تین روزہ انٹرنیشنل نیورو سرجری کانفرنس اختتام پذیر، پروفیسر خالد محمود کی اینڈوسکوپی سے آپریشن کی تربیت

نوجوان ڈاکٹرز جدید تحقیق اور ٹیکنالوجی پر مزید عبور حاصل کر کے ملک و قوم کا نام روشن کریں،امریکا ، برطانیہ ،سعودی عرب ،کوریا ، نیپال، اٹلی اور چیک ریپبلک سے نیورو سرجنز کی شرکت

ہفتہ 17 فروری 2018 20:21

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2018ء) تین روزہ عالمی نیورو سرجری کانفرنس گزشتہ روز اختتام پذیر ہو گئی جس میں سات ممالک کے نیوروسرجنز کی موجودگی میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز، لاہور جنرل ہسپتال یونٹ II کے پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے نوجوان ڈاکٹرز کو اینڈو سکوپی کی تربیت دے کر ایک بار پھر ملک کا نام روشن کر دیا۔

بین الاقوامی سطح پر پہچان کے حامل طبی ماہرین بھی پاکستانی نیوروسرجن کے گرویدہ دکھائی دئیے، اور وہ بے ساختہ ان کے کام کی مہارت پر داد دینے پر مجبور ہو گئے ۔ دوران کانفرنس ایک سے زائد مواقع پر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے تحقیقی مقالہ جات پیش کرنے کے علاوہ پیچیدہ کیسوں پر سیر حاصل روشنی ڈالی ،اور قرار دیا کہ ماضی میں پاکستانی ڈاکٹروں کو تربیت کے لیے بیرون ملک جانا پڑتا تھا اور اب الحمد للہ پاکستان کے ڈاکٹرز دوسرے ملکوں میں جا کر جدید تکنیک کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

موجودہ حالات میں نوجوان ڈاکٹروں کو چاہئے کہ وہ جدید تحقیق اور ٹیکنالوجی پر مزید عبور حاصل کر کے ملک و قوم کا نام روشن کریں۔ نیوروسرجری کی اس عالمی کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ امریکہ ، روس، کوریا،نیپال، اٹلی سعودی عرب اور چیک ریپبلک سے شریک نیورو سرجنز نے سرجیکل اناٹومی، برین پاتھ ، سائنو نیسل اور نیورو سرجری کے دیگر تکنیکی امور پر لیکچرز دئے، جبکہ سرجری کے عملی مشاہدے کے لیے سکائپ سیشن ہوئے نیورو سرجنز نے اینڈوسکوپی ٹیومر بیاپسی اور لائیو سرجری میں بھی حصہ لیا۔

پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ سر کھولے بغیر دماغ کے آپریشن میں ترقی یافتہ ممالک سے بھی سبقت لے گئے ہیں اور جنرل ہسپتال کے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز میں ناک کے ذریعے دماغ کے پچھلے حصے سے رسولیاں نکالی جاتی ہیں اور اس طریقہ علاج میں مریض کا کم سے کم خون ضائع ہوتا ہے اور اسے ہسپتال میں بھی زیادہ عرصہ رکنا نہیں پڑتا ۔