ہیرانگر میںقاتل کے حق میں ریلی نکالنے والوں کو تحفظ فراہم کرنا کٹھ پتلی حکمرانوں کی اخلاقی پستی کا ثبوت ہی: مشترکہ حریت قیادت

جموں کے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک ترک نہ کیا گیا تو ا س کے خلاف تحریک چلائی جائے گی

اتوار 18 فروری 2018 12:50

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 فروری2018ء) مقبوضہ کشمیر میںسید علی گیلانی ، میرواعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا ہے کہ ہیرانگر میں کمسن بچی آصفہ بانو کی آبروریزی اور قتل کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر لاٹھیاں برسائی گئیں اور قاتل کے حق میں ریلی نکالنے والوں کو پولیس کا تحفظ فراہم کیا گیا جو کٹھ پتلی حکمرانوں کی اخلاقی پستی کا ثبوت ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق آزادی پسند رہنمائوں نے سرینگر میں جاری مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ایک قاتل کے حق میں جلوس نکالنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ کارروائیاں ایک منصوبہ بند طریقے سے عمل میںلائی جارہی ہیں جس میں پولیس کے ساتھ ساتھ انتظامیہ اور کٹھ پتلی حکمران بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ہر چھوٹے بڑے احتجاج پر لاٹھیاں برسانے ، مزاحمتی رہنمائوں اور کارکنوں کوپبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نظربند کرنے اورلوگوں کی نقل و حرکت کو روکنے کیلئے کرفیو عائد کرنے والی کٹھ پتلی حکومت نے جس طرح اس اخلاق سوز اور انسانیت شکن ریلی کو پولیس کا تحفظ فراہم کیا اس سے کٹھ پتلی حکمرانوں کا چہرہ بے نقاب ہوگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ آصفہ بانو کی عصمت دری اور قتل میں ملوث پولیس اہلکار کے حق میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے پولیس کی حفاظت میں جلوس نکالنے سے ثابت ہواہے کہ بھارت کا حکمران طبقہ انسانیت اور اخلاقیات کی ساری حدیں پھلانگ چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے نام نہاد رکن اسمبلی کی قیادت میں نکالی گئی یہ ریلی ساری انسانیت کے چہرے پر طما نچہ ہے جس سے بھارتی حکمرانوں اور ان کے کشمیری گماشتوں کی فسطائی ذہنیت کا اظہارہوتا ہے اوراسے بیٹی بچائو کا منافقانہ نعرہ لگانے والوں کا اصل چہرہ سامنے آگیاہے۔

مشترکہ قیادت نے کہا کہ دنیا کا کوئی مذہب قاتل و جابر کے حق میں سڑک پر نکل کر ریلی نکالنے کا روادار نہیں ہوسکتا اور ایسا کرکے بی جے بی نے ثابت کردیا ہے کہ یہ لوگ خود اپنے مذہب کے بھی پیروکار یا ماننے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یہ لوگ انسانی بنیادوں پر ایک معصوم بچی کی عصمت ریزی اور قتل کرنے والے شخص کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کرتے لیکن مسلمانوں کے حوالے سے ان کی رگ رگ میں بھری نفرت نے ان کو اس قدر اندھا اور بے ضمیر بنادیا کہ یہ قاتل کے حق میں جلوس نکال کر اپنی مردہ انسانیت کو ترنگے میں لپیٹ کر ہمیشہ کے لیے دفن کرگئے۔

مشترکہ قیادت نے کہا کہ جموں کے مسلمانوں کو فرقہ پرستوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جائے گا اوراگر 1947ء کی تاریخ دہرانے کی کوشش کی گئی تو اس کا وادی میں ایک شدید ردّعمل سامنے آئے گا اور ہم ہر قیمت پر اپنے بھائیوں کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری انجام دیں گے اور اس کیلئے اپنا لہو بہانے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔انہوںنے کہا کہ اگر نام نہاد حکومت نے فرقہ پرستوں کولگام نہ دی اور جموں کے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک ترک نہ کیا تو آزادی پسند قیادت اس کے خلاف ایک تحریک چلائے گی۔