ہونے والی ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کے لئے درخواست جمع کروائی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کے لیے پریشان کن بات یہ ہے کہ اس ایشو پر امریکا اہم مغربی ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ کو بھی اپنا ہمنوا بنانے میں کامیاب ہو گیا ہے جبکہ پاکستانی وزیراعظم ‘ وزیرخارجہ اور دفتر خارجہ قوم کو جھوٹی تسلیاں دیتے رہے ہیں کہ”کامیاب خارجہ پالیسی“کے ذریعے وہ جرمنی‘فرانس اور برطانیہ کو قائل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک عالمی ادارہ ہے جو جی سیون ممالک کے ایما پر بنایا گیا کہ جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد کی نگرانی کرتا ہے تاہم پاکستان اس ادارے کا براہِ راست رکن نہیں ہے اور اگلے ہفتے پیرس میں امریکا کی پاکستان کے خلاف درخواست پر غور کیا جائے گا، حالانکہ دفتر خارجہ اس اقدام کو سیاسی اقدام قرار دے چکا ہے جس کا اولین مقصد پاکستان کی معاشی ترقی کو سبوتاژ کرنا ہے اور یہی وہ بنیادی وجہ ہے جس کے لیے پاکستان کو چین اور سعودی عرب کی مدد لینے کی نوبت پیش آئی۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بیجنگ اپنے طور پر واشنگٹن کو پاکستان کے حوالے سخت موقف میں تبدیلی لانے کے لیے قائل کرسکتا ہے۔سفارتی تعلقات میں بہتری کے لیے پاکستان سعودی عرب سے بھی درخواست کرچکا ہے کہ وہ اس کے حوالے امریکی بیان بازی میں کمی لانے کے لئے اس سے بات کرے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریجک تعلقات نہایت مضبوط ہیں اس وجہ سے پاکستان کو امید ہے کہ ریاض اس حوالے سے ”بڑی مدد“ کر سکتا ہے۔

پاکستان کا حال ہی میں اضافی فوجی دستوں کو سعودی عرب بھیجنے کے فیصلے نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری اور پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ دیا ہے تاہم اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اس اقدام کے بعد امید کرتا ہے کہ سعودی عرب امریکا کو پاکستان پر دباﺅ کم کرنے کے لئے قائل کرے گا۔