روئی کی خریداری میں عدم دلچسپی، ٹیکسٹائل سیکٹر میں شدید مالی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا

اتوار 18 فروری 2018 14:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2018ء)ٹیکسٹائل سیکٹرکی سرگرمیوں میں سست روی کے باعث کاروباری حجم نہایت کم ہوتا جا رہا ہے۔ ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز'جنرز'اورکاشتکار سب پریشان ہو گئے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں شدید مالی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں عدم دلچسپی اور بیرون ممالک سے درآمد شدہ روئی کی آمد بھارت اور چین سے اسمگل کے ذریعے مقامی منڈیوں میں رسد اور بیشتر مقامی لومس فارغ ہونے کے باعث روئی کے بھاؤ اور مانگ میں انتہائی کمی واقع ہوگئی ہے۔

خصوصی طور پر کاٹن یارن مارکیٹ میں زبردست مالی بحران پیدا ہوگیا ہے جبکہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں بھی سرد بازاری ہے۔

(جاری ہے)

نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھاؤ جو بڑھ کر 85 امریکن سینٹ کی انچی سطح پر پہنچ گیا تھا وہ نمایاں کمی کے بعد 75 امریکن سینٹ کی نیچی سطح پر آگیا علاوہ ازیں حکومت نے بیچ سیزن میں روئی کی درآمد پر سے 9 فیصد ٹیکس ختم کردیا جس نے بھی مقامی کاٹن مارکیٹ پر منفی اثر کیا۔

ان سارے عوامل کی وجہ سے مقامی منڈیوں میں بحرانی کیفیت پیدا ہونے کی ٹیکسٹائل سیکٹر سے منسلک تمام ادارے شکایات کر رہے ہیں۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 7000 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔ صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 5600 تا 7000 روپے پنجاب میں فی من 6000 تا 7000 روپے چل رہا ہے جبکہ دونوں صوبوں میں پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 200 روپے کی کمی کے بعد فی 40 کلو 2400 تا 3000 روپے رہا۔

گو کہ فی الحال پھٹی بہت قلیل مقدار میں دستیاب ہے۔ بنولہ اور کھل کے بھاؤ میں بھی 200 روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔ سبسے بڑی مشکل یہ ہو رہی ہے مارکیٹ میں خریداروں کا فقدان ہے ۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ اس سال کپاس کی سیزن جلد ختم ہوگئی ہے۔ پھٹی کی رسد نسبتا تیز رہی اور ختم بھی قبل از وقت ہوگئی اس سال ملک میں روئی کی کل پیداوار تقریبا ایک کروڑ 16 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے جو گزشتہ سال کی ایک کروڑ 7 لاکھ گانٹھوں کے نسبت 8 فیصد زیادہ ہوگی۔