سارک چیمبر کا اعلیٰ سطحی وفد کھٹمنڈو میں 3 روزہ چھٹی سارک بزنس لیڈرز کنکلیو میں شرکت کرے گا

رکن ممالک کو غربت کے خاتمے ،امن اور خوشحالی بارے مل کر کام کرنا چاہیے جس کے لیے باہمی تجارت بہت ضروری ہے افتخار علی ملک نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان چیپٹر

اتوار 18 فروری 2018 12:30

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 فروری2018ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان چیپٹر کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ چیمبر کا اعلیٰ سطحی وفد کھٹمنڈو میں16 مارچ سے شروع ہونے والی 3 روزہ چھٹی سارک بزنس لیڈرز کنکلیو میں شرکت کرے گا۔ کنکلیو کے انعقاد کا مقصد رکن ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری کے امکانات کی تلاش ہے۔

یہ بات انھوں نے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہی۔انھوں نے کہا کہ سارک چیمبر کی اس بڑی تقریب میں خطے کی اقتصادی ،معاشی ،کاروباری شخصیات ،تاجر اور تبدیلی ساز بزنس لیڈرز اکٹھے ہوں گے جو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر جنوبی ایشیا میں کاروباری و اقتصادی مواقع پیدا کرنے اور درپیش مسائل کے حل کیلئے بحث اور تبادلہ خیال کریں گے تاکہ اقتصادی استحکام کے ذریعے جنوبی ایشیا کو مشترکہ خوشحالی کے راستے پر ڈالا جاسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تقریب میں جنوبی ایشیائی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے با اثر رہنمائوں اور خطے کی ترقی کے مشعل برداروں کے درمیان باہمی اور بالمشافہ تبادلہ خیال بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کے تاجر رہنما اپنے اپنے متعلقہ ممالک کی حساس فہرستوں میں شامل آئٹمز میں کمی لانے کے مسئلہ پر بھی غور کریں گے تاکہ جنوبی ایشیائی خطہ میں آزادانہ تجارتی معاہدہ (سافٹا)کے تحت تجارتی حجم میں کئی گنا اضافہ کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی فعال قیادت میں خطے میں تجارت بڑھانے کیلئے کام جاری رکھا جائے گا اور آزاد تجارت کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے کا خواہاں ہے،سارک ممالک کو غربت کے خاتمے ،امن اور خوشحالی کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے جس کے لیے رکن ممالک میں باہمی تجارت بہت ضروری ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ جنوبی ایشیائی خطے میںجو تجارتی امکانات پائے جاتے ہیں ان میں سے تقریباً55 فیصد امکانات سے استفادہ نہیں کیا جاتا۔جنوبی ایشیاء کو کئی جہتی تجارتی فورسز پر اجتماعی طور پر مذاکرات کی ضرورت ہے اور تجارتی سماجی اور اقتصادی ترقی میں پیش رفت کیلئے سارک کا علاقائی فورم استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی پابندیوں،ناکافی بنیادی ڈھانچے اور سرحد پار تجارتی سرگرمیوں میں تعاون کیلئے سیاسی عزم کی کمی جیسے عوامل سے برآمدی مواقع نہیں ملتے جس سے خطہ بھر کو 54 ارب ڈالرز کا سالانہ تقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی وسائل کی فراوانی اور معدنیاتی ذخائر کے باوجود جنوبی ایشیاء میں تجارت کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے۔افتخار علی ملک نے کہا کہ اس سال ہونے والے تاجر رہنمائوں کے اجتماع کا بنیادی مرکزی خیال معاشی و اقتصادی استحکام کے ذریعے مشترکہ خوشحالی کا حصول ہے اور یہ ایسا فورم ہے جو کہ خطہ میں نجی شعبہ کی بھر پور آواز ہے۔ اس تقریب میں جنوبی ایشیاء سے تعلق رکھنے والے 500 سے زائد معروف کاروباری رہنما،بین الاقوامی ماہرین اور معزز شخصیات شرکت کریں گی جبکہ تقریب کی صدارت سارک چیمبر کے صدر سوراج ودیا کریں گے۔

تقریب میں سارک بازار، فیشن شو اور ماورائے سرحد موسیقی کا پروگرام بھی منعقد ہوگا۔ اجلاس میں جن رہنمائوں نے شرکت کی ان میں زبیر احمد ملک ، شہر یار علی ملک ، سہیل حسین، پرویز لالہ، حنا سعید، سیکرٹری جنرل ذوالفقارعلی بٹ ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل میاں محمد کاشف اشفاق اور چیئرمین سارک میڈیا کونسل ڈاکٹر وقار چوہدری اور مظفر علی سیال شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :