آزادکشمیر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارگردگی سوالیہ نشان بن گئی

گزشتہ 20سالوں سے ٹیچر فائونڈیشن میں ہونے والی کروڑوں روپے کی کرپشن کو منظر عام پر لانے کے بجائے دبانے کی پالیسی آج بھی قائم

اتوار 18 فروری 2018 12:30

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2018ء) آزادکشمیر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارگردگی سوالیہ نشان بن گئی مظفرآباد میں بعض محکمہ جات کرپشن ، لوٹ مار کے بے تاج بادشاہ بن گئے ! گزشتہ 20سالوں سے ٹیچر فائونڈیشن میں ہونے والی کروڑوں روپے کی کرپشن کو منظر عام پر لانے کے بجائے دبانے کی پالیسی آج بھی قائم ہے !ٹیچر فائونڈیشن کا کروڑوں روپے کا پلاٹ ہڑپنے کیلئے نئی حکمت عملی تیار ! ملازمین نے کشمیر ٰٹیکسٹ بورڈ کو ختم کرنے کیلئے باقاعدہ میڈیا مہم شروع کررکھی ہے ! وزیر تعلیم بھی نیند کی گولی لے کر خاموش ! تحقیقات کون کرے گا جو کہ سوالیہ نشان ہے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق آزادکشمیر بھر سمیت مظفرآباد میں کرپشن کے حوالے سے بعض محکمہ جات اپنی کرپشن اور لوٹ مار کی وجہ سے اپنی مثال آپ ہیں جن میں لوکل گورنمنٹ ، بلدیات، جنگلات ، ذراعت ،برقیات، تعلیم سمیت ٹیچر فائونڈیشن کے اندر ہونے والی عرصہ دراز سے کرپشن بے نقاب نہ ہوسکی ، قبضہ گروپ نے اپنی فائلیں دبانے کیلئے ہمیشہ ایک گروپ قائم کررکھا ہے جس کے ذریعے اپنی سرگرمیاں شروع کررکھی ہیں جو کہ تشویشناک صورت حال اِس وقت سالانہ اربوں روپے کی کرپشن کی واگزاری نہ ہونے کی وجہ سے ہمیشہ سرکاری خزانے خالی نظر آتے ہیں وہاں مختلف محکمہ جات میں سرکاری ملازموں نے اپنی اجاراداری قائم کرنے کیلئے سیاسے حربے استعمال کرکے اپنے مطالبات چند منٹوں میں منوا لیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ٹیچر فائونڈیشن جو کہ اُساتذہ کے فنڈزسے کٹوتی ہونے والی رقم سے یہ ادار ہ چلتا ہے مگر وہاں ٹیچر فائونڈیشن کی پھرتیاں دیکھیں ، جہاں 6ملازمین کی جگہ ہے وہاں 22سے زائد ملازم تعینات ہیں جو سالانہ 5کروڑ سے زائد تنخواہ لیتے ہیں اِسی طرح گزشتہ 13سالوں سے گریڈ 11اور گریڈ 17کے ملازمین خود کروڑوں پتی بن کر بینک بیلنس او رقیمتی علاقوں میں اراضی خرید کر بے تاج بادشاہ بن گئے ہیں مگر مایوس کن بات یہ ہے کہ آزادکشمیر احتساب بیورو، اینٹی کرپشن نے نہ تو آج تک کوئی ایکشن لیا اور نہ ہی اِ سکی ضرور ت محسوس ہوئی ، اگر کبھی ایکشن لیا تو اُس سے قبل ہی اُس کو دبانے کیلئے قبضہ گروپ متحرک ہوجاتا ہے ، ٹیچر فائونڈیشن کے ملازمین نے اپنی ساکھ خراب ہونے کے ڈر سے کشمیر ٹیکسٹ بورڈ اور وزیر تعلیم کو بدنام کرنے کیلئے میڈیا مہم شروع کررکھی ہے جس سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ وزیر تعلیم ٹیچر فائونڈیشن کو ختم کرکے کشمیر ٹیکسٹ بورڈ ہی قائم رکھیں گے جبکہ لوئر پلیٹ میں کروڑوں روپے کا پلاٹ نیلامی کے ذریعے اپنے نام کروائیں گے جس کیلئے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :